الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
1. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ شَهْرِ رَمَضَانَ
1. باب: ماہ رمضان کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 683
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد، حدثنا عبدة، والمحاربي، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صام رمضان وقامه إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه ". هذا حديث صحيح. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة الذي رواه ابو بكر بن عياش حديث غريب، لا نعرفه مثل رواية ابي بكر بن عياش، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة إلا من حديث ابي بكر قال: وسالت محمد بن إسماعيل عن هذا الحديث، فقال: حدثنا الحسن بن الربيع، حدثنا ابو الاحوص، عن الاعمش، عن مجاهد قوله: إذا كان اول ليلة من شهر رمضان فذكر الحديث. قال محمد: وهذا اصح عندي من حديث ابي بكر بن عياش.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، وَالْمُحَارِبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ". هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ الَّذِي رَوَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ رِوَايَةِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرٍ قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَوْلَهُ: إِذَا كَانَ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ مُحَمَّدٌ: وَهَذَا أَصَحُّ عِنْدِي مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور اس کی راتوں میں قیام کیا تو اس کے سابقہ گناہ ۱؎ بخش دئیے جائیں گے۔ اور جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کیا تو اس کے بھی سابقہ گناہ بخش دئیے جائیں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی (پچھلی) حدیث، جسے ابوبکر بن عیاش نے روایت کی ہے غریب ہے، اسے ہم ابوبکر بن عیاش کی روایت کی طرح جسے انہوں نے بطریق: «الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة» روایت کی ہے۔ ابوبکر ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بسند «حسن بن ربیع عن أبی الأحوص عن الأعمش» مجاہد کا قول نقل کیا کہ جب ماہ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے … پھر آگے انہوں نے پوری حدیث بیان کی،
۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ حدیث میرے نزدیک ابوبکر بن عیاش کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15038 و15051) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الإیمان 27 (37)، و28 (38)، والصوم 6 (1901)، والتراویح 1 (2008، 2009)، صحیح مسلم/المسافرین 25 (759)، سنن ابی داود/ الصلاة 318 (1371)، سنن النسائی/قیام اللیل 3 (1603)، والصوم 39 (2193)، والإیمان 21 (5027-5029)، و22 (5030)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 173 (1326)، موطا امام مالک/ رمضان 1 (2)، مسند احمد (2/232، 241، 385، 473، 503)، سنن الدارمی/الصوم 54 (1817)، من غیر ہذا الطریق عنہ وبتصرف بسیر فی السیاق وانظر ما یأتی عند المؤلف برقم: 808۔»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد صغیرہ گناہ ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1326)
حدیث نمبر: 808
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغب في قيام رمضان من غير ان يامرهم بعزيمة، ويقول: " من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه "، فتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم والامر على ذلك. ثم كان الامر كذلك في خلافة ابي بكر وصدرا من خلافة عمر على ذلك. وفي الباب عن عائشة، وقد روي هذا الحديث ايضا عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، عن النبي. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ، وَيَقُولُ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ "، فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَمْرُ عَلَى ذَلِكَ. ثُمَّ كَانَ الْأَمْرُ كَذَلِكَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ عَلَى ذَلِكَ. وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے قیام (تہجد پڑھنے) کی ترغیب دلاتے، بغیر اس کے کہ انہیں تاکیدی حکم دیں اور فرماتے: جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کیا تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دئیے جائیں گے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور معاملہ اسی پر قائم رہا، پھر ابوبکر رضی الله عنہ کے عہد خلافت میں اور عمر رضی الله عنہ کے عہد خلافت کے ابتدائی دور میں بھی معاملہ اسی پر رہا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی سے حدیث آئی ہے،
۳- یہ حدیث بطریق: «الزهري عن عروة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 25 (759)، سنن ابی داود/ الصلاة 318 (1371)، (تحفة الأشراف: 15270)، وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الإیمان 27 (37)، والصوم 6 (1898)، والتراویح 1 (2009)، و سنن ابی داود/ الصلاة 318 (1371)، وسنن النسائی/قیام اللیل 3 (1603)، والصیام 39 (2198-2201، 2203-2204، 2212)، والإیمان 21 (5027- 5029)، و22 (5030) من غیر ھذا الطریق (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اور ابوبکر رضی الله عنہ کے عہد میں اور عہد فاروقی کے ابتدائی سالوں میں بغیر عزیمت و تاکید کے اکیلے اکیلے ہی تراویح پڑھنے کا معاملہ رہا، پھر عمر فاروق رضی الله عنہ نے ابی بن کعب رضی الله عنہ کی امامت میں باضابطہٰ گیارہ رکعت تراویح باجماعت کا نظم قائم کر دیا۔ اس ضمن میں مؤطا امام میں صحیح حدیث موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1241)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.