الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کا بیان
1. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند موئے مبارک سرخ
حدیث نمبر: 45
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع قال: حدثنا هشيم قال: حدثنا عبد الملك بن عمير، عن إياد بن لقيط قال: اخبرني ابو رمثة قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مع ابن لي، فقال: «ابنك هذا؟» فقلت: نعم اشهد به، قال: «لا يجني عليك، ولا تجني عليه» قال: ورايت الشيب احمر قال ابو عيسى:" هذا احسن شيء روي في هذا الباب، وافسر؛ لان الروايات الصحيحة ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يبلغ الشيب. وابو رمثة اسمه: رفاعة بن يثربي التيمي"حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنِ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو رِمْثَةَ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ ابْنٍ لِي، فَقَالَ: «ابْنُكَ هَذَا؟» فَقُلْتُ: نَعَمْ أَشْهَدُ بِهِ، قَالَ: «لَا يَجْنِي عَلَيْكَ، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ» قَالَ: وَرَأَيْتُ الشَّيْبَ أَحْمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى:" هَذَا أَحْسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَابِ، وَأَفْسَرُ؛ لِأَنَّ الرُّوَايَاتِ الصَّحِيحَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَبْلُغِ الشَّيْبَ. وَأَبُو رِمْثَةَ اسْمُهُ: رِفَاعَةُ بْنُ يَثْرِبِيٍّ التَّيْمِيُّ"
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے بیٹے کے ہمراہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ تیرا لڑکا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں! اور میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے بیٹے کے قصور کا تجھ سے اور تیرے قصور کا تیرے بیٹے سے مؤاخذ نہ ہو گا۔ ابورمثہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اس وقت میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند موئے مبارک کو مائل بسرخ دیکھا۔ ابوعیسیٰ (امام ترمذی رحمہ اللہ) نے فرمایا: اس باب میں یہ روایت سب سے بہتر اور واضح ہے، کیونکہ صحیح احادیث میں یہ آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں میں سفیدی شروع نہیں ہوئی تھی اور ابورمثہ کا نام رفاعہ بن یثربی التیمی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح» :
«‏‏‏‏ديكهئے حديث سابق: 43»
تنبیہ: صحیح اور راجح یہ ہے کہ ابورمثہ رضی اللہ عنہ اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں تشریف لائے تھے، لہٰذا یہاں ان کے بیٹے کا ذکر راوی کا وہم ہے۔ واللہ اعلم
نیز دیکھئیے حدیث سابق: 43

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.