الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
7. بَابُ: {الآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضُعْفًا} الآيَةَ إِلَى قَوْلِهِ: {وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ} :
7. باب: آیت کی تفسیر ”اب اللہ نے تم پر تخفیف کر دی اور معلوم کر لیا کہ تم میں کمزوری آ گئی ہے“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «والله مع الصابرين» تک۔
(7) Chapter. “Now that Allah has lightened your (task), for He knows that there is weakness in you..." (V.8:66)
حدیث نمبر: 4653
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن عبد الله السلمي، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا جرير بن حازم، قال: اخبرني الزبير بن خريت، عن عكرمة،عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما نزلت إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين سورة الانفال آية 65 شق ذلك على المسلمين حين فرض عليهم ان لا يفر واحد من عشرة، فجاء التخفيف، فقال: الآن خفف الله عنكم وعلم ان فيكم ضعفا فإن يكن منكم مائة صابرة يغلبوا مائتين سورة الانفال آية 66، قال: فلما خفف الله عنهم من العدة، نقص من الصبر بقدر ما خفف عنهم".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّلَمِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّبَيْرُ بْنُ خِرِّيتٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ،عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ سورة الأنفال آية 65 شَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ حِينَ فُرِضَ عَلَيْهِمْ أَنْ لَا يَفِرَّ وَاحِدٌ مِنْ عَشَرَةٍ، فَجَاءَ التَّخْفِيفُ، فَقَالَ: الآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ سورة الأنفال آية 66، قَالَ: فَلَمَّا خَفَّفَ اللَّهُ عَنْهُمْ مِنَ الْعِدَّةِ، نَقَصَ مِنَ الصَّبْرِ بِقَدْرِ مَا خُفِّفَ عَنْهُمْ".
ہم سے یحییٰ بن عبداللہ سلمی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو جریر بن حازم نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے زبیر ابن خریت نے خبر دی، انہیں عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت اتری «إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين‏» کہ اگر تم میں سے بیس آدمی بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب آ جائیں گے۔ تو مسلمانوں پر سخت گزرا کیونکہ اس آیت میں ان پر یہ فرض قرار دیا گیا تھا کہ ایک مسلمان دس کافروں کے مقابلے سے نہ بھاگے۔ اس لیے اس کے بعد تخفیف کی گئی۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «الآن خفف الله عنكم وعلم أن فيكم ضعفا فإن يكن منكم مائة صابرة يغلبوا مائتين‏» کہ اب اللہ نے تم سے تخفیف کر دی اور معلوم کر لیا کہ تم میں جوش کی کمی ہے۔ سو اب اگر تم میں صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب آ جائیں گے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تعداد کی اس کمی سے اتنی ہی مسلمانوں کے صبر میں کمی ہو گئی۔

Narrated Ibn `Abbas: When the Verse:--'If there are twenty steadfast amongst you (Muslims), they will overcome twohundred (non-Muslims).' was revealed, it became hard on the Muslims when it became compulsory that one Muslim ought not to flee (in war) before ten (non-Muslims). So (Allah) lightened the order by revealing: '(But) now Allah has lightened your (task) for He knows that there is weakness in you. So if there are of you one-hundred steadfast, they will overcome (two-hundred (non-Muslims).' (8.66) So when Allah reduced the number of enemies which Muslims should withstand, their patience and perseverance against the enemy decreased as much as their task was lightened for them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 176

حدیث نمبر: 4652
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن ابن عباس رضي الله عنهما: لما نزلت إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين وإن يكن منكم مائة سورة الانفال آية 65، فكتب عليهم ان لا يفر واحد من عشرة، فقال سفيان غير مرة: ان لا يفر عشرون من مائتين، ثم نزلت الآن خفف الله عنكم سورة الانفال آية 66 الآية، فكتب ان لا يفر مائة من مائتين، وزاد سفيان مرة نزلت حرض المؤمنين على القتال إن يكن منكم عشرون صابرون سورة الانفال آية 65، قال سفيان: وقال ابن شبرمة: وارى الامر بالمعروف، والنهي عن المنكر، مثل هذا".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: لَمَّا نَزَلَتْ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ سورة الأنفال آية 65، فَكُتِبَ عَلَيْهِمْ أَنْ لَا يَفِرَّ وَاحِدٌ مِنْ عَشَرَةٍ، فَقَالَ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ: أَنْ لَا يَفِرَّ عِشْرُونَ مِنْ مِائَتَيْنِ، ثُمَّ نَزَلَتْ الآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ سورة الأنفال آية 66 الْآيَةَ، فَكَتَبَ أَنْ لَا يَفِرَّ مِائَةٌ مِنْ مِائَتَيْنِ، وَزَادَ سُفْيَانُ مَرَّةً نَزَلَتْ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ سورة الأنفال آية 65، قَالَ سُفْيَانُ: وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ: وَأُرَى الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ، مِثْلَ هَذَا".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی «إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين‏» کہ اگر تم میں سے بیس آدمی بھی صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آ جائیں گے۔ تو مسلمانوں کے لیے فرض قرار دے دیا گیا کہ ایک مسلمان دس کافروں کے مقابلے سے نہ بھاگے اور کئی مرتبہ سفیان ثوری نے یہ بھی کہا کہ بیس دو سو کے مقابلے سے نہ بھاگیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «الآن خفف الله عنكم‏» اب اللہ نے تم پر تخفیف کر دی۔ اس کے بعد یہ فرض قرار دیا کہ ایک سو، دو سو کے مقابلے سے نہ بھاگیں۔ سفیان ثوری نے ایک مرتبہ اس زیادتی کے ساتھ روایت بیان کی کہ آیت نازل ہوئی «حرض المؤمنين على القتال إن يكن منكم عشرون صابرون‏» کہ اے نبی مومنوں کو قتال پر آمادہ کرو۔ اگر تم میں سے بیس آدمی صبر کرنے والے ہوں گے۔ سفیان ثوری نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن شبرمہ (کوفہ کے قاضی) نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں بھی یہی حکم ہے۔

Narrated Ibn `Abbas: When the Verse:-- "If there are twenty steadfast amongst you, they will overcome two hundred." (8.65) was revealed, then it became obligatory for the Muslims that one (Muslim) should not flee from ten (non-Muslims). Sufyan (the sub-narrator) once said, "Twenty (Muslims) should not flee before two hundred (non Muslims)." Then there was revealed: 'But now Allah has lightened your (task)..' (8.66) So it became obligatory that one-hundred (Muslims) should not flee before two hundred (nonmuslims). (Once Sufyan said extra, "The Verse: 'Urge the believers to the fight. If there are twenty steadfast amongst you (Muslims) ..' was revealed.) Sufyan said, "Ibn Shabrama said, "I see that this order is applicable to the obligation of enjoining good and forbidding evil."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 175


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.