تفسير ابن كثير



سورۃ يس
تفسیر سورۃ یس:

ترمذی شریف میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر چیز کا دل ہوتا ہے اور قرآن شریف کا دل سورۃ یاسین ہے۔ سورۃ یاسین کے پڑھنے والے کو دس قرآن ختم کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ (سنن ترمذي:2887،قال الشيخ الألباني:موضوع) یہ حدیث غریب ہے اور اس کا راوی مجہول ہے۔ اس باب میں اور روایتیں بھی ہیں لیکن سنداً وہ بھی کچھ ایسی بہت اچھی نہیں اور حدیث میں ہے جو شخص رات کو سورۃ یاسین پڑھے اسے بخش دیا جاتا ہے (دارمي:3420:قال الشيخ الألباني:ضعیف)

اور جو سورۃ دخان پڑھے اسے بھی بخش دیا جاتا ہے اس کی اسناد بہت عمدہ ہے۔

مسند کی حدیث میں ہے سورۃ بقرہ قرآن کی کوہان ہے اور اس کی بلندی ہے۔ اس کی ایک ایک آیت کے ساتھ اسی اسی فرشتے اترے ہیں۔ اس کی ایک آیت یعنی آیت الکرسی عرش کے نیچے سے لائی گئی ہے اور اس کے ساتھ ملائی گئی ہے۔ سورۃ یٰسین قرآن کا دل ہے اسے جو شخص نیک نیتی سے، اللہ کی رضا جوئی کے لئے پڑھے، اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ اسے ان لوگوں کے سامنے پڑھ جو سکرات کی حالت میں ہوں۔(مسند احمد:26/5:ضعیف)

بعض علماء کرام رحمتہ اللہ علیہم کا قول ہے کہ جس سخت کام کے وقت سورۃ یاسین پڑھی جاتی ہے اللہ اسے آسان کر دیتا ہے۔ مرنے والے کے سامنے جب اس کی تلاوت ہوتی ہے تو رحمت و برکت نازل ہوتی ہے اور روح آسانی سے نکلتی ہے۔ «واللہ تعالیٰ اعلم»

مشائخ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ایسے وقت سورۃ یاسین پڑھنے سے اللہ تعالیٰ تخفیف کر دیتا ہے اور آسانی ہو جاتی ہے۔ بزار میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ میری چاہت ہے کہ میری امت کے ہر ہر فرد کو یہ سورت یاد ہو۔ (مسند بزار:87/3:ضعیف)


[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ﴿﴾
شروع کرتا ہوں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 
 

يس[1] وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ[2] إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ[3] عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ[4] تَنْزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ[5] لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَا أُنْذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ[6] لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَى أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ[7]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یس۔ [1] اس حکمت سے بھرے ہوئے قرآن کی قسم! [2] بلاشبہ تو یقینا بھیجے ہوئے لوگوں میں سے ہے۔ [3] سیدھی راہ پر ہے۔ [4] یہ سب پر غالب، نہایت مہربان کا نازل کیا ہوا ہے۔ [5] تاکہ تو اس قوم کو ڈرائے جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے، تو وہ بے خبر ہیں۔ [6] بے شک ان کے اکثر پر بات ثابت ہو چکی، سو وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ [7]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] یٰس [1] قسم ہے قرآن باحکمت کی [2] کہ بے شک آپ پیغمبروں میں سے ہیں [3] سیدھے راستے پر ہیں [4] یہ قرآن اللہ زبردست مہربان کی طرف سے نازل کیا گیا ہے [5] تاکہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں جن کے باپ دادے نہیں ڈرائے گئے تھے، سو (اسی وجہ سے) یہ غافل ہیں [6] ان میں سے اکثر لوگوں پر بات ﺛابت ہوچکی ہے سو یہ لوگ ایمان نہ ﻻئیں گے [7]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] یٰسٓ [1] قسم ہے قرآن کی جو حکمت سے بھرا ہوا ہے [2] اے محمدﷺ) بےشک تم پیغمبروں میں سے ہو [3] سیدھے رستے پر [4] یہ خدائے) غالب (اور) مہربان نے نازل کیا ہے [5] تاکہ تم ان لوگوں کو جن کے باپ دادا کو متنبہ نہیں کیا گیا تھا متنبہ کردو وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں [6] ان میں سے اکثر پر (خدا کی) بات پوری ہوچکی ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے [7]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 1، 2، 3، 4، 5، 6، 7،

no bab

no t(fseer
7313



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.