الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
8. باب مَا جَاءَ فِي الْفَأْرَةِ تَمُوتُ فِي السَّمْنِ
8. باب: گھی میں مری ہوئی چوہیا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1798
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَأَبُو عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَمَاتَتْ فَسُئِلَ عَنْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ، عَنْ مَيْمُونَةَ وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ أَصَحُّ وَرَوَى مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَهُوَ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يَقُولُ: وَحَدِيثُ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ فِيهِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْهُ فَقَالَ: " إِذَا كَانَ جَامِدًا فَأَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَإِنْ كَانَ مَائِعًا فَلَا تَقْرَبُوهُ " هَذَا خَطَأٌ أَخْطَأَ فِيهِ مَعْمَرٌ، قَالَ: وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ.
ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے اور جو کچھ چکنائی اس کے اردگرد ہے اسے پھینک دو ۱؎ اور (بچا ہوا) گھی کھا لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث اس سند سے بھی آئی ہے «الزهري عن عبيد الله عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم»، راویوں نے اس میں «عن میمونة» کا واسطہ نہیں بیان کیا ہے،
۳- میمونہ کے واسطہ سے ابن عباس کی حدیث زیادہ صحیح ہے،
۴- معمر نے بطریق: «الزهري، عن ابن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم» جیسی حدیث روایت کی ہے، یہ حدیث (سند) غیر محفوظ ہے، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ معمر کی حدیث جسے وہ «عن الزهري عن سعيد ابن المسيب عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: جب گھی جما ہوا ہو تو چوہیا اور اس کے اردگرد کا گھی پھینک دو اور اگر پگھلا ہوا ہو تو اس کے قریب نہ جاؤ یہ خطا ہے، اس میں معمر سے خطا ہوئی ہے، صحیح زہری ہی کی حدیث ہے جو «عن عبيد الله عن ابن عباس عن ميمونة» کی سند سے آئی ہے ۲؎،
۵ - اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1798]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 67 (235)، والذبائح 34 (5538)، سنن ابی داود/ الأطعمة 48 (3841)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 10 (4263)، (تحفة الأشراف: 18065)، وط/الاستئذان 7 (20)، و مسند احمد (6/329، 330، 335) وسنن الدارمی/الطہارة 59 (765)، والأطعمة 41 (2128، 2129، 2130، 2131) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ الأَكْلِ، وَالشُّرْبِ، بِالشِّمَالِ
9. باب: بائیں ہاتھ سے کھانے پینے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1799
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَأْكُلْ أَحَدُكُمْ بِشِمَالِهِ وَلَا يَشْرَبْ بِشِمَالِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَعُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَحَفْصَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا رَوَى مَالِكٌ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَى مَعْمَرٌ، وَعُقَيْلٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَرِوَايَةُ مَالِكٍ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ أَصَحُّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی نہ بائیں ہاتھ سے کھائے اور نہ بائیں ہاتھ سے پیئے، اس لیے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح مالک اور ابن عیینہ نے بسند «الزهري عن أبي بكر بن عبيد الله عن ابن عمر» روایت کی ہے، معمر اور عقیل نے اسے زہری سے، بسند «سالم بن عبداللہ عن ابن عمر» روایت کی ہے، مالک اور ابن عیینہ کی روایت زیادہ صحیح ہے،
۳- اس باب میں جابر، عمر بن ابی سلمہ، سلمہ بن الاکوع، انس بن مالک اور حفصہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1799]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 13 (2020) سنن ابی داود/ الأطعمة 20 (3776)، (تحفة الأشراف: 8579)، وط/صفة النبی ﷺ 4 (6)، و مسند احمد (2/106)، سنن الدارمی/الأطعمة 9 (2073) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1236)

حدیث نمبر: 1800
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ وَلْيَشْرَبْ بِيَمِينِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور دائیں ہاتھ سے پیئے، اس لیے کہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1800]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (لم یذکرہ المزي) (صحیح)»

10. باب مَا جَاءَ فِي لَعْقِ الأَصَابِعِ بَعْدَ الأَكْلِ
10. باب: کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1801
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَلْعَقْ أَصَابِعَهُ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيَّتِهِنَّ الْبَرَكَةُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلٍ، وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: حَدِيثُ عَبْدِ الْعَزِيزِ مِنَ الْمُخْتَلِفِ لَا يُعْرَفُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنی انگلیاں چاٹ لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ ان میں سے کس انگلی میں برکت ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: عبدالعزیز کی یہ حدیث، مختلف کے قبیل سے ہے، اور صرف ان کی روایت سے ہی جانی جاتی ہے،
۳- اس باب میں جابر، کعب بن مالک اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ہم اسے اس سند سے صرف سہیل کی روایت سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1801]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 18 (2034)، (تحفة الأشراف: 12727)، و مسند احمد (2/340، 415) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (19)

11. باب مَا جَاءَ فِي اللُّقْمَةِ تَسْقُطُ
11. باب: گرے ہوئے لقمہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1802
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَسَقَطَتْ لُقْمَةٌ فَلْيُمِطْ مَا رَابَهُ مِنْهَا ثُمَّ لِيَطْعَمْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے اور نوالہ گر جائے تو اس میں سے جو ناپسند سمجھے اسے ہٹا دے ۱؎، اسے پھر کھا لے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1802]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 18 (2033)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 13 (3279)، (تحفة الأشراف: 278)، و مسند احمد (3/301، 231، 331)، 337، 366، 394) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3279)

حدیث نمبر: 1803
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ "، وَقَالَ: " إِذَا مَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ "، وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلِتَ الصَّحْفَةَ، وَقَالَ: &qquot; إِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّ طَعَامِكُمُ الْبَرَكَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹتے تھے ۱؎، آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا نوالہ گر جائے تو اس سے گرد و غبار دور کرے اور اسے کھا لے، اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے، آپ نے ہمیں پلیٹ چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا: تم لوگ نہیں جانتے کہ تمہارے کھانے کے کس حصے میں برکت رکھی ہوئی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1803]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 18 (2034)، سنن ابی داود/ الأطعمة 50 (3845)، (تحفة الأشراف: 1803)، و مسند احمد (3/117، 290)، سنن الدارمی/1 الأطعمة 8 (2071) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (120)

حدیث نمبر: 1804
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْمُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ وَكَانَتْ أُمَّ وَلَدٍ لِسِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ، فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْمُعَلَّى بْنِ رَاشِدٍ وَقَدْ رَوَى يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ، عَنْ الْمُعَلَّى بْنِ رَاشِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ.
ام عاصم کہتی ہیں کہ ہمارے پاس نبیشہ الخیر آئے، ہم لوگ ایک پیالے میں کھانا کھا رہے تھے، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پیالے میں کھائے پھر اسے چاٹے تو پیالہ اس کے لیے استغفار کرتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف معلی بن راشد کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- یزید بن ہارون اور کئی ائمہ حدیث نے بھی یہ حدیث معلی بن راشد سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1804]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 10 (3271)، (تحفة الأشراف: 11588)، (تحفة الأشراف: 11588) (ضعیف) (سند میں معلی بن راشد اورام عاصم دونوں لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3271) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (703) ، المشكاة (4218) ، ضعيف الجامع الصغير (5478) //

12. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الأَكْلِ مِنْ وَسَطِ الطَّعَامِ
12. باب: بیچ سے کھانے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1805
حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَرَكَةُ تَنْزِلُ وَسَطَ الطَّعَامِ فَكُلُوا مِنْ حَافَتَيْهِ وَلَا تَأْكُلُوا مِنْ وَسَطِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ إِنَّمَا يُعْرَفُ مِنْ حَدِيثِ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے، اس لیے تم لوگ اس کے کناروں سے کھاؤ، بیچ سے مت کھاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور صرف عطاء بن سائب کی روایت سے معروف ہے، اسے شعبہ اور ثوری نے بھی عطاء بن سائب سے روایت کیا ہے،
۳- اس باب میں ابن عمر سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1805]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 18 (3772)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 12 (3277)، (تحفة الأشراف: 5566)، سنن الدارمی/الأطعمة 16 (2090) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3277)

13. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَكْلِ الثُّومِ وَالْبَصَلِ
13. باب: لہسن اور پیاز کھانے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1806
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ الثُّومِ ثُمَّ قَالَ الثُّومِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ فَلَا يَقْرَبْنَا فِي مَسْجِدِنَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، وَقُرَّةَ بْنِ إِيَاسٍ الْمُزَنِيِّ، وَابْنِ عُمَرَ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ان میں سے لہسن کھائے، یا لہسن، پیاز اور گندنا ۱؎ - کھائے وہ ہماری مسجدوں میں ہمارے قریب نہ آئے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، ابوایوب، ابوہریرہ، ابو سعید خدری، جابر بن سمرہ، قرہ بن ایاس مزنی اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1806]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 16 (854)، والأطعمة 49 (5452)، والاعتصام 24 (7359)، صحیح مسلم/المساجد 17 (564)، سنن ابی داود/ الأطعمة 41 (3822)، سنن النسائی/المساجد 16 (708)، (تحفة الأشراف: 2447)، و مسند احمد (3/374، 387) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (547)

حدیث نمبر: 1807
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَيُّوبَ وَكَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا بَعَثَ إِلَيْهِ بِفَضْلِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِ يَوْمًا بِطَعَامٍ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَتَى أَبُو أَيُّوبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِيهِ ثُومٌ "، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَرَامٌ هُوَ؟، قَالَ: " لَا وَلَكِنِّي أَكْرَهُهُ مِنْ أَجْلِ رِيحِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ہجرت کے بعد) ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کے گھر ٹھہرے، آپ جب بھی کھانا کھاتے تو اس کا کچھ حصہ ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کے پاس بھیجتے، آپ نے ایک دن (پورا) کھانا (واپس) بھیجا، اس میں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں کھایا، جب ابوایوب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: اس میں لہسن ہے؟، انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا وہ حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، لیکن اس کی بو کی وجہ سے میں اسے ناپسند کرتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1807]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1807) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2511)


Previous    1    2    3    4    5    6    Next