الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
36. بَابُ : ذِكْرِ الدِّلاَلَةِ عَلَى النَّهْىِ لِلْمَوْصُوفِ مِنَ الأَوْعِيَةِ
36. باب: سابقہ مذکور برتنوں کے استعمال کے ممنوع ہونے کے دلائل کا بیان کہ ممانعت تادیبی نہیں بلکہ حتمی تھی۔
Chapter: Mentioning the Evidence that the Prohibition of the Vessels Mentioned Above was General
حدیث نمبر: 5646
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: حدثنا منصور بن حيان سمع سعيد بن جبير يحدث: انه سمع ابن عمر، وابن عباس انهما شهدا على رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن الدباء، والحنتم، والمزفت، والنقير، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية: وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ حَيَّانَ سَمِعَ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ: أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، وَابْنَ عَبَّاسٍ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ، ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7".
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ نے کدو کی تونبی، لاکھی برتن، روغنی برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرمایا، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» رسول جو کچھ تمہیں دیں اسے لے لو، اور جس سے تمہیں روکیں، اس سے رک جاؤ (الحشر: ۷)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الٔاشربة 6 (1997)، سنن ابی داود/الٔهشربة 7 (3690)، (تحفة الأشراف: 5623) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون تلاوة الآية وكأنها مدرجة

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 5622
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن عبد الله بن علي بن سويد بن منجوف، قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن هشام بن ابي عبد الله، عن ايوب، عن سعيد بن جبير، قال: سالنا ابن عمر، عن نبيذ الجر، فقال:" حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم" , فاتيت ابن عباس، فقلت: سمعت اليوم شيئا عجبت منه، قال: ما هو؟ قلت: سالت ابن عمر عن نبيذ الجر؟ فقال: حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: صدق ابن عمر، قلت: ما الجر؟ قال: كل شيء من مدر.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ، عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ:" حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: سَمِعْتُ الْيَوْمَ شَيْئًا عَجِبْتُ مِنْهُ، قَالَ: مَا هُوَ؟ قُلْتُ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ فَقَالَ: حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: صَدَقَ ابْنُ عُمَرَ، قُلْتُ: مَا الْجَرُّ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْءٍ مِنْ مَدَرٍ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام کیا ہے، میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا۔ میں نے کہا: میں نے آج ایک ایسی بات سنی ہے، جس پر مجھے حیرت ہے۔ وہ بولے: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹی کے برتن کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حرام کیا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما نے سچ کہا، میں نے کہا: «جر» سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا ـ: مٹی سے بنی تمام چیزیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الّٔشربة 6 (1997)، سنن ابی داود/الٔنشربة 7 (3690)، (تحفة الأشراف: 5649)، مسند احمد (2/104، 112، 153) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 5623
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن زرارة، انبانا إسماعيل، عن ايوب، عن رجل، عن سعيد بن جبير، قال: كنت عند ابن عمر فسئل عن نبيذ الجر، فقال: حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم" , وشق علي لما سمعته , فاتيت ابن عباس، فقلت: ان ابن عمر سئل عن شيء فجعلت اعظمه، قال: ما هو؟ قلت: سئل عن نبيذ الجر، فقال: صدق حرمه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: وما الجر؟ قال: كل شيء صنع من مدر.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَسُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , وَشَقَّ عَلَيَّ لَمَّا سَمِعْتُهُ , فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ: أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ فَجَعَلْتُ أُعَظِّمُهُ، قَالَ: مَا هُوَ؟ قُلْتُ: سُئِلَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: صَدَقَ حَرَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: وَمَا الْجَرُّ؟ قَالَ: كُلُّ شَيْءٍ صُنِعَ مِنْ مَدَرٍ.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا، ان سے «جر» کی نبیذ کے بابت پوچھا گیا تو بولے: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا ہے، جو کچھ میں نے سنا وہ مجھ پر گراں گزرا۔ چنانچہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک چیز کے بارے میں پوچھا گیا، وہ (ان کا جواب) مجھے بہت برا لگا۔ وہ بولے: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: ان سے «جر» کی نبیذ کے بارے میں پوچھا گیا تھا، تو ابن عباس نے کہا: انہوں نے سچ کہا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا، میں نے کہا: «جر» کیا ہوتا ہے؟ وہ بولے: ہر وہ چیز جو مٹی سے بنائی جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5657) (صحیح لغیرہ)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.