الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1436
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوِتْرِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1436]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 226 (467)، (تحفة الأشراف:8132)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 20 (750)، مسند احمد 1(2/37، 38) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1437
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" رُبَّمَا أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَرُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ آخِرِهِ" قُلْتُ: كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَتُهُ، أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَجْهَرُ؟ قَالَتْ:" كُلَّ ذَلِكَ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا أَسَرَّ، وَرُبَّمَا جَهَرَ، وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ فَنَامَ، وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ: تَعْنِي فِي الْجَنَابَةِ.
عبداللہ بن ابو قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں پوچھا: انہوں نے کہا: کبھی شروع رات میں وتر پڑھتے اور کبھی آخری رات میں، میں نے پوچھا: آپ کی قرآت کیسی ہوتی تھی؟ کیا سری قرآت کرتے تھے یا جہری؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں طرح سے پڑھتے تھے، کبھی قرآت سری کرتے اور کبھی جہری، کبھی غسل کر کے سوتے اور کبھی وضو کر کے سو جاتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قتیبہ کے علاوہ دوسروں نے کہا ہے کہ غسل سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد غسل جنابت ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1437]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 6 (307)، سنن الترمذی/الصلاة 212 (449)، فضائل القران 23 (2924)، (تحفة الأشراف:16279)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/قیام اللیل 21 (1663)، مسند احمد (6/73، 149، 167) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1438
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اجْعَلُوا آخِرَ صَلَاتِكُمْ بِاللَّيْلِ وِتْرًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی رات کی آخری نماز وتر کو بنایا کرو۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1438]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوتر 5 (998)، صحیح مسلم/المسافرین 20 (751)، (تحفة الأشراف:8145)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/20، 102، 143) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. باب فِي نَقْضِ الْوِتْرِ
9. باب: وتر دوبارہ نہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1439
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، قَالَ: زَارَنَا طَلْقُ بْنُ عَلِيٍّ فِي يَوْمٍ مِنْ رَمَضَانَ، وَأَمْسَى عِنْدَنَا وَأَفْطَرَ، ثُمَّ قَامَ بِنَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَأَوْتَرَ بِنَا، ثُمَّ انْحَدَرَ إِلَى مَسْجِدِهِ فَصَلَّى بِأَصْحَابِهِ حَتَّى إِذَا بَقِيَ الْوِتْرُ قَدَّمَ رَجُلًا، فَقَالَ: أَوْتِرْ بِأَصْحَابِكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ".
قیس بن طلق کہتے ہیں کہ طلق بن علی رضی اللہ عنہ رمضان میں ایک دن ہمارے پاس آئے، شام تک رہے روزہ افطار کیا، پھر اس رات انہوں نے ہمارے ساتھ قیام اللیل کیا، ہمیں وتر پڑھائی پھر اپنی مسجد میں گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی یہاں تک کہ جب صرف وتر باقی رہ گئی تو ایک شخص کو آگے بڑھایا اور کہا: اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھاؤ، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا ہے کہ ایک رات میں دو وتر نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1439]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 227 (الوتر13) (470)، سنن النسائی/قیام اللیل 27 (1680)، (تحفة الأشراف:5024)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/23) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

10. باب الْقُنُوتِ فِي الصَّلَوَاتِ
10. باب: فرض نماز میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1440
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أُمَيَّةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: وَاللَّهِ لَأُقَرِّبَنَّ بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ" يَقْنُتُ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ، وَصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، وَصَلَاةِ الصُّبْحِ، فَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَلْعَنُ الْكَافِرِينَ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہوئے کہا: اللہ کی قسم! میں تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے قریب ترین نماز پڑھوں گا، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر کی آخری رکعت میں اور عشاء اور فجر میں دعائے قنوت پڑھتے تھے اور مومنوں کے لیے دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1440]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 126 (797)، صحیح مسلم/المساجد 54 (276)، سنن النسائی/التطبیق 28 (1076)، (تحفة الأشراف: 15421)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 4(19)، مسند احمد (2/255، 337، 470) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1441
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ. ح حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالُوا: كُلُّهُمْ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ الْبَرَاءِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْنُتُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ". زَادَ ابْنُ مُعَاذٍ:" وَصَلَاةِ الْمَغْرِبِ".
براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں قنوت پڑھتے تھے۔ ابن معاذ نے «صلاة المغرب» (نماز مغرب میں بھی) کا بھی اضافہ کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1441]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 54 (678)، سنن الترمذی/الصلاة 178 (401)، سنن النسائی/التطبیق 29 (1075)، (تحفة الأشراف: 1782)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/280، 285، 299، 300)، سنن الدارمی/الصلاة 216 (1638) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1442
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْعَتَمَةِ شَهْرًا، يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ:" اللَّهُمَّ نَجِّ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَدْعُ لَهُمْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" وَمَا تُرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک عشاء میں دعائے قنوت پڑھی، آپ اس میں دعا فرماتے: «اللهم نج الوليد بن الوليد اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف» اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے، اے اللہ! کمزور مومنوں کو نجات دے، اے اللہ! مضر پر اپنا عذاب سخت کر اور ان پر ایسا قحط ڈال دے جیسا یوسف (علیہ السلام) کے زمانے میں پڑا تھا)۔ ابوہریرہ کہتے ہیں: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں ان لوگوں کے لیے دعا نہیں کی، تو میں نے اس کا ذکر آپ سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے نہیں دیکھا کہ یہ لوگ (اب کافروں کی قید سے نکل کر مدینہ) آ چکے ہیں؟۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1442]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین (675)، (تحفة الأشراف:15387)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 128 (804)، والاستسقاء 2 (1006)، والجہاد 98 (2932)، والأنبیاء 19 (3386)، وتفسیر آل عمران 9 (4560)، وتفسیر النساء 21 (4598)، والدعوات 58 (6393)، والإکراہ 1 (6940)، والأدب 110 (6200)، سنن النسائی/التطبیق 27 (1074)، سنن ابن ماجہ/الاقامة 145 (1244)، مسند احمد (2/239، 255، 271، 418، 470، 507، 521) (صحیح) دون قولہ: ’’فذکرت“» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح م خ دون قوله فذكرت

حدیث نمبر: 1443
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَصَلَاةِ الصُّبْحِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ، يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ وَيُؤَمِّنُ مَنْ خَلْفَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر میں ہر نماز کے بعد ایک ماہ تک مسلسل قنوت پڑھی، جب آخری رکعت میں «سمع الله لمن حمده» کہتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی سلیم کے قبائل: رعل، ذکوان اور عصیہ کے حق میں بد دعا کرتے اور جو لوگ آپ کے پیچھے ہوتے آمین کہتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1443]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف:6234)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/301) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 1444
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سُئِلَ:" هَلْ قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَقِيلَ لَهُ: قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَ الرُّكُوعِ، قَالَ: بَعْدَ الرُّكُوعِ، قَالَ مُسَدَّدٌ: بِيَسِيرٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ان سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں دعائے قنوت پڑھی ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، پھر ان سے پوچھا گیا: رکوع سے پہلے یا بعد میں؟ تو انہوں نے کہا: رکوع کے بعد میں ۱؎۔ مسدد کی روایت میں ہے کہ تھوڑی مدت تک ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1444]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوتر 7 (1001)، صحیح مسلم/المساجد 54 (677)، سنن النسائی/التطبیق 27 (1072)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 120 (1182 و1184)، (تحفة الأشراف:1453)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصلاة 216 (1637)، مسند احمد (3/113) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1445
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَنَتَ شَهْرًا، ثُمَّ تَرَكَهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ماہ تک قنوت پڑھی پھر اسے ترک کر دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1445]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 54 (678)، (تحفة الأشراف:235)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/184، 249) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next