الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
1. بَابُ : الْفِطْرَةِ
1. باب: دین فطرت والی عادات و سنن کا بیان۔
Chapter: The Fitrah
حدیث نمبر: 5047
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن المقبري، عن ابي هريرة، قال:" خمس من الفطرة: تقليم الاظفار، وقص الشارب، ونتف الإبط، وحلق العانة، والختان".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: تَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَالْخِتَانُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پانچ چیزیں خصائل فطرت سے ہیں: ناخن کترنا، مونچھ کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کے بال مونڈنا اور ختنہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 13013) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 9
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الفطرة خمس: الاختتان والاستحداد وقص الشارب وتقليم الاظفار ونتف الإبط".
أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَع، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْفِطْرَةُ خَمْسٌ: الِاخْتِتَانُ وَالِاسْتِحْدَادُ وَقَصُّ الشَّارِبِ وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ وَنَتْفُ الْإِبْطِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: فطری (پیدائشی) سنتیں پانچ ہیں، ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا، مونچھ کترنا، ناخن تراشنا، اور بغل کے بال اکھیڑنا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 63 (5889)، 64 (5891)، الاستئذان 51 (6297)، صحیح مسلم/الطہارة 16 (257)، سنن ابی داود/الترجل 16 (4198)، سنن الترمذی/الأدب 14 (2756)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 8 (292)، (تحفة الأشراف: 13343)، موطا امام مالک/صفة النبی ﷺ 3 موقوفا (4)، مسند احمد 2/229، 24، 284، 411، 489 (صحیح)»

وضاحت:
فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج و طبیعت کے ہیں جس پر انسان کی پیدائش ہوتی ہے، یہاں مراد قدیم سنت ہے جسے انبیاء کرام علیہم السلام نے پسند فرمایا ہے اور تمام قدیم شریعتیں اس پر متفق ہیں، گویا کہ یہ پیدائشی معاملہ ہے۔ یہاں «حصر» یعنی ان فطری چیزوں کو ان پانچ چیزوں میں محصور کر دینا مراد نہیں ہے، بعض روایتوں میں «عشر من الفطرة» کے الفاظ وارد ہیں۔ (یعنی دس چیزیں فطری امور میں سے ہیں)۔ ایک حدیث کی رو سے چالیس دن سے زیادہ کی تاخیر اس میں درست نہیں ہے۔ مونچھ کترنا، اس سے مراد لب (ہونٹ) کے بڑھے ہوئے بالوں کا کاٹنا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ بڑی اور لمبی مونچھیں ناپسندیدہ ہیں۔ (یعنی فطری چیز کو ان پانچ چیزوں میں محصور کر دینا)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 10
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت معمرا، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس من الفطرة: قص الشارب ونتف الإبط وتقليم الاظفار والاستحداد والختان".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ وَنَتْفُ الْإِبْطِ وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ وَالِاسْتِحْدَادُ وَالْخِتَانُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: مونچھ کترنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، زیر ناف کے بال صاف کرنا، اور ختنہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 14 (2756)، مسند احمد 2/229، 283، 410، 489، (تحفة الأشراف: 13286)، یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: (5227) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 11
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خمس من الفطرة: الختان وحلق العانة ونتف الإبط وتقليم الاظفار واخذ الشارب".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الْخِتَانُ وَحَلْقُ الْعَانَةِ وَنَتْفُ الْإِبْطِ وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ وَأَخْذُ الشَّارِبِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال مونڈنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، اور مونچھ کے بال لینا (یعنی کاٹنا)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 63 (5889)، 64 (5891)، الإستئذان 51 (6297)، صحیح مسلم/الطہارة 16 (257)، سنن ابی داود/الترجل 16 (4198)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 8 (292)، مسند احمد 2/239، (تحفة الأشراف: 13126) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 12
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، عن حنظلة بن ابي سفيان، عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" الفطرة قص الاظفار واخذ الشارب وحلق العانة".
أَخْبَرَنَا الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْفِطْرَةُ قَصُّ الْأَظْفَارِ وَأَخْذُ الشَّارِبِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ناخن تراشنا، مونچھ کے بال لینا، اور زیر ناف کے بال مونڈنا فطری (پیدائشی) سنتیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 63 (5888)، 64 (5890)، (تحفة الأشراف: 7654)، مسند احمد 2/118 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 5043
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا زكريا بن ابي زائدة، عن مصعب بن شيبة، عن طلق بن حبيب، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عشرة من الفطرة: قص الشارب، وقص الاظفار، وغسل البراجم، وإعفاء اللحية، والسواك، والاستنشاق، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء"، قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا ان تكون: المضمضة.
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَشْرَةٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَقَصُّ الْأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَالِاسْتِنْشَاقُ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ"، قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ: الْمَضْمَضَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس چیزیں فطرت ۲؎ (انبیاء کی سنت) ہیں (جو ہمیشہ سے چلی آ رہی ہیں): مونچھیں کتروانا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے پوروں اور جوڑوں کو دھونا، ڈاڑھی کا چھوڑنا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا، استنجاء کرنا۔ مصعب بن شبیہ کہتے ہیں: دسویں بات میں بھول گیا، شاید وہ کلی کرنا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطھارة 16 (261)، سنن ابی داود/الطھارة 29 (53)، سنن الترمذی/الأدب 14 (2757)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (293)، (تحفة الأشراف: 16188، 18850)، مسند احمد (1376) (حسن) (اس کے راوی ’’مصعب‘‘ ضعیف ہیں لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے)»

وضاحت:
۱؎: عنوان کتاب: «کتاب الزینۃ من السنن» ہے، یعنی یہ احادیث سنن کبریٰ سے ماخوذ ہیں، جن کے نمبرات کا حوالہ ہم نے ہر حدیث کے آخر میں دے دیا ہے، اس کے بعد دوسرا عنوان: «کتاب الزینۃ من المجتبیٰ» ہے، یعنی اب یہاں سے منتخب ابواب ہوں گے جو ظاہر ہے کہ سنن کبریٰ سے ماخوذ ہوں گے یا مؤلف کے جدید اضافے ہوں گے، اس تنبیہ کی ضرورت اس واسطے ہوئی کہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے نسخے میں عنوان کتاب صحیح آیا ہے، اور مولانا نے اس پر حاشیہ لکھ کر یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کتاب میں یہ ابواب سنن کبریٰ سے منقول ہیں، لیکن مولانا وحیدالزماں کے مترجم نسخے میں «کتاب الزینۃ: باب من السنن الفطرۃ» مطبوع ہے، اور حدیث کے ترجمہ میں آیا ہے: دس باتیں پیدائشی سنت ہیں (یعنی ہمیشہ سے چلی آتی ہیں، سب نبیوں نے اس کا حکم کیا) (۳/۴۵۵) اور اس کا ترجمہ کتاب آرائش کے بیان میں، پھر نیچے پیدائشی سنتیں لکھا ہے، اور مشہور حسن کے نسخے میں «کتاب الزینۃ من السنن الفطرۃ» مطبوع ہے، جب کہ «من السنن» کا تعلق «کتاب الزینۃ» سے ہے۔ ۲؎: اکثر علماء نے فطرت کی تفسیر سنت سے کی ہے، گویا یہ خصلتیں انبیاء کی سنت ہیں جن کی اقتداء کا حکم اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے قول: «فبهداهم اقتده» (سورة الأنعام: 90) میں دیا ہے، بعض علماء اس کی تفسیر فطرت ہی سے کرتے ہیں، یعنی یہ سب کام انسانی فطرت کے ہیں جس پر انسان کی خلقت ہوئی ہے، بعض علماء دونوں باتوں کو ملا کر یوں تفسیر کرتے ہیں کہ یہ سب حقیقی انسانی فطرت کے کام ہیں اسی لیے ان کو انبیاء علیہم السلام نے اپنایا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 5046
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا حميد بن مسعدة عن بشر قال حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق عن سعيد المقبري عن ابي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خمس من الفطرة الختان وحلق العانة ونتف الضبع وتقليم الظفر وتقصير الشارب ‏"‏ ‏.‏ وقفه مالك ‏.‏
أخبرنا حميد بن مسعدة عن بشر قال حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق عن سعيد المقبري عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خمس من الفطرة الختان وحلق العانة ونتف الضبع وتقليم الظفر وتقصير الشارب ‏"‏ ‏.‏ وقفه مالك ‏.‏
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ چیزیں خصائل فطرت سے ہیں: ختنہ کرانا، ناف کے نیچے کے بال مونڈنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن اور مونچھیں کاٹنا۔‏‏‏‏ مالک نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12978) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: پانچ چیزوں کے ذکر سے یہاں حصر مراد نہیں ہے، خود پچھلی حدیث میں دس کا تذکرہ ہے، مطلب یہ ہے کہ یہ پانچ، یا دس چیزیں فطرت کے خصائل میں سے ہیں۔ ان کے علاوہ بھی بعض چیزیں فطرت کے خصائل میں سے ہیں جن کا تذکرہ کئی روایات میں آیا ہے (نیز دیکھئیے فتح الباری کتاب اللباس باب ۶۳)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 5227
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا ابن السني قراءة , قال: حدثنا ابو عبد الرحمن احمد بن شعيب لفظا، قال: انبانا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر وهو ابن سليمان، قال: سمعت معمرا، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس من الفطرة: قص الشارب، ونتف الإبط، وتقليم الاظفار، والاستحداد، والختان".
أَخْبَرَنَا ابْنُ السُّنِّيِّ قِرَاءَةً , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ لَفْظًا، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْمَرًا، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَالْخِتَانُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ چیزیں دین فطرت میں سے ہیں: مونچھ کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناخن کترنا، ناف کے نیچے کے بال مونڈنا اور ختنہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 10 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کتاب الزینہ کے جو ابواب اب تک گزرے وہ سنن کبری کے تھے، اور یہ ابواب اس مختصر (سنن مجتبیٰ) میں بڑھائے گئے ہیں، یہ سنن کبری میں نہیں تھے۔ ۲؎: پانچ چیزوں کے ذکر سے «حصر» مقصود نہیں ہے کیونکہ بعض روایتوں میں «عشرۃ من الفطرۃ» فطرت میں دس باتیں ہیں بھی ہے۔ ۳؎: فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج و طبیعت کے ہیں جس پر انسان کی پیدائش ہوتی ہے، یہاں مراد قدیم سنت ہے جسے انبیاء کرام علیہم السلام نے پسند فرمایا ہے اور پچھلی شریعتیں اس پر متفق ہیں گویا کہ وہ پیدائشی معاملہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.