الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
حدیث نمبر: 2251
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ الْيَهُودَ، قَالُوا لِلْمُسْلِمِينَ: "مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ مُدْبِرَةٌ، جَاءَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ یہود نے مسلمانوں سے کہا: جو آدمی اپنی بیوی کے پیچھے سے ہم بستری کرے گا تو اس کا بچہ بھینگا پیدا ہو گا، چنانچہ الله تعالیٰ نے یہ آیت شریفہ نازل فرمائی: «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ ......﴾» [البقره: 222/2] یعنیتمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں سو اپنے کھیت میں آؤ جدھر سے چاہو۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2251]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2260] »
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4528] ، [مسلم 3521] ، [أبوداؤد 2163] ، [ترمذي 2978] ، [ابن ماجه 1925، وغيرهم]

31. باب الرَّجُلِ يَرَى الْمَرْأَةَ فَيَخَافُ عَلَى نَفْسِهِ:
31. آدمی کا عورت کو دیکھ کر فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو وہ کیا کرے؟
حدیث نمبر: 2252
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَلَّامٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً فَأَعْجَبَتْهُ، فَأَتَى سَوْدَةَ وَهِيَ تَصْنَعُ طِيبًا، وَعِنْدَهَا نِسَاءٌ، فَأَخْلَيْنَهُ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ قَالَ: "أَيُّمَا رَجُلٍ رَأَى امْرَأَةً تُعْجِبُهُ، فَلْيَقُمْ إِلَى أَهْلِهِ، فَإِنَّ مَعَهَا مِثْلَ الَّذِي مَعَهَا".
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا جو آپ کو بہت بھا گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین سیدہ سوده رضی اللہ عنہا کے پاس آئے جو خوشبو کشید کر رہی تھیں اور ان کے پاس عورتیں بیٹھی تھیں، وہ عورتیں چھوڑ کر چلی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خواہش پوری کر لی پھر فرمایا: جو کوئی بھی کسی ایسی عورت کو دیکھے جو اس کا دل لبھائے تو وہ اپنی بیوی کے پاس چلا جائے (یعنی اس سے اپنی شہوت پوری کرے) کیونکہ بیوی کے پاس بھی (قضائے حاجت کے لئے) وہی ہے جو اس عورت کے پاس ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2252]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2261] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ حوالہ دیکھے: [التاريخ الكبير للبخاري 69/5] ، [شعب الايمان للبيهقي 5436] ، [وله شاهد عند مسلم 1403] ۔ مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک عورت پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے، وہ چمڑے کو دباغت دینے کے لئے مل رہی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حاجت ان سے پوری کی اور پھر صحابہ کرام کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ ”عورت جب سامنے آتی ہے تو شیطان کی صورت میں آتی ہے، اور جب جاتی ہے تو شیطان کی صورت میں جاتی ہے، لہٰذا تم میں سے کوئی جب کسی عورت کو دیکھے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے پاس جا کر اس سے صحبت کرے، اس عمل سے اس کے دل کا خمار و خیال جاتا رہے گا۔“

32. باب في تَزْوِيجِ الأَبْكَارِ:
32. کنواری لڑکیوں سے نکاح کا بیان
حدیث نمبر: 2253
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا قَفَلْنَا تَعَجَّلْتُ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ، قَالَ: فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: "مَا أَعْجَلَكَ يَا جَابِرُ؟"قَالَ: إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، قَالَ:"أَفَبِكْرًا تَزَوَّجْتَهَا أَمْ ثَيِّبًا؟"قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ:"فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ؟"قَالَ: ثُمَّ قَالَ لِي:"إِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ"، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا، ذَهَبْنَا نَدْخُلُ، قَالَ:"أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا، أَيْ: عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں تھے، جب ہم واپس لوٹے تو میں جلدی کرنے لگا، اچانک پیچھے سے ایک سوار آیا، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ آپ نے مجھ سے کہا: جابر جلدی کیوں کرتے ہو؟ عرض کیا: کیونکہ میں نے نئی نئی شادی کی ہے۔ فرمایا: کنواری لڑکی سے نکاح کیا ہے یا ثیبہ (شوہردیدہ) سے، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: شوہر دیدہ ہی سے شادی کی ہے، فرمایا: کنواری سے کیوں نہیں کی، تم اس سے کھیلتے وہ تم سے کھیلتی؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھر پہنچ کر صحبت ہی صحبت اور ملاقات ہی ہے۔، پھر جب ہم مدینہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹهہرو انتظار کرو یہاں تک کہ رات ہو جائے، یعنی عشاء تک تاکہ بکھرے بالوں والی بناؤ سنگھار کر لے اور جس کا شوہر باہر گیا ہو وہ صفائی ستھرائی کر لے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2253]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2262] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4052] ، [مسلم 1521] ، [نسائي 3236] ، [ابن ماجه 1860] ، [أبويعلی 1793] ، [ابن حبان 2717] ، [الحميدي 1261]

33. باب في الْغِيلَةِ:
33. دودھ پلانے والی عورت سے جماع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2254
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْأَسَدِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَة، عَنْ جُدَامَةَ بِنْتِ وَهْبٍ الْأَسَدِيَّةِ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَنْهَى عَنِ الْغِيلَةِ حَتَّى ذَكَرْتُ أَنَّ فَارِسَ، وَالرُّومَ يَصْنَعُونَ ذَلِكَ فَلَا يَضُرُّ أَوْلَادَهُمْ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الْغِيلَةُ: أَنْ يُجَامِعَهَا وَهِيَ تُرْضِعُ.
سیدہ جدامہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ دودھ پلانے والی عورت سے جماع کرنے سے منع کر دوں، لیکن مجھے یاد آیا کہ روم و فارس کے لوگ ایسا کرتے ہیں اور ان کی اولادوں کو ضرر نہیں پہنچتا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: «غيله» سے مراد یہ ہے کہ عورت بچے کو دودھ پلاتی ہو اور اس سے جماع کیا جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2254]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي وهو عند مالك في الرضاع، [مكتبه الشامله نمبر: 2263] »
اس حدیث کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1442] ، [أبوداؤد 3882] ، [ترمذي 2076] ، [نسائي 3326] ، [ابن ماجه 2011] ، [ابن حبان 4196]

34. باب النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ النِّسَاءِ:
34. عورتوں، بیویوں کو مارنے کا بیان
حدیث نمبر: 2255
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَادِمًا قَطُّ، وَلَا ضَرَبَ بِيَدِهِ شَيْئًا قَطُّ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی خادم کو مارا نہیں، اور نہ کبھی کسی اور کو اپنے ہاتھ سے مارا، ہاں اللہ کے راستے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد (ضرور) کرتے تھے (یعنی جہاد و میدان جنگ میں دشمن کو لکارا اور مارا ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2255]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2264] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2328] ، [ابن ماجه 1984] ، [أبويعلی 4375] ، [ابن حبان 488، 6444] ، [الحميدي 260] ۔ ابن ماجہ میں عورت کا بھی اضافہ ہے یعنی نہ کبھی کسی عورت کو مارا۔

حدیث نمبر: 2256
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ذُبَابِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ"، فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: قَدْ ذَئِرْنَ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ، فَرَخَّصَ لَهُمْ، فِي ضَرْبِهِنَّ، فَأَطَافَ بِآلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ، فَقَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ".
سیدنا عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو مت مارو، (یعنی بیویوں کو) پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: (اس حکم سے) عورتیں اپنے شوہروں پر دلیر ہو گئی ہیں (یعنی زبان درازی اور شرارت پر آمادہ ہیں)، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیویوں کو مارنے کی اجازت دیدی، پھر بہت سی عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوئیں، اپنے خاوندوں کے گلے شکوے کرنے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت سی عورتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے پاس اپنے خاوندوں کی شکایت و گلہ کرتی ہیں۔ یہ لوگ (یعنی جو اپنی بیویوں کو مارتے ہیں) اچھے نہیں ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2256]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2265] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2146] ، [ابن ماجه 1985] ، [ابن حبان 4189] ، [موارد الظمآن 1316] ، [الحميدي 900]

حدیث نمبر: 2257
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمَعَةَ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمًا فَوَعَظَهُمْ فِي النِّسَاءِ، فَقَالَ: "مَا بَالُ الرَّجُلِ يَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ، وَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا فِي آخِرِ يَوْمِهِ؟!".
سیدنا عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور عورتوں کے بارے میں لوگوں کو نصیحت فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا بات ہے آدمی اپنی بیوی کو غلام کی طرح کوڑے مارتا ہے، حالانکہ اسی دن کے ختم ہونے پر وہ اس سے ہم بستری بھی کرتا ہے (یا کرے گا)۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2257]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2266] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4942] ، [مسلم 2855] ، [ترمذي 3343] ، [ابن ماجه 1983] ، [ابن حبان 4189] ، [موارد الظمآن 1316] ، [الحميدي 900]

35. باب مُدَارَاةِ الرَّجُلِ أَهْلَهُ:
35. آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کیسا برتاؤ کرے؟
حدیث نمبر: 2258
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ قَعْنَبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "إِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ، فَإِنْ تُقِمْهَا، كَسَرْتَهَا، فَدَارِهَا، فَإِنَّ فِيهَا أَوَدًا وَبُلْغَةً".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے، پس اگرتم نے اس کو سیدھا کیا تو توڑ بیٹھو گے، لہٰذا تم اس سے خوش اخلاقی سے پیش آؤ کیونکہ اس میں کجی بھی ہے اور راحت رسانی بھی۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2258]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح عبد الوارث بن سعيد قديم السماع من سعيد بن إياس الجريري وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 2267] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [كشف الاستار 1478] و [أحمد 151/5]

حدیث نمبر: 2259
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّمَا الْمَرْأَةُ كَالضِّلَعِ: إِنْ تُقِمْهَا، تَكْسِرْهَا، وَإِنْ تَسْتَمْتِعْ بِهَا، تَسْتَمْتِعْ وَفِيهَا عِوَجٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت پسلی کی طرح (ٹیڑھی) ہے، اگر تم نے اسے سیدها کرنے کی کوشش کی تو اسے توڑ دو گے اور اگر اسی ٹیڑھے پن کے ساتھ اس سے استمتاع کرو گے تو فائدہ میں رہو گے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2259]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2268] »
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5184، 5186] ، [مسلم 1468] ، [أبويعلی 6218] ، [ابن حبان 2179، 4180] ، [الحميدي 1202]

36. باب في الْعَزْلِ:
36. عزل کا بیان
حدیث نمبر: 2260
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَة، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ: "أَوَ تَفْعَلُونَ ذَلِكَ؟ فَلَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ نَسَمَةٍ قَضَى اللَّهُ تَعَالَى أَنْ تَكُونَ إِلَّا كَانَتْ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم ایسا کرتے ہو؟ تم اگر ایسا نہ کرو پھر بھی کوئی حرج نہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے جس جان کے پیدا ہونے کا فیصلہ کر دیا ہے وہ ضرور پیدا ہو کر رہے گا، چاہے عزل کرو یا نہ کرو۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2260]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2269] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2229، 7409] ، [مسلم 1438] ، [أبوداؤد 2170] ، [ترمذي 1138] ، [أبويعلی 1050، 1250] ، [ابن حبان 4191] ، [الحميدي 764]


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next