الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
Chapters: Dry Ablution
109. . بَابُ : الْجُنُبِ يَنْغَمِسُ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ أَيُجْزِئُهُ
109. باب: کیا جنبی کا ٹھہرے ہوئے پانی میں غوطہٰ لگا لینا کافی ہے؟
حدیث نمبر: 605
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن عيسى ، وحرملة بن يحيى المصريان ، قالا: حدثنا بن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، ان ابا السائب مولى هشام بن زهرة، حدثه انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يغتسل احدكم في الماء الدائم وهو جنب"، فقال: كيف يفعل يا ابا هريرة؟ قال: يتناوله تناولا.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيَّانِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَغْتَسِلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ"، فَقَالَ: كَيْفَ يَفْعَلُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: يَتَنَاوَلُهُ تَنَاوُلًا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل جنابت نہ کرے، پھر کسی نے کہا: ابوہریرہ! تب وہ کیا کرے؟ کہا: اس میں سے پانی لے لے کر غسل کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطہارة 29 (283)، سنن النسائی/الطہارة 139 (221)، المیاہ 3 (332)، الغسل 1 (396)، (تحفة الأشراف: 14936) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ٹھہرے ہوئے پانی میں غوطہ لگانا منع ہے کیونکہ اس سے دوسرے لوگوں کو کراہت ہو گی، اس کا یہ مطلب نہیں کہ پانی ناپاک ہو جائے گا، اس لئے منع ہے کیونکہ پانی اگر دو قلہ سے زیادہ ہو تو وہ اس طرح کی نجاست سے ناپاک نہیں ہوتا۔

It was narrated from Bukair bin 'Abdullah bin Ashajj that: Abu Sa'ib, the freed slave of Hisham bin Zuhrah, told him that he heard Abu Hurairah say: "The Messenger of Allah said: 'No one of you should bathe in standing water when he is sexually impure.'" He (Abu Sa'ib) said: "What should he do, O Abu Hurairah?" He said: "Let him take some out (and pour it over himself)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 304
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن اشعث بن عبد الله ، عن الحسن عن عبد الله بن مغفل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبولن احدكم في مستحمه فإن عامة الوسواس منه".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی شخص اپنے غسل خانہ میں قطعاً پیشاب نہ کرے، اس لیے کہ اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 15 (27)، سنن الترمذی/الطہارة 17 (21)، سنن النسائی/الطہارة 32 (36)، (تحفة الأشراف: 9648)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/56) (ضعیف)» ‏‏‏‏ ( «فإن عامة الوسواس منه» کے سیاق کے ساتھ یہ ضعیف ہے، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا: «لا يبولن أحدكم في مستحمه» شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 6، و صحیح ابی داود: 21)

It was narrated that 'Abdullah bin Mughaffal said: "The Messenger of Allah said: 'None of you should urinate in his wash area for most of the insinuating thoughts come from that.'" (Da'if) Abu 'Abdullah bin Majah said: ("Abul-Hasan said: 'I heard Muhammed bin Yazid saying:) ''Ali bin Muhammed At-Tanafisi said: 'This (prohibition) applies to cases where the ground (in the place used for washing) was soft. But nowadays this does not apply, because the baths you use now are built of plaster, Saruj and tar; so if a person urinates there then pours water over it, that clears it away, and that is fine.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الشطر الأول منه صح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (27) ترمذي (21) نسائي (36)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 387
حدیث نمبر: 343
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه" نهى عن ان يبال في الماء الراكد".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى عَنْ أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 28 (281)، سنن النسائی/ الطہا رة 31 (35)، (تحفة الأشراف: 2911)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 341، 350) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ٹھہرے ہوئے پانی سے مراد وہ پانی ہے جو نہر اور دریا کے پانی کی طرح جاری نہ ہو، جیسے گڑھا، جھیل اور تالاب وغیرہ کا پانی ان میں پیشاب کرنا منع ہے، تو پاخانہ کرنا بدرجہ اولیٰ منع ہو گا۔ ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں ویسے ہی سڑاند پیدا ہو جاتی ہے اور وہ بدبودار ہو جاتا ہے، اگر اس میں مزید نجاست اور گندگی ڈال دی جائے، تو یہ پانی مزید بدبودار ہو جائے گا، اور اس کی سڑاند سے قرب و جوار کے لوگوں کو تکلیف پہنچے گی، اور صحت عامہ میں خلل پیدا ہو گا، اور ماحول آلودہ ہو گا۔

It was narrated from Jabir that: The Messenger of Allah forbade urinating into standing water.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 344
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن ابن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبولن احدكم في الماء الراكد".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرے ہوئے پانی میں کوئی شخص ہرگز پیشاب نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 36 (70)، (تحفة الأشراف: 14137)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضو 69 (239)، صحیح مسلم/الطہارة 28 (282)، سنن النسائی/الطہارة 46 (58)، مسند احمد (2/316، 346، 362، 464)، سنن الدارمی/الطہارة 54 (757) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'No one among you should urinate into standing water.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 345
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا محمد بن المبارك ، حدثنا يحيى بن حمزة ، حدثنا ابن ابي فروة ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبولن احدكم في الماء الناقع".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ النَّاقِعِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرے ہوئے پانی میں کوئی شخص ہرگز پیشاب نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7493، ومصباح الزجاجة: 142) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں اسحاق بن عبداللہ أبی فروہ متروک ہیں، لیکن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ «الماء الدائم» کے لفظ سے صحیح اور متفق علیہ ہے، کماتقدم، نیز ملاحظہ ہو: سنن ابی داود: 69-70)

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah said: 'No one among you should urinate into standing water.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ الماء الدائم

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،ابن أبي فروة،اسمه إسحاق: متفق علي تركه“ وھو متروك (تقريب: 368)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 389

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.