الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
حدیث نمبر: 708
وعنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أمره أن يجهز جيشا فنفدت الإبل فأمره أن يأخذ على قلائص الصدقة قال: فكنت آخذ البعير بالبعيرين إلى إبل الصدقة. رواه الحاكم والبيهقي ورجاله ثقات.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک لشکر کی تیاری کا حکم دیا۔ اونٹ ختم ہو گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو صدقہ کے اونٹوں پر (ادھار اونٹ) لینے کا حکم ارشاد فرمایا راوی کہتے ہیں میں ایک اونٹ، صدقہ کے دو اونٹوں کے بدلہ لیتا تھا۔ اسے حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے اس کے ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 708]
تخریج الحدیث: «أخرجه الحاكم:2 /57، والبيهقي:5 /288، وأبوداود، البيوع، حديث:3357.»

حدیث نمبر: 709
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن المزابنة: أن يبيع ثمر حائطه إن كان نخلا بتمر كيلا وإن كان كرما أن يبيعه بزبيب كيلا وإن كان زرعا أن يبيعه بكيل طعام نهى عن ذلك كله.متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا ہے اور وہ یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کی تازہ کھجوریں خشک کھجوروں سے، یا تازہ انگوروں کو کشمش و منقی سے ماپ کر سودا کرے اور اگر کھیتی ہو تو اس کا سودا غلہ سے کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب صورتوں میں ہونے والی بیع سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 709]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع الزبيب بالزبيب، حديث:2171، ومسلم، البيوع، باب تحريم بيع الرطب بالتمر إلا في العرايا، حديث:1542.»

حدیث نمبر: 710
وعن سعد بن أبي وقاص رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يسأل عن اشتراء الرطب بالتمر فقال: «‏‏‏‏أينقص الرطب إذا يبس؟» ‏‏‏‏ قالوا: نعم فنهى عن ذلك. رواه الخمسة وصححه ابن المديني والترمذي وابن حبان والحاكم.
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا جا رہا تھا کہ تازہ کھجوریں خشک کھجوروں کے بدلے میں فروخت کی جا سکتی ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا وہ خشک ہو کر وزن میں کم رہ جاتی ہیں؟ لوگوں نے کہا ہاں! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ابن مدینی، ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 710]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في التمر بالتمر، حديث:3359، والترمذي، البيوع، حديث:1225، والنسائي، البيوع، حديث:4549، وابن ماجه، التجارات، حديث:2264، وأحمد:1 /175، 179، وابن حبان (الإحسان):7 /234، حديث:4982، والحاكم:2 /38.»

حدیث نمبر: 711
وعن ابن عمر رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى عن بيع الكالىء بالكالىء. يعني الدين بالدين. رواه إسحاق والبزار بإسناد ضعيف.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھار کے بدلہ ادھار یعنی قرض کے بدلہ قرض کو فروخت کرنا ممنوع فرمایا ہے۔ اسے اسحٰق اور بزار نے ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 711]
تخریج الحدیث: «أخرجه البزار، كشف الأستار:1 /91، 92.* فيه موسي بن عبيدة وهو ضعيف.»

4. باب الرخصة في العرايا وبيع الأصول والثمار
4. بیع عرایا، درختوں اور (ان کے) پھلوں کی بیع میں رخصت
حدیث نمبر: 712
عن زيد بن ثابت رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم رخص في العرايا أن تباع بخرصها كيلا. متفق عليه. ولمسلم: رخص في العرية يأخذها أهل البيت بخرصها تمرا يأكلونها رطبا.
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا میں رخصت دی کہ ان کو اندازہ سے ماپ کر فروخت کر دیا جائے۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ میں رخصت دی کہ گھر والے اندازے سے خشک کھجور دے کر کھانے کیلئے تازہ کھجوریں حاصل کر لیں۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 712]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب تفسير العرايا، حديث:2192، ومسلم، البيوع، باب تحريم بيع الرطب بالتمر إلا في العرايا، حديث:1539 /64.»

حدیث نمبر: 713
وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه: أن رسول الله رخص في بيع العرايا بخرصها فيما دون خمسة أوسق أو في خمسة أوسق. متفق عليه
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عرایا میں اجازت و رخصت عنایت فرما دی۔ بایں صورت کہ تازہ کھجوروں کو خشک کے عوض اندازے سے فروخت کر لیا جائے، جبکہ یہ پانچ وسق کی مقدار سے کم ہوں، یا پھر پانچ وسق ہوں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 713]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع الثمر علي رؤوس النخل بالذهب أو الفضة، حديث:2190، ومسلم، البيوع، باب تحريم بيع الرطب بالتمر إلا في العرايا، حديث:1541.»

حدیث نمبر: 714
وعن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمبتاع. متفق عليه. وفي رواية: وكان إذا سئل عن صلاحها قال: حتى تذهب عاهتها.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو پکنے سے پہلے فروخت کرنے والے اور خریدار دونوں کو ان کی تجارت سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری و مسلم) اور ایک روایت میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا جاتا کہ پھلوں کے پکنے کی صلاحیت سے کیا مراد ہے؟ تو فرماتے جب ان پر آفت اور نقصان کا اندیشہ نہ رہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 714]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع الثمارقبل أن يبدو صلاحها، حديث:2194، ومسلم، البيوع، باب النهي عن بيع الثمار قبل بدو صلاحها، حديث:1534.»

حدیث نمبر: 715
وعن أنس بن مالك رضي الله تعالى عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى عن بيع الثمار حتى تزهى. قيل: وما زهوها؟ قال: «‏‏‏‏تحمار وتصفار» .‏‏‏‏ متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو پکنے سے پہلے فروخت کرنا ممنوع فرمایا ہے۔ کہا گیا کہ پکنے سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فرمایا کہ وہ سرخ رنگ کا ہو جائے اور پھر زرد رنگ کا (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 715]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع الثمار قبل أن يبدو صلاحها، حديث:2195، ومسلم، المساقاة، باب وضع الجوائح، حديث:1555.»

حدیث نمبر: 716
وعنه رضي الله تعالى عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نهى عن بيع العنب حتى يسود وعن بيع الحب حتى يشتد. رواه الخمسة إلا النسائي وصححه ابن حبان والحاكم.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی اس کے بھی راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کو سیاہ رنگ اختیار کرنے سے پہلے اور دانے کو سخت ہونے سے پہلے فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اسے نسائی کے سوا پانچوں نے روایت کیا ہے۔ ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 716]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في بيع الثمار قبل أن يبدو صلاحها، حديث:3371، والترمذي، البيوع، حديث:1228، وابن ماجه، التجارات، حديث:2217، وأحمد:3 /221، وابن حبان (الإحسان):7 /231 /حديث:4972، والحاكم:2 /19، حميد الطويل مدلس وعنعن.»

حدیث نمبر: 717
وعن جابر بن عبد الله رضي الله تعالى عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لو بعت من أخيك تمرا فأصابته جائحة فلا يحل لك أن تأخذ منه شيئا بم تأخذ مال أخيك بغير حق؟» .‏‏‏‏ رواه مسلم. وفي رواية له: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أمر بوضع الجوائح.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو اپنے بھائی کے ہاتھ پھل فروخت کرے اور اسے کوئی آفت و مصیبت پہنچ جائے تو تیرے لئے اس سے کچھ بھی وصول کرنا حلال نہیں۔ بغیر کسی حق کے اپنے بھائی کا مال کیسے حاصل کرے گا؟ (مسلم) مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آفات کے مقابلہ میں قیمتیں وضع کرنے کا حکم دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 717]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساقاة، باب وضع الجوائح، حديث:1554.»


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next