الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
3. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ»:
3. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے۔
(3) Chapter. The statement of the Prophet: “Our (i.e., Messengers’) property is not to be inherited, and whatever we leave (after our death), is Sadaqa (to be spent in charity)."
حدیث نمبر: 6727
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل بن ابان، اخبرنا ابن المبارك، عن يونس، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا نورث ما تركنا صدقة".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ".
ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہماری وراثت نہیں ہوتی ہم جو کچھ بھی چھوڑیں وہ صدقہ ہے۔

Narrated `Aisha: The Prophet said, "Our (Apostles') property should not be inherited, and whatever we leave, is to be spent in charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 719

حدیث نمبر: 4034
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
قال: فحدثت هذا الحديث عروة بن الزبير، فقال: صدق مالك بن اوس انا سمعت عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: ارسل ازواج النبي صلى الله عليه وسلم عثمان إلى ابي بكر يسالنه ثمنهن مما افاء الله على رسوله صلى الله عليه وسلم فكنت انا اردهن، فقلت لهن: الا تتقين الله , الم تعلمن ان النبي صلى الله عليه وسلم كان، يقول:" لا نورث ما تركنا صدقة" , يريد بذلك نفسه إنما ياكل آل محمد صلى الله عليه وسلم في هذا المال , فانتهى ازواج النبي صلى الله عليه وسلم إلى ما اخبرتهن , قال: فكانت هذه الصدقة بيد علي منعها علي عباسا , فغلبه عليها ثم كان بيد حسن بن علي ثم بيد حسين بن علي، ثم بيد علي بن حسين وحسن بن حسن كلاهما كانا يتداولانها، ثم بيد زيد بن حسن وهي صدقة رسول الله صلى الله عليه وسلم حقا".قَالَ: فَحَدَّثْتُ هَذَا الْحَدِيثَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: صَدَقَ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ أَنَا سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ يَسْأَلْنَهُ ثُمُنَهُنَّ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنْتُ أَنَا أَرُدُّهُنَّ، فَقُلْتُ لَهُنَّ: أَلَا تَتَّقِينَ اللَّهَ , أَلَمْ تَعْلَمْنَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، يَقُولُ:" لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ" , يُرِيدُ بِذَلِكَ نَفْسَهُ إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَالِ , فَانْتَهَى أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَا أَخْبَرَتْهُنَّ , قَالَ: فَكَانَتْ هَذِهِ الصَّدَقَةُ بِيَدِ عَلِيٍّ مَنَعَهَا عَلِيٌّ عَبَّاسًا , فَغَلَبَهُ عَلَيْهَا ثُمَّ كَانَ بِيَدِ حَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ثُمَّ بِيَدِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، ثُمَّ بِيَدِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ وَحَسَنِ بْنِ حَسَنٍ كِلَاهُمَا كَانَا يَتَدَاوَلَانِهَا، ثُمَّ بِيَدِ زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ وَهِيَ صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا".
زہری نے بیان کیا کہ پھر میں نے اس حدیث کا تذکرہ عروہ بن زبیر سے کیا تو انہوں نے کہا کہ مالک بن اوس نے یہ روایت تم سے صحیح بیان کی ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج نے عثمان رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور ان سے درخواست کی کہ اللہ تعالیٰ نے جو فئے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تھی اس میں سے ان کے حصے دیئے جائیں، لیکن میں نے انہیں روکا اور ان سے کہا تم اللہ سے نہیں ڈرتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نہیں فرمایا تھا کہ ہمارا ترکہ تقسیم نہیں ہوتا؟ ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ اس ارشاد میں خود اپنی ذات کی طرف تھا۔ البتہ آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اس جائیداد میں سے تا زندگی (ان کی ضروریات کے لیے) ملتا رہے گا۔ جب میں نے ازواج مطہرات کو یہ حدیث سنائی تو انہوں نے بھی اپنا خیال بدل دیا۔ عروہ نے کہا کہ یہی وہ صدقہ ہے جس کا انتظام پہلے علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھا۔ علی رضی اللہ عنہ نے عباس رضی اللہ عنہ کو اس کے انتظام میں شریک نہیں کیا تھا بلکہ خود اس کا انتظام کرتے تھے (اور جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسے خرچ کیا تھا، اسی طرح انہیں مصارف میں وہ بھی خرچ کرتے تھے) اس کے بعد وہ صدقہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے انتظام میں آ گیا تھا۔ پھر حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے انتظام میں رہا۔ پھر جناب علی بن حسین اور حسن بن حسن کے انتظام میں آ گیا تھا اور یہ حق ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ تھا۔

The sub-narrator said, "I told `Urwa bin Az-Zubair of this Hadith and he said, 'Malik bin Aus has told the truth" I heard `Aisha, the wife of the Prophet saying, 'The wives of the Prophet sent `Uthman to Abu Bakr demanding from him their 1/8 of the Fai which Allah had granted to his Apostle. But I used to oppose them and say to them: Will you not fear Allah? Don't you know that the Prophet used to say: Our property is not inherited, but whatever we leave is to be given in charity? The Prophet mentioned that regarding himself. He added: 'The family of Muhammad can take their sustenance from this property. So the wives of the Prophet stopped demanding it when I told them of that.' So, this property (of Sadaqa) was in the hands of `Ali who withheld it from `Abbas and overpowered him. Then it came in the hands of Hasan bin `Ali, then in the hands of Husain bin `Ali, and then in the hands of `Ali bin Husain and Hasan bin Hasan, and each of the last two used to manage it in turn, then it came in the hands of Zaid bin Hasan, and it was truly the Sadaqa of Allah's Apostle ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 367


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.