الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1476
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: إِنَّمَا هَذِهِ الْأَحْرُفُ فِي الْأَمْرِ الْوَاحِدِ لَيْسَ تَخْتَلِفُ فِي حَلَالٍ وَلَا حَرَامٍ.
زہری کہتے ہیں کہ یہ حروف (اگرچہ بظاہر مختلف ہوں) ایک ہی معاملہ سے تعلق رکھتے ہیں، ان میں حلال و حرام میں اختلاف نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1476]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع

حدیث نمبر: 1477
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُبَيُّ، إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ، فَقِيلَ لِي: عَلَى حَرْفٍ أَوْ حَرْفَيْنِ؟، فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي: قُلْ: عَلَى حَرْفَيْنِ، قُلْتُ: عَلَى حَرْفَيْنِ، فَقِيلَ لِي: عَلَى حَرْفَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ؟، فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي: قُلْ: عَلَى ثَلَاثَةٍ، قُلْتُ: عَلَى ثَلَاثَةٍ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، ثُمَّ قَالَ: لَيْسَ مِنْهَا إِلَّا شَافٍ كَافٍ، إِنْ قُلْتَ سَمِيعًا عَلِيمًا عَزِيزًا حَكِيمًا مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ، أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابی! مجھے قرآن پڑھایا گیا، پھر مجھ سے پوچھا گیا: ایک حرف پر یا دو حرف پر؟ میرے ساتھ جو فرشتہ تھا، اس نے کہا: کہو: دو حرف پر، میں نے کہا: دو حرف پر، پھر مجھ سے پوچھا گیا: دو حرف پر یا تین حرف پر؟ اس فرشتے نے جو میرے ساتھ تھا، کہا: کہو: تین حرف پر، چنانچہ میں نے کہا: تین حرف پر، اسی طرح معاملہ سات حروف تک پہنچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے ہر ایک حرف شافی اور کافی ہے، چا ہے تم «سميعا عليما» کہو یا «عزيزا حكيما» جب تک تم عذاب کی آیت کو رحمت پر اور رحمت کی آیت کو عذاب پر ختم نہ کرو۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1477]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:25)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5 /124، 127، 128) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1478
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَ أَضَاةِ بَنِي غِفَارٍ" فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ عَلَى حَرْفٍ، قَالَ:أَسْأَلُ اللَّهَ مُعَافَاتَهُ وَمَغْفِرَتَهُ إِنَّ أُمَّتِي لَا تُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ أَتَاهُ ثَانِيَةً، فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَ أُمَّتَكَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَأَيُّمَا حَرْفٍ قَرَءُوا عَلَيْهِ فَقَدْ أَصَابُوا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنی غفار کے تالاب کے پاس تھے کہ آپ کے پاس جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور فرمایا: اللہ عزوجل آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو ایک حرف پر قرآن پڑھائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ سے اس کی بخشش اور مغفرت مانگتا ہوں، میری امت اتنی طاقت نہیں رکھتی ہے، پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسی طرح سے کہا، یہاں تک کہ معاملہ سات حرفوں تک پہنچ گیا، تو انہوں نے کہا: اللہ آپ کو حکم دے رہا ہے کہ آپ اپنی امت کو سات حرفوں پر پڑھائیں، لہٰذا اب وہ جس حرف پر بھی پڑھیں گے وہ صحیح ہو گا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1478]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 48 (821)، سنن النسائی/الافتتاح 37 (940)، (تحفة الأشراف:60)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/127) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

23. باب الدُّعَاءِ
23. باب: دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1479
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ يُسَيْعٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ، وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ سورة غافر آية 60".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دعا عبادت ہے ۱؎، تمہارا رب فرماتا ہے: مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا (سورۃ غافر: ۶۰)۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1479]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر البقرة 3 (2969)، تفسیر المؤمن 41 (3247)، الدعوات 1 (3372)، ن الکبری/ التفسیر (11464)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 1 (3828)، (تحفة الأشراف:11643)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/271، 276) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1480
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ، عَنْ ابْنٍ لِسَعْدٍ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَنَعِيمَهَا وَبَهْجَتَهَا، وَكَذَا، وَكَذَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَسَلَاسِلِهَا وَأَغْلَالِهَا، وَكَذَا، وَكَذَا، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" سَيَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ" فَإِيَّاكَ أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ، إِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَ الْجَنَّةَ أُعْطِيتَهَا وَمَا فِيهَا مِنَ الْخَيْرِ، وَإِنْ أُعِذْتَ مِنَ النَّارِ أُعِذْتَ مِنْهَا وَمَا فِيهَا مِنَ الشَّرِّ.
سعد رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے کہتے سنا: اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا اور اس کی نعمتوں، لذتوں اور فلاں فلاں چیزوں کا سوال کرتا ہوں اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم سے، اس کی زنجیروں سے، اس کے طوقوں سے اور فلاں فلاں بلاؤں سے، تو انہوں نے مجھ سے کہا: میرے بیٹے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: عنقریب کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو دعاؤں میں مبالغہ اور حد سے تجاوز کریں گے، لہٰذا تم بچو کہ کہیں تم بھی ان میں سے نہ ہو جاؤ جب تمہیں جنت ملے گی تو اس کی ساری نعمتیں خود ہی مل جائیں گی اور اگر تم جہنم سے بچا لیے گئے تو اس کی تمام بلاؤں سے خودبخود بچا لئے جاؤ گے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1480]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:3948)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/172، 183) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 1481
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ، أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُسَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَدْعُو فِي صَلَاتِهِ لَمْ يُمَجِّدِ اللَّهَ تَعَالَى، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَجِلَ هَذَا" ثُمَّ دَعَاهُ، فَقَالَ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ رَبِّهِ جَلَّ وَعَزَّ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ، ثُمَّ يُصَلِّي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَدْعُو بَعْدُ بِمَا شَاءَ".
صحابی رسول فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز میں دعا کرتے سنا، اس نے نہ تو اللہ تعالیٰ کی بزرگی بیان کی اور نہ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص نے جلد بازی سے کام لیا، پھر اسے بلایا اور اس سے یا کسی اور سے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو پہلے اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کرے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) بھیجے، اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1481]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 65 (3477)، سنن النسائی/السہو 48 (1285)، (تحفة الأشراف:11031)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/18) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1482
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِي نَوْفَلٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحِبُّ الْجَوَامِعَ مِنَ الدُّعَاءِ وَيَدَعُ مَا سِوَى ذَلِكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جامع دعائیں ۱؎ پسند فرماتے اور جو دعا جامع نہ ہوتی اسے چھوڑ دیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1482]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:17805)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/148، 188، 189) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1483
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ، فَإِنَّهُ لَا مُكْرِهَ لَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی اس طرح دعا نہ مانگے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بخش دے، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر، بلکہ جزم کے ساتھ سوال کرے کیونکہ اللہ پر کوئی جبر کرنے والا نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1483]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الدعوات 21 (6339)، والتوحید 31 (7477)، سنن الترمذی/الدعوات 78 (3497)، (تحفة الأشراف:13872، 13813)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الذکر والدعا 3 (2679)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 8 (3854)، موطا امام مالک/ القرآن 8 (28)، مسند احمد (2/243، 457، 286) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1484
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، فَيَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کی دعا قبول کی جاتی ہے جب تک وہ جلد بازی سے کام نہیں لیتا اور یہ کہنے نہیں لگتا کہ میں نے تو دعا مانگی لیکن میری دعا قبول ہی نہیں ہوئی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1484]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الدعوات 22 (6340)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 25 (2735)، سنن الترمذی/الدعوات 12 (3387)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 8 (3853)، (تحفة الأشراف:12930)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 8 (29)، مسند احمد (2/487، 396) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1485
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَيْمَنَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَمَّن حَدَّثَهُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَسْتُرُوا الْجُدُرَ، مَنْ نَظَرَ فِي كِتَابِ أَخِيهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ فَإِنَّمَا يَنْظُرُ فِي النَّارِ، سَلُوا اللَّهَ بِبُطُونِ أَكُفِّكُمْ وَلَا تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهَا، فَإِذَا فَرَغْتُمْ فَامْسَحُوا بِهَا وُجُوهَكُمْ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ كُلُّهَا وَاهِيَةٌ، وَهَذَا الطَّرِيقُ أَمْثَلُهَا وَهُوَ ضَعِيفٌ أَيْضًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیواروں پر پردہ نہ ڈالو، جو شخص اپنے بھائی کا خط اس کی اجازت کے بغیر دیکھتا ہے تو وہ جہنم میں دیکھ رہا ہے، اللہ سے سیدھی ہتھیلیوں سے دعا مانگو اور ان کی پشت سے نہ مانگو اور جب دعا سے فارغ ہو جاؤ تو اپنے ہاتھ اپنے چہروں پر پھیر لو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث محمد بن کعب سے کئی سندوں سے مروی ہے۔ ساری سندیں ضعیف ہیں اور یہ طریق (سند) سب سے بہتر ہے اور یہ بھی ضعیف ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1485]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 119 (3866)، (تحفة الأشراف:6448) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبداللہ بن یعقوب کے شیخ مبہم ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next