الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1456
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي الصُّفَّةِ، فَقَالَ:" أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ إِلَى بُطْحَانَ، أَوْ الْعَقِيقِ فَيَأْخُذَ نَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ زَهْرَاوَيْنِ بِغَيْرِ إِثْمٍ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا قَطْعِ رَحِمٍ؟" قَالُوا: كُلُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَلَأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ كُلَّ يَوْمٍ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيَتَعَلَّمَ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرٌ لَهُ مِنْ نَاقَتَيْنِ، وَإِنْ ثَلَاثٌ فَثَلَاثٌ مِثْلُ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الْإِبِلِ".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ہم صفہ (چبوترے) پر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ صبح کو بطحان یا عقیق جائے، پھر بڑی کوہان والے موٹے تازے دو اونٹ بغیر کوئی گناہ یا قطع رحمی کئے لے کر آئے؟، صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم میں سے سبھوں کی یہ خواہش ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم میں سے کوئی اگر روزانہ صبح کو مسجد جائے اور قرآن مجید کی دو آیتیں سیکھے تو یہ اس کے لیے ان دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور اسی طرح سے تین آیات سیکھے تو تین اونٹنیوں سے بہتر ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1456]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 41 (803)، (تحفة الأشراف:9942)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/154) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

15. باب فَاتِحَةِ الْكِتَابِ
15. باب: سورۃ فاتحہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1457
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ أُمُّ الْقُرْآنِ، و أُمُّ الْكِتَابِ، و السَّبْعُ الْمَثَانِي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الحمد لله رب العالمين» ام القرآن اور ام الکتاب ہے اور سبع مثانی ۱؎ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1457]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر القرآن 3 (4704)، سنن الترمذی/فضائل القرآن 1 (2825)، وتفسیر القرآن 16 (3124)، (تحفة الأشراف:13014)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الافتتاح 26 (915)، مسند احمد (2/448)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 12 (3417) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1458
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ حَفْصَ بْنَ عَاصِمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ يُصَلِّي فَدَعَاهُ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، قَالَ: فَقَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تُجِيبَنِي؟"، قَالَ: كُنْتُ أُصَلِّي، قَالَ:" أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24، لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ، أَوْ فِي الْقُرْآنِ شَكَّ خَالِدٌ، قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ" قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْلُكَ، قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي الَّتِي أُوتِيتُ وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ".
ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ان کے پاس سے ہوا وہ نماز پڑھ رہے تھے، تو آپ نے انہیں بلایا، میں (نماز پڑھ کر) آپ کے پاس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم نے مجھے جواب کیوں نہیں دیا؟، عرض کیا: میں نماز پڑھ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: اے مومنو! جواب دو اللہ اور اس کے رسول کو، جب رسول اللہ تمہیں ایسے کام کے لیے بلائیں، جس میں تمہاری زندگی ہے میں تمہیں قرآن کی سب سے بڑی سورۃ سکھاؤں گا اس سے پہلے کہ میں مسجد سے نکلوں، (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے نکلنے لگے) تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ابھی آپ نے کیا فرمایا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ سورۃ «الحمد لله رب العالمين» ہے اور یہی سبع مثانی ہے جو مجھے دی گئی ہے اور قرآن عظیم ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1458]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر الفاتحة 1 (4474)، وتفسیر الأنفال 3 (4648)، وتفسیر الحجر 3 (4703)، وفضائل القرآن 9 (5006)، سنن النسائی/الافتتاح 26 (914)، سنن ابن ماجہ/الأدب 52 (3785)، (تحفة الأشراف:12047)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 7 (37)، مسند احمد (3/450، 4/211)، سنن الدارمی/الصلاةٔ 172 (1533)، وفضائل القرآن 12 (3414) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

16. باب مَنْ قَالَ هِيَ مِنَ الطُّوَلِ
16. باب: سورۃ فاتحہ لمبی سورتوں میں سے ہے اس کے قائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1459
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أُوتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي الطُّوَلِ، وَأُوتِيَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام سِتًّا، فَلَمَّا أَلْقَى الْأَلْوَاحَ رُفِعَتْ ثِنْتَانِ وَبَقِيَ أَرْبَعٌ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سات لمبی سورتیں دی گئیں ہیں ۱؎ اور موسیٰ (علیہ السلام) کو چھ دی گئی تھیں، جب انہوں نے تختیاں (جن پر تورات لکھی ہوئی تھی) زمین پر ڈال دیں تو دو آیتیں اٹھا لی گئیں اور چار باقی رہ گئیں۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1459]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الافتتاح 26 (916، 917)، (تحفة الأشراف:5617) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

17. باب مَا جَاءَ فِي آيَةِ الْكُرْسِيِّ
17. باب: آیت الکرسی کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1460
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبَا الْمُنْذِرِ، أَيُّ آيَةٍ مَعَكَ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ أَعْظَمُ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَبَا الْمُنْذِرِ، أَيُّ آيَةٍ مَعَكَ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ أَعْظَمُ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255، قَالَ: فَضَرَبَ فِي صَدْرِي، وَقَالَ:" لِيَهْنَ لَكَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ الْعِلْمُ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابومنذر! ۱؎ کتاب اللہ کی کون سی آیت تمہارے نزدیک سب سے باعظمت ۲؎ ہے؟، میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ابومنذر! کتاب اللہ کی کون سی آیت تمہارے نزدیک سب سے بڑی ہے؟، میں نے عرض کیا: «الله لا إله إلا هو الحي القيوم»، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے کو تھپتھپایا اور فرمایا: اے ابومنذر! تمہیں علم مبارک ہو۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1460]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 44 (810)، (تحفة الأشراف:38)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/141) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

18. باب فِي سُورَةِ الصَّمَدِ
18. باب: سورۃ الاخلاص کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1461
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا سَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ يُرَدِّدُهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ لَهُ، وَكَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے دوسرے شخص کو «قل هو الله أحد» باربار پڑھتے سنا، جب صبح ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اس کا تذکرہ کیا، گویا وہ اس سورت کو کمتر سمجھ رہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہ (سورۃ) ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1461]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/فضائل القرآن 13 (5013)، والأیمان والنذور 3 (6643)، والتوحید 1 (7374)، سنن النسائی/الافتتاح 69 (996)، وعمل الیوم واللیلة 204 (698)، (تحفة الأشراف:4104)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 6 (17)، مسند احمد (3/35، 43) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

19. باب فِي الْمُعَوِّذَتَيْنِ
19. باب: سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1462
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ الْقَاسِمِ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ لِي:" يَا عُقْبَةُ، أَلَا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ سُورَتَيْنِ قُرِئَتَا؟" فَعَلَّمَنِي: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ قَالَ: فَلَمْ يَرَنِي سُرِرْتُ بِهِمَا جِدًّا، فَلَمَّا نَزَلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ صَلَّى بِهِمَا صَلَاةَ الصُّبْحِ لِلنَّاسِ، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ الْتَفَتَ إِلَيَّ، فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ كَيْفَ رَأَيْتَ؟".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کی نکیل پکڑ کر چل رہا تھا، آپ نے فرمایا: عقبہ! کیا میں تمہیں دو بہترین سورتیں نہ سکھاؤں؟، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» سکھائیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان دونوں (کے سیکھنے) سے بہت زیادہ خوش ہوتے نہ پایا، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے لیے (سواری سے) اترے تو لوگوں کو نماز پڑھائی اور یہی دونوں سورتیں پڑھیں، پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: عقبہ! تم نے انہیں کیا سمجھا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1462]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:9946)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 46 (814)، سنن الترمذی/فضائل القرآن 12 (2902)، قیام اللیل (1337)، ن الکبری/الاستعاذة (7848)، مسند احمد (4/144، 149، 151، 153)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 24 (3482) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1463
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْجُحْفَةِ، وَالْأَبْوَاءِ، إِذْ غَشِيَتْنَا رِيحٌ وَظُلْمَةٌ شَدِيدَةٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ بِ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ، وَيَقُولُ:" يَا عُقْبَةُ، تَعَوَّذْ بِهِمَا، فَمَا تَعَوَّذَ مُتَعَوِّذٌ بِمِثْلِهِمَا" قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَؤُمُّنَا بِهِمَا فِي الصَّلَاةِ.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حجفہ اور ابواء کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا کہ اسی دوران اچانک ہمیں تیز آندھی اور شدید تاریکی نے ڈھانپ لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» پڑھنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اے عقبہ! تم بھی ان دونوں کو پڑھ کر پناہ مانگو، اس لیے کہ ان جیسی سورتوں کے ذریعہ پناہ مانگنے والے کی طرح کسی پناہ مانگنے والے نے پناہ نہیں مانگی۔ عقبہ کہتے ہیں: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا آپ انہیں دونوں کے ذریعہ ہماری امامت فرما رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1463]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:9952) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

20. باب اسْتِحْبَابِ التَّرْتِيلِ فِي الْقِرَاءَةِ
20. باب: قرآت میں ترتیل کے مستحب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1464
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ اقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزِلَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَؤُهَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب قرآن (حافظ قرآن یا ناظرہ خواں) سے کہا جائے گا: پڑھتے جاؤ اور چڑھتے جاؤ اور عمدگی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسا کہ تم دنیا میں عمدگی سے پڑھتے تھے، تمہاری منزل وہاں ہے، جہاں تم آخری آیت پڑھ کر قرآت ختم کرو گے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1464]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل القرآن 18 (2914)، ن الکبری / فضائل القرآن (8056)، (تحفة الأشراف:8627)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/192) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 1465
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسًا عَنْ قِرَاءَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَانَ يَمُدُّ مَدًّا".
قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم مد کو کھینچتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1465]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/فضائل القرآن 29 (5045)، سنن النسائی/الافتتاح 82 (1015)، سنن الترمذی/الشمائل (315)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 179 (1353)، (تحفة الأشراف: 1145)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 127، 131، 192، 198، 289) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next