الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
8. بَابُ لاَ يَقُولُ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ. وَهَلْ يَقُولُ أَنَا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ؟
8. باب: یوں کہنا منع ہے کہ جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں (وہ ہو گا) اور کیا کوئی شخص یوں کہہ سکتا ہے کہ مجھ کو اللہ کا آسرا ہے پھر آپ کا؟
(8) Chapter. One should not say: “Whatever Allah will and whatever you will (will exist).” And can one say: "I am (alright) with Allah’s Help, and then with your help."
حدیث نمبر: 6653
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال عمرو بن عاصم، حدثنا همام، حدثنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، حدثنا عبد الرحمن بن ابي عمرة، ان ابا هريرة، حدثه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن ثلاثة في بني إسرائيل اراد الله ان يبتليهم، فبعث ملكا فاتى الابرص فقال: تقطعت بي الحبال، فلا بلاغ لي إلا بالله، ثم بك"، فذكر الحديث".وَقَالَ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ، فَبَعَثَ مَلَكًا فَأَتَى الْأَبْرَصَ فَقَالَ: تَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ، فَلَا بَلَاغَ لِي إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ بِكَ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ".
اور عمرو بن عاصم نے کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحاق بن عبداللہ نے، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ بنی اسرائیل میں تین شخص تھے اللہ نے ان کو آزمانا چاہا (پھر سارا قصہ بیان کیا) فرشتے کو کوڑھی کے پاس بھیجا وہ اس سے کہنے لگا میری روزی کے سارے ذریعے کٹ گئے ہیں اب اللہ ہی کا آسرا ہے پھر تیرا (یا اب اللہ ہی کی مدد درکار ہے پھر تیری) پھر پوری حدیث کو ذکر کیا۔

Narrated Abu Hurairah that he heard the Prophet (saws) saying, "Allah decided to test three people from Bani Isra'il. So, He sent an angel who came first to the leper and said, '(I am a traveller) who has run short of all means of living, and I have nobody to help me except Allah, and then with your help.'" Abu Hurairah then mentioned the complete narration.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 647

حدیث نمبر: 1364
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال حجاج بن منهال: حدثنا جرير بن حازم، عن الحسن، حدثنا جندب رضي الله عنه في هذا المسجد، فما نسينا وما نخاف ان يكذب جندب، على النبي صلى الله عليه وسلم قال: كان برجل جراح فقتل نفسه، فقال الله بدرني عبدي بنفسه حرمت عليه الجنة.وَقَالَ حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا جُنْدَبٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ، فَمَا نَسِينَا وَمَا نَخَافُ أَنْ يَكْذِبَ جُنْدَبٌ، عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَ بِرَجُلٍ جِرَاحٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَقَالَ اللَّهُ بَدَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ.
اور حجاج بن منہال نے کہا کہ ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ ان سے امام حسن بصری نے کہا کہ ہم سے جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے اسی (بصرے کی) مسجد میں حدیث بیان کی تھی نہ ہم اس حدیث کو بھولے ہیں اور نہ یہ ڈر ہے کہ جندب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ باندھا ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص کو زخم لگا ‘ اس نے (زخم کی تکلیف کی وجہ سے) خود کو مار ڈالا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے نے جان نکالنے میں مجھ پر جلدی کی۔ اس کی سزا میں، میں اس پر جنت حرام کرتا ہوں۔

Narrated Jundab the Prophet said, "A man was inflicted with wounds and he committed suicide, and so Allah said: My slave has caused death on himself hurriedly, so I forbid Paradise for him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 445

حدیث نمبر: 3464
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني احمد بن إسحاق، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا همام، حدثنا إسحاق بن عبد الله، قال: حدثني عبد الرحمن بن ابي عمرة، ان ابا هريرة حدثه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثني محمد حدثنا عبد الله بن رجاء، اخبرنا همام، عن إسحاق بن عبد الله، قال:اخبرني عبد الرحمن بن ابي عمرة، ان ابا هريرة رضي الله عنه حدثه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن ثلاثة في بني إسرائيل ابرص واقرع واعمى بدا لله عز وجل ان يبتليهم فبعث إليهم ملكا فاتى الابرص، فقال: اي شيء احب إليك، قال: لون حسن وجلد حسن قد قذرني الناس، قال: فمسحه فذهب عنه فاعطي لونا حسنا وجلدا حسنا، فقال: اي المال احب إليك، قال: الإبل او، قال: البقر هو شك في ذلك إن الابرص والاقرع، قال: احدهما الإبل، وقال: الآخر البقر فاعطي ناقة عشراء، فقال: يبارك لك فيها واتى الاقرع، فقال: اي شيء احب إليك، قال: شعر حسن ويذهب عني هذا قد قذرني الناس، قال: فمسحه فذهب واعطي شعرا حسنا، قال: فاي المال احب إليك، قال: البقر، قال: فاعطاه بقرة حاملا، وقال: يبارك لك فيها واتى الاعمى، فقال: اي شيء احب إليك، قال: يرد الله إلي بصري فابصر به الناس، قال: فمسحه فرد الله إليه بصره، قال: فاي المال احب إليك، قال: الغنم فاعطاه شاة والدا فانتج هذان وولد هذا فكان لهذا واد من إبل ولهذا واد من بقر ولهذا واد من غنم ثم إنه اتى الابرص في صورته وهيئته، فقال: رجل مسكين تقطعت بي الحبال في سفري فلا بلاغ اليوم إلا بالله، ثم بك اسالك بالذي اعطاك اللون الحسن والجلد الحسن والمال بعيرا اتبلغ عليه في سفري، فقال له: إن الحقوق كثيرة، فقال له: كاني اعرفك الم تكن ابرص يقذرك الناس فقيرا فاعطاك الله، فقال: لقد ورثت لكابر عن كابر، فقال: إن كنت كاذبا فصيرك الله إلى ما كنت واتى الاقرع في صورته وهيئته، فقال له: مثل ما، قال: لهذا فرد عليه مثل ما رد عليه هذا، فقال: إن كنت كاذبا فصيرك الله إلى ما كنت واتى الاعمى في صورته، فقال: رجل مسكين وابن سبيل وتقطعت بي الحبال في سفري فلا بلاغ اليوم إلا بالله ثم بك اسالك بالذي رد عليك بصرك شاة اتبلغ بها في سفري، فقال: قد كنت اعمى فرد الله بصري وفقيرا فقد اغناني فخذ ما شئت فوالله لا اجهدك اليوم بشيء اخذته لله، فقال: امسك مالك فإنما ابتليتم فقد رضي الله عنك وسخط على صاحبيك".حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ ثَلَاثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَى بَدَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا فَأَتَى الْأَبْرَصَ، فَقَالَ: أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ، قَالَ: لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ، قَالَ: فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ فَأُعْطِيَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا، فَقَالَ: أَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ، قَالَ: الْإِبِلُ أَوْ، قَالَ: الْبَقَرُ هُوَ شَكَّ فِي ذَلِكَ إِنَّ الْأَبْرَصَ وَالْأَقْرَعَ، قَالَ: أَحَدُهُمَا الْإِبِلُ، وَقَالَ: الْآخَرُ الْبَقَرُ فَأُعْطِيَ نَاقَةً عُشَرَاءَ، فَقَالَ: يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا وَأَتَى الْأَقْرَعَ، فَقَالَ: أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ، قَالَ: شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّي هَذَا قَدْ قَذِرَنِي النَّاسُ، قَالَ: فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ وَأُعْطِيَ شَعَرًا حَسَنًا، قَالَ: فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ، قَالَ: الْبَقَرُ، قَالَ: فَأَعْطَاهُ بَقَرَةً حَامِلًا، وَقَالَ: يُبَارَكُ لَكَ فِيهَا وَأَتَى الْأَعْمَى، فَقَالَ: أَيُّ شَيْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ، قَالَ: يَرُدُّ اللَّهُ إِلَيَّ بَصَرِي فَأُبْصِرُ بِهِ النَّاسَ، قَالَ: فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ، قَالَ: فَأَيُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ، قَالَ: الْغَنَمُ فَأَعْطَاهُ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنْ إِبِلٍ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ بَقَرٍ وَلِهَذَا وَادٍ مِنْ غَنَمٍ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الْأَبْرَصَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ، فَقَالَ: رَجُلٌ مِسْكِينٌ تَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِي سَفَرِي، فَقَالَ لَهُ: إِنَّ الْحُقُوقَ كَثِيرَةٌ، فَقَالَ لَهُ: كَأَنِّي أَعْرِفُكَ أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ: لَقَدْ وَرِثْتُ لِكَابِرٍ عَنْ كَابِرٍ، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ وَأَتَى الْأَقْرَعَ فِي صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ، فَقَالَ لَهُ: مِثْلَ مَا، قَالَ: لِهَذَا فَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَيْهِ هَذَا، فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ وَأَتَى الْأَعْمَى فِي صُورَتِهِ، فَقَالَ: رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ وَتَقَطَّعَتْ بِيَ الْحِبَالُ فِي سَفَرِي فَلَا بَلَاغَ الْيَوْمَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِي رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِي سَفَرِي، فَقَالَ: قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ بَصَرِي وَفَقِيرًا فَقَدْ أَغْنَانِي فَخُذْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لَا أَجْهَدُكَ الْيَوْمَ بِشَيْءٍ أَخَذْتَهُ لِلَّهِ، فَقَالَ: أَمْسِكْ مَالَكَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنْكَ وَسَخِطَ عَلَى صَاحِبَيْكَ".
مجھ سے احمد بن اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن عاصم نے بیان کیا، ان سے ہمام نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابی حمزہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا (دوسری سند) اور مجھ سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، انہیں ہمام نے خبر دی، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے بیان کیا، انہیں عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں تین شخص تھے، ایک کوڑھی، دوسرا اندھا اور تیسرا گنجا، اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ ان کا امتحان لے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس ایک فرشتہ بھیجا۔ فرشتہ پہلے کوڑھی کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ تمہیں سب سے زیادہ کیا چیز پسند ہے؟ اس نے جواب دیا کہ اچھا رنگ اور اچھی چمڑی کیونکہ مجھ سے لوگ پرہیز کرتے ہیں۔ بیان کیا کہ فرشتے نے اس پر اپنا ہاتھ پھیرا تو اس کی بیماری دور ہو گئی اور اس کا رنگ بھی خوبصورت ہو گیا اور چمڑی بھی اچھی ہو گئی۔ فرشتے نے پوچھا کس طرح کا مال تم زیادہ پسند کرو گے؟ اس نے کہا کہ اونٹ! یا اس نے گائے کہی، اسحاق بن عبداللہ کو اس سلسلے میں شک تھا کہ کوڑھی اور گنجے دونوں میں سے ایک نے اونٹ کی خواہش کی تھی اور دوسرے نے گائے کی۔ چنانچہ اسے حاملہ اونٹنی دی گئی اور کہا گیا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں برکت دے گا، پھر فرشتہ گنجے کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کہ تمہیں کیا چیز پسند ہے؟ اس نے کہا کہ عمدہ بال اور موجودہ عیب میرا ختم ہو جائے کیونکہ لوگ اس کی وجہ سے مجھ سے پرہیز کرتے ہیں۔ بیان کیا کہ فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا اور اس کا عیب جاتا رہا اور اس کے بجائے عمدہ بال آ گئے۔ فرشتے نے پوچھا، کس طرح کا مال پسند کرو گے؟ اس نے کہا کہ گائے! بیان کیا کہ فرشتے نے اسے حاملہ گائے دے دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ اس میں برکت دے گا۔ پھر اندھے کے پاس فرشتہ آیا اور کہا کہ تمہیں کیا چیز پسند ہے؟ اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ مجھے آنکھوں کی روشنی دیدے تاکہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں۔ بیان کیا کہ فرشتے نے ہاتھ پھیرا اور اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی اسے واپس دے دی۔ پھر پوچھا کہ کس طرح کا مال تم پسند کرو گے؟ اس نے کہا کہ بکریاں! فرشتے نے اسے حاملہ بکری دے دی۔ پھر تینوں جانوروں کے بچے پیدا ہوئے، یہاں تک کہ کوڑھی کے اونٹوں سے اس کی وادی بھر گئی، گنجے کی گائے بیل سے اس کی وادی بھر گئی اور اندھے کی بکریوں سے اس کی وادی بھر گئی۔ پھر دوبارہ فرشتہ اپنی اسی پہلی شکل میں کوڑھی کے پاس آیا اور کہا کہ میں ایک نہایت مسکین و فقیر آدمی ہوں، سفر کا تمام سامان و اسباب ختم ہو چکا ہے اور اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی سے حاجت پوری ہونے کی امید نہیں، لیکن میں تم سے اسی ذات کا واسطہ دے کر جس نے تمہیں اچھا رنگ اور اچھا چمڑا اور مال عطا کیا، ایک اونٹ کا سوال کرتا ہوں جس سے سفر کو پورا کر سکوں۔ اس نے فرشتے سے کہا کہ میرے ذمہ حقوق اور بہت سے ہیں۔ فرشتہ نے کہا، غالباً میں تمہیں پہچانتا ہوں، کیا تمہیں کوڑھ کی بیماری نہیں تھی جس کی وجہ سے لوگ تم سے گھن کھاتے تھے۔ تم ایک فقیر اور قلاش تھے۔ پھر تمہیں اللہ تعالیٰ نے یہ چیزیں عطا کیں؟ اس نے کہا کہ یہ ساری دولت تو میرے باپ دادا سے چلی آ رہی ہے۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تمہیں اپنی پہلی حالت پر لوٹا دے۔ پھر فرشتہ گنجے کے پاس اپنی اسی پہلی صورت میں آیا اور اس سے بھی وہی درخواست کی اور اس نے بھی وہی کوڑھی والا جواب دیا۔ فرشتے نے کہا کہ اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی پہلی حالت پر لوٹا دے۔ اس کے بعد فرشتہ اندھے کے پاس آیا، اپنی اسی پہلی صورت میں اور کہا کہ میں ایک مسکین آدمی ہوں، سفر کے تمام سامان ختم ہو چکے ہیں اور سوا اللہ تعالیٰ کے کسی سے حاجت پوری ہونے کی توقع نہیں۔ میں تم سے اس ذات کا واسطہ دے کر جس نے تمہیں تمہاری بینائی واپس دی ہے، ایک بکری مانگتا ہوں جس سے اپنے سفر کی ضروریات پوری کر سکوں۔ اندھے نے جواب دیا کہ واقعی میں اندھا تھا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے فضل سے بینائی عطا فرمائی اور واقعی میں فقیر و محتاج تھا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے مالدار بنایا۔ تم جتنی بکریاں چاہو لے سکتے ہو، اللہ کی قسم جب تم نے اللہ کا واسطہ دیا ہے تو جتنا بھی تمہارا جی چاہے لے جاؤ، میں تمہیں ہرگز نہیں روک سکتا۔ فرشتے نے کہا کہ تم اپنا مال اپنے پاس رکھو، یہ تو صرف امتحان تھا اور اللہ تعالیٰ تم سے راضی اور خوش ہے اور تمہارے دونوں ساتھیوں سے ناراض ہے۔

Narrated Abu Huraira: that he heard Allah's Apostle saying, "Allah willed to test three Israelis who were a Leper, a blind man and a bald-headed man. So, he sent them an angel who came to the leper and said, 'What thing do you like most?' He replied, "Good color and good skin, for the people have a strong aversion to me.' The angel touched him and his illness was cured, and he was given a good color and beautiful skin. The angel asked him, 'What kind of property do you like best?' He replied, 'Camels (or cows).' (The narrator is in doubt, for either the leper or the bald-headed man demanded camels and the other demanded cows.) So he (i.e. the leper) was given a pregnant she-camei, and the angel said (to him), 'May Allah bless you in it.' The angel then went to the bald-headed man and said, 'What thing do you like most?' He said, 'I like good hair and wish to be cured of this disease, for the people feel repulsion for me.' The angel touched him and his illness was cured, and he was given good hair. The angel asked (him), 'What kind of property do you like bests' He replied, 'Cows,' The angel gave him a pregnant cow and said, 'May Allah bless you in it.' The angel went to the blind man and asked, 'What thing do you like best?' He said, '(I like) that Allah may restore my eye-sight to me so that I may see the people.' The angel touched his eyes and Allah gave him back his eye-sight. The angel asked him, "What kind of property do you like best?' He replied, 'Sheep.' The angel gave him a pregnant sheep. Afterwards, all the three pregnant animals gave birth to young ones, and multiplied and brought forth so much that one of the (three) men had a herd of camels filling a valley, and one had a herd of cows filling a valley, and one had a flock of sheep filling a valley. Then the angel, disguised in the shape and appearance of a leper, went to the leper and said, I am a poor man, who has lost all means of livelihood while on a journey. So none will satisfy my need except Allah and then you. In the Name of Him Who has given you such nice color and beautiful skin, and so much property, I ask you to give me a camel so that I may reach my destination. The man replied, 'I have many obligations (so I cannot give you).' The angel said, 'I think I know you; were you not a leper to whom the people had a strong aversion? Weren't you a poor man, and then Allah gave you (all this property).' He replied, '(This is all wrong), I got this property through inheritance from my fore-fathers' The angel said, 'If you are telling a lie, then let Allah make you as you were before. ' Then the angel, disguised in the shape and appearance of a bald man, went to the bald man and said to him the same as he told the first one, and he too answered the same as the first one did. The angel said, 'If you are telling a lie, then let Allah make you as you were before.' The angel, disguised in the shape of a blind man, went to the blind man and said, 'I am a poor man and a traveler, whose means of livelihood have been exhausted while on a journey. I have nobody to help me except Allah, and after Him, you yourself. I ask you in the Name of Him Who has given you back your eye-sight to give me a sheep, so that with its help, I may complete my journey' The man said, 'No doubt, I was blind and Allah gave me back my eye-sight; I was poor and Allah made me rich; so take anything you wish from my property. By Allah, I will not stop you for taking anything (you need) of my property which you may take for Allah's sake.' The angel replied, 'Keep your property with you. You (i.e 3 men) have been tested and Allah is pleased with you and is angry with your two companions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 670

حدیث نمبر: 6047
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عثمان بن عمر، حدثنا علي بن المبارك، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي قلابة، ان ثابت بن الضحاك، وكان من اصحاب الشجرة، حدثه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من حلف على ملة غير الإسلام فهو كما قال، وليس على ابن آدم نذر فيما لا يملك، ومن قتل نفسه بشيء في الدنيا عذب به يوم القيامة، ومن لعن مؤمنا فهو كقتله، ومن قذف مؤمنا بكفر فهو كقتله".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، أَنَّ ثَابِتَ بْنَ الضَّحَّاكِ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى مِلَّةٍ غَيْرِ الْإِسْلَامِ فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَلَيْسَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَذْرٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ فِي الدُّنْيَا عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ لَعَنَ مُؤْمِنًا فَهُوَ كَقَتْلِهِ، وَمَنْ قَذَفَ مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهُوَ كَقَتْلِهِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عثمان بن عمر نے، کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوقلابہ نے کہ ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ اصحاب شجر (بیعت رضوان کرنے والوں) میں سے تھے، انہوں نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اسلام کے سوا کسی اور مذہب پر قسم کھائے (کہ اگر میں نے فلاں کام کیا تو میں نصرانی ہوں، یہودی ہوں) تو وہ ایسا ہو جائے گا جیسے کہ اس نے کہا اور کسی انسان پر ان چیزوں کی نذر صحیح نہیں ہوتی جو اس کے اختیار میں نہ ہوں اور جس نے دنیا میں کسی چیز سے خودکشی کر لی اسے اسی چیز سے آخرت میں عذاب ہو گا اور جس نے کسی مسلمان پر لعنت بھیجی تو یہ اس کے خون کرنے کے برابر ہے اور جو شخص کسی مسلمان کو کافر کہے تو وہ ایسا ہے جیسے اس کا خون کیا۔

Narrated Thabit bin Ad-Dahhak: (who was one of the companions who gave the pledge of allegiance to the Prophet underneath the tree (Al-Hudaibiya)) Allah's Apostle said, "Whoever swears by a religion other than Islam (i.e. if somebody swears by saying that he is a non-Muslim e.g., a Jew or a Christian, etc.) in case he is telling a lie, he is really so if his oath is false, and a person is not bound to fulfill a vow about a thing which he does not possess. And if somebody commits suicide with anything in this world, he will be tortured with that very thing on the Day of Resurrection; And if somebody curses a believer, then his sin will be as if he murdered him; And whoever accuses a believer of Kufr (disbelief), then it is as if he killed him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 73

حدیث نمبر: 6105
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن ثابت بن الضحاك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من حلف بملة غير الإسلام كاذبا فهو كما قال، ومن قتل نفسه بشيء عذب به في نار جهنم، ولعن المؤمن كقتله، ومن رمى مؤمنا بكفر فهو كقتله".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الْإِسْلَامِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ كَقَتْلِهِ، وَمَنْ رَمَى مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهُوَ كَقَتْلِهِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے ابوقلابہ نے، ان سے ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اسلام کے سوا کسی اور مذہب کی جھوٹ موٹ قسم کھائی تو وہ ویسا ہی ہو جاتا ہے، جس کی اس نے قسم کھائی ہے اور جس نے کسی چیز سے خودکشی کر لی تو اسے جہنم میں اسی سے عذاب دیا جائے گا اور مومن پر لعنت بھیجنا اسے قتل کرنے کے برابر ہے اور جس نے کسی مومن پر کفر کی تہمت لگائی تو یہ اس کے قتل کے برابر ہے۔

Narrated Thabit bin Ad-Dahhak: The Prophet said, "Whoever swears by a religion other than Islam (i.e. if he swears by saying that he is a non-Muslim in case he is telling a lie), then he is as he says if his oath is false and whoever commits suicide with something, will be punished with the same thing in the (Hell) fire, and cursing a believer is like murdering him, and whoever accuses a believer of disbelief, then it is as if he had killed him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 126


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.