الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1446
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُفَضَّلٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْغَدَاةِ،" فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ قَامَ هُنَيَّةً".
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ مجھ سے اس شخص نے بیان کیا ہے جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر پڑھی کہ جب آپ دوسری رکعت سے سر اٹھاتے تو تھوڑی دیر کھڑے رہتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1446]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/التطبیق 27 (1073)، (تحفة الأشراف:15667) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

11. باب فِي فَضْلِ التَّطَوُّعِ فِي الْبَيْتِ
11. باب: نفلی نماز گھر میں پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1447
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُ قَالَ: احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ حُجْرَةً، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مِنَ اللَّيْلِ فَيُصَلِّي فِيهَا، قَالَ: فَصَلَّوْا مَعَهُ لِصَلَاتِهِ، يَعْنِي رِجَالًا، وَكَانُوا يَأْتُونَهُ كُلَّ لَيْلَةٍ، حَتَّى إِذَا كَانَ لَيْلَةٌ مِنَ اللَّيَالِي لَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَنَحْنَحُوا وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا بَابَهُ، قَالَ: فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنْ سَتُكْتَبَ عَلَيْكُمْ، فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے ایک حصہ کو چٹائی سے گھیر کر ایک حجرہ بنا لیا، آپ رات کو نکلتے اور اس میں نماز پڑھتے تھے، کچھ لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھنی شروع کر دی وہ ہر رات آپ کے پاس آنے لگے یہاں تک کہ ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف نہیں نکلے، لوگ کھنکھارنے اور آوازیں بلند کرنے لگے، اور آپ کے دروازے پر کنکر مارنے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ان کی طرف نکلے اور فرمایا: لوگو! تم مسلسل ایسا کئے جا رہے تھے یہاں تک کہ مجھے گمان ہوا کہ کہیں تم پر یہ فرض نہ کر دی جائے، لہٰذا اب تم کو چاہیئے کہ گھروں میں نماز پڑھا کرو اس لیے کہ آدمی کی سب سے بہتر نماز وہ ہے جسے وہ اپنے گھر میں پڑھے ۱؎ سوائے فرض نماز کے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1447]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظرحدیث رقم (1044)، (تحفة الأشراف:3698) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1448
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلَاتِكُمْ، وَلَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نماز میں سے کچھ گھروں میں پڑھا کرو، اور انہیں قبرستان نہ بناؤ۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1448]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (1043)، (تحفة الأشراف:8142) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. باب
12. باب: نماز میں دیر تک قیام کا بیان۔
حدیث نمبر: 1449
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ الْخَثْعَمِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" طُولُ الْقِيَامِ" قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" جَهْدُ الْمُقِلِّ" قِيلَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ" قِيلَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ" قِيلَ: فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ:" مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ".
عبداللہ بن حبشی خثعمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں دیر تک کھڑے رہنا، پھر پوچھا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کم مال والا محنت کی کمائی میں سے جو صدقہ دے، پھر پوچھا گیا: کون سی ہجرت افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی ہجرت جو ان چیزوں کو چھوڑ دے جنہیں اللہ نے اس پر حرام کیا ہے، پھر پوچھا گیا: کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کا جہاد جس نے اپنی جان و مال کے ساتھ مشرکین سے جہاد کیا ہو، پھر پوچھا گیا: کون سا قتل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جس کا خون بہایا گیا ہو اور جس کے گھوڑے کے ہاتھ پاؤں کاٹ لیے گئے ہوں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1449]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظرحدیث رقم: (1325)، (تحفة الأشراف:5241) (صحیح) بلفظ: ”أي الصلاة“» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ أي الصلاة

13. باب الْحَثِّ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ
13. باب: نماز تہجد پڑھنے کی ترغیب دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1450
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، حَدَّثَنَا الْقَعْقَاعُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّتْ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ، رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا، فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھے، پھر نماز پڑھے اپنی بیوی کو بھی جگائے تو وہ بھی نماز پڑھے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے، اللہ رحم فرمائے اس عورت پر جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے، اپنے شوہر کو بھی بیدار کرے، اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1450]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 5 (1611)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 175 (1336)، (تحفة الأشراف:12860)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 436) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 1451
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ،عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنَ اللَّيْلِ وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّيَا رَكْعَتَيْنِ جَمِيعًا كُتِبَا مِنَ الذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ".
ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو رات کو بیدار ہو اور اپنی بیوی کو جگائے پھر دونوں دو دو رکعتیں پڑھیں تو وہ کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مردوں اور ذکر کرنے والی عورتوں میں لکھے جائیں گے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1451]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 175 (1335)، (تحفة الأشراف:3965)، وقد أخرجہ: ن الکبری/ التفسیر (11406) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

14. باب فِي ثَوَابِ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ
14. باب: قرآن پڑھنے کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1452
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ".
عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھائے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1452]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/فضائل القرآن 21 (2907)، سنن الترمذی/فضائل القرآن 15 (2907، 2908)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 16 (212)، (تحفة الأشراف:9813)، وقد أخرجہ: ن الکبری/فضائل القرآن (8037)، مسند احمد (1/57، 58، 69)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 2 (3341) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1453
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ زَبَّانِ بْنِ فَائِدٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَعَمِلَ بِمَا فِيهِ أُلْبِسَ وَالِدَاهُ تَاجًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْءُهُ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِي بُيُوتِ الدُّنْيَا لَوْ كَانَتْ فِيكُمْ فَمَا ظَنُّكُمْ بِالَّذِي عَمِلَ بِهَذَا".
معاذ جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قرآن پڑھا اور اس کی تعلیمات پر عمل کیا تو اس کے والدین کو قیامت کے روز ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک سورج کی اس روشنی سے بھی زیادہ ہو گی جو تمہارے گھروں میں ہوتی ہے اگر وہ تمہارے درمیان ہوتا، (پھر جب اس کے ماں باپ کا یہ درجہ ہے) تو خیال کرو خود اس شخص کا جس نے قرآن پر عمل کیا، کیا درجہ ہو گا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1453]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:11294)، وقد أخرجہ: (حم (3/440) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی زبُّان اور سہل ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1454
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَهَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ وَهُوَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ فَلَهُ أَجْرَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور اس میں ماہر ہو تو وہ بڑی عزت والے فرشتوں اور پیغمبروں کے ساتھ ہو گا اور جو شخص اٹک اٹک کر پریشانی کے ساتھ پڑھے تو اسے دہرا ثواب ملے گا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1454]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر القرآن 79 (4937)، صحیح مسلم/المسافرین 38 (798)، سنن الترمذی/فضائل القرآن 13 (2904)، ن الکبری / فضائل القرآن (8045، 8046)، سنن ابن ماجہ/الأدب 52 (3779)، (تحفة الأشراف: 16102)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/48، 94، 98، 110، 170، 192، 239، 266)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 11 (3411) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1455
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ تَعَالَى يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی قوم (جماعت) اللہ کے گھروں یعنی مساجد میں سے کسی گھر یعنی مسجد میں جمع ہو کر کتاب اللہ کی تلاوت کرتی اور باہم اسے پڑھتی پڑھاتی ہے اس پر سکینت نازل ہوتی ہے، اسے اللہ کی رحمت ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے اسے گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس کا ذکر ان لوگوں میں کرتا ہے، جو اس کے پاس رہتے ہیں یعنی مقربین ملائکہ میں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1455]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الذکر والدعاء 11 (2699)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 17 (225)، (تحفة الأشراف:12537)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 3 (1425)، والبر والصلة 19 (1930)، والعلم 2 (2646)، والقرائات 12 (2946)، مسند احمد (2/252)، سنن الدارمی/المقدمة 32 (368) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next