الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
45. باب في كَرَاهِيَةِ الأَنْفَالِ وَقَالَ: «لِيَرُدَّ قَوِيُّ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى ضَعِيفِهِمْ» :
45. اضافی انعام کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 2522
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ الْأَنْفَالَ وَيَقُولُ: "لِيَرُدَّ قَوِيُّ الْمُسْلِمِينَ عَلَى ضَعِيفِهِمْ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انعامات کو ناپسند کرتے تھے اور فرماتے تھے: قوی (طاقتور) مسلمان کو مالِ غنیمت ضعیف مسلمان کے لئے پھیر دینا چاہیے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2522]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2529] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2853]

46. باب مَا جَاءَ أَنَّهُ قَالَ: «أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ» :
46. سوئی اور دھاگہ تک مال غنیمت کا ادا کر دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2523
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ أَبِي سَلامٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: "أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ، وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُولَ فَإِنَّهُ عَارٌ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا عباده رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوئی اور دھاگے کو بھی ادا کر دو اور خیانت سے بچو جو کہ قیامت کے دن خیانت کرنے والوں کے لئے عار ہوگی۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2523]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2530] »
اس حدیث کی سند حسن ہے، اور امام بخاری نے [التاريخ الكبير 57/8] میں اس روایت کو تعلیقاً ذکر کیا ہے۔

47. باب النَّهْيِ عَنْ رُكُوبِ الدَّابَّةِ مِنَ الْمَغْنَمِ وَلُبْسِ الثَّوْبِ مِنْهُ:
47. غنیمت کے جانور پر سوار ہونے اور غنیمت کے کپڑے پہننے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2524
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ: ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ هُوَ: ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ مَوْلًى لِتُجِيبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَنَشٌ الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: غَزَوْنَا الْمَغْرِبَ وَعَلَيْنَا رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ، فَافْتَتَحْنَا قَرْيَةً يُقَالُ لَهَا: جَرْبَةَ فَقَامَ فِينَا رُوَيْفِعُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ خَطِيبًا، فَقَالَ: إِنِّي لَا أَقُومُ فِيكُمْ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِينَا يَوْمَ خَيْبَرَ حِينَ افْتَتَحْنَاهَا: "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلا يَرْكَبَنَّ دَابَّةً مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ، حَتَّى إِذَا أَجْحَفَهَا أَوْ قَالَ: أَعْجَفَهَا، قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: أَنَا أَشُكُّ فِيهِ رَدَّهَا". وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا يَلْبَسْ ثَوْبًا مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَخْلَقَهُ، رَدَّهُ فِيهِ".
حنش صنعانی نے کہا: ہم نے سیدنا رويفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ مغرب میں جہاد کیا تو ہم نے ایک گاؤں کو فتح کیا جس کو جربہ کہا جاتا تھا، اس وقت سیدنا رويفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ ہمارے درمیان خطبہ دینے کھڑے ہوئے تو کہا: میں تمہارے درمیان اس لئے اس وقت کھڑا ہوا ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کے بعد ہمارے درمیان کھڑے ہوئے تو فرمایا: جو کوئی الله پر اور یومِ آخرت پر یقین رکھتا ہے تو وہ مسلمانوں کے مالِ غنیمت کے گھوڑے پر سوار نہ ہو، اور جب وہ کمزور ہو جائے گا تو اسے واپس کر دے۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: «ردها» کے بارے میں مجھے شبہ ہے۔
پھر فرمایا: اور جو کوئی الله پر اور یومِ آخرت پر یقین رکھتا ہے وہ مسلمانوں کے مالِ غنیمت سے کوئی کپڑا نہ پہنے حتی کہ جب وہ بوسیدہ و پرانا ہوجائے تو اسے واپس بیت المال میں جمع کرا دے۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2524]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2531] »
اس روایت کی سند ضعیف لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1441] ، [أبوداؤد 2156] ، [ابن حبان 4850] ، [الموارد 1675]

48. باب مَا جَاءَ في الْغُلُولِ مِنَ الشِّدَّةِ:
48. غنیمت کے مال میں خیانت کرنا بہت بڑا گناہ ہے
حدیث نمبر: 2525
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَبُو زُمَيْلٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: قُتِلَ نَفَرٌ يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ، فُلانٌ....... حَتَّى ذَكَرُوا رَجُلًا، فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "كَلا إِنِّي رَأَيْتُهُ فِي النَّارِ فِي عَبَاءَةٍ أَوْ فِي بُرْدَةٍ غَلَّهَا". ثُمَّ قَالَ لِي:"يَا ابْنَ الْخَطَّابِ قُمْ فَنَادِ فِي النَّاسِ أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلا الْمُؤْمِنُونَ" فَقُمْتُ فَنَادَيْتُ فِي النَّاسِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: مجھ سے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ خیبر کے دن کتنے ہی صحابی شہید ہوگئے۔ لوگ کہنے لگے: فلاں اور فلاں شہید ہے یہاں تک کہ انہوں نے ایک آدمی کا ذکر کیا کہ وہ شہید ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز نہیں، میں نے اس کو جہنم میں دیکھا ایک عباءۃ یا چادر میں جس کو اس نے مالِ غنیمت سے چرایا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے خطاب کے بیٹے! اٹھو اور لوگوں میں اعلان کر دو کہ جنت میں وہی جائیں گے جو ایمان دار ہیں، چنانچہ میں اٹها اور جا کر لوگوں میں اعلان کر دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2525]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2532] »
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 114] ، [ترمذي 1574] ، [ابن حبان 4849] ، [أبوعوانه 48/1]

49. باب في عُقُوبَةِ الْغَالِّ:
49. مال غنیمت سے چوری کرنے والے کی سزا کا بیان
حدیث نمبر: 2526
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَائِدَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ وَجَدْتُمُوهُ غَلَّ، فَاضْرِبُوهُ وَأَحْرِقُوا مَتَاعَهُ".
سالم بن عبداللہ نے اپنے باپ، انہوں نے ان کے دادا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی کو پاؤ کہ اس نے مالِ غنیمت میں سے چوری کی ہے تو اس کی ٹھکائی کرو اور اس کا سامان جلا دو۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2526]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: ] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے کیوں کہ اس کے راوی صالح بن محمد بن زائد ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2713] ، [ترمذي 1461] ، [نسائي 4994] ، [أحمد 2/1] ، [ابن منصور 2729، وغيرهم]

50. باب في الْغَالِّ إِذَا جَاءَ بِمَا غَلَّ بِهِ:
50. چوری کرنے والا چوری کا مال لے کر آئے گا
حدیث نمبر: 2527
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا نَهْبَ، وَلا إِغْلالَ، وَلا إِسْلَالَ، وَمَنْ يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: الْإِسْلالُ: السَّرِقَةُ.
کثیر بن عبداللہ بن عمر بن عوف مزنی نے اپنے والد سے، انہوں نے ان کے دادا سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ لوٹ مار جائز ہے نہ خیانت اور نہ چوری جائز ہے، اور جو چوری کرے گا وہ قیامت کے دن جو چرایا ہے اس کو اپنے ساتھ لے کر آئے گا۔
امام ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اسلال کے معنی چوری کے ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2527]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف من أجل كثير، [مكتبه الشامله نمبر: 2533] »
اس روایت کی سند کثیر بن عبداللہ کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن حدیث کا معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [طبراني 17/17-18، 16] و [الكامل لابن عدي 2080/6]

51. باب: «لاَ تُقْطَعُ الأَيْدِي في الْغَزْوِ» :
51. جہاد کے دوران ہاتھ نہ کاٹنے کا بیان
حدیث نمبر: 2528
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ: ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، قَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ ابْنَ أَرْطَاةَ، يَقُولُ: قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لا تُقْطَعُ الْأَيْدِي فِي الْغَزْوِ لَقَطَعْتُهَا".
جنادہ بن ابی امیہ نے کہا کہ اگر میں نے سیدنا بسر بن ارطاة رضی اللہ عنہ کو نہ سنا ہوتا تو میں ہاتھ کاٹ دیتا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وہ فرماتے تھے: غزوے اور جہاد میں (چور کے) ہاتھ نہ کاٹے جائیں۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2528]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2534] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4408] ، [ترمذي 1450] ، [نسائي 4994] ، [أحمد 181/4، وغيرهم]

52. باب في الْعَامِلِ إِذَا أَصَابَ في عَمَلِهِ شَيْئاً:
52. کسی عامل کو عمل کے دوران کچھ ہدیہ تحفہ ملے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 2529
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ: أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ عَامِلًا عَلَى الصَّدَقَةِ فَجَاءَهُ الْعَامِلُ حِينَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الَّذِي لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"فَهَلا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأَمِّكَ، فَنَظَرْتَ أَيُهْدَى لَكَ أَمْ لا"، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلاةِ عَلَى الْمِنْبَرِ فَتَشَهَّدَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ:"أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُهُ فَيَأْتِينَا، فَيَقُولُ: هَذَا مِنْ عَمَلِكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي؟ فَهَلا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لا؟ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَغُلُّ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا إِلا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا، جَاءَ بِهِ لَهُ رُغَاءٌ، وَإِنْ كَانَتْ بَقَرَةً، جَاءَ بِهَا لَهَا خُوَارٌ، وَإِنْ كَانَتْ شَاةً، جَاءَ بِهَا تَيْعِرُ، فَقَدْ بَلَّغْتُ؟". قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: ثُمَّ رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ حَتَّى إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى عُفْرَةِ إِبِطَيْهِ. قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: وَقَدْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، فَسَلُوهُ.
سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عامل کو صدقہ وصول کرنے کی ذمہ داری سونپی، وہ اپنے کام سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ آپ کے لئے ہے (یعنی بیت المال کی رقم ہے) اور یہ مجھے تحفہ دیا گیا (مال ہے)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم اپنے باپ اور ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھے رہے، پھر دیکھتے تمہیں وہاں بھی ہدیہ ملتا ہے یا نہیں، پھر شام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد منبر پر کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، جتنا ہو سکا الله تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: اما بعد (یعنی حمد و صلاۃ کے بعد) ایسے عامل کو کیا ہو گیا ہے کہ ہم اسے عامل بناتے ہیں (جزیہ و ٹیکس یا صدقات کی وصولی کے لئے) پھر وہ ہمارے پاس آ کر کہتا ہے یہ تو آپ کا ٹیکس ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے، پھر وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہیں بیٹھا رہا پھر دیکھتا کہ اسے تحفہ دیا جاتا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی بھی اس مال میں سے کچھ خیانت کرے گا تو قیامت کے دن اسے اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا، اگر اونٹ کی اس نے خیانت کی ہوگی تو اس حال میں لے کر آئے گا کہ اس کی آواز نکل رہی ہوگی، اگر گائے کی خیانت کی ہوگی تو اس حال میں اسے لے کر آئے گا کہ گائے کی آواز آرہی ہوگی، اگر بکری کی خیانت کی ہوگی تو اس حال میں آئے گا کہ بکری کی آواز آرہی ہوگی، بس میں نے تم کو پہنچا دیا۔
سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اتنے اوپر اٹھائے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھنے لگے۔ سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ نے (مزید) کہا: میرے ساتھ یہ حدیث سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی، ان سے پوچھ لو۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2529]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2535] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6636] ، [مسلم 1832] ، [أبوداؤد 2946]

53. باب في قَبُولِ هَدَايَا الْمُشْرِكِينَ:
53. مشرکین کے تحفے قبول کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2530
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ"أَنَّ مَلِكَ ذِي يَزَنٍ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةً أَخَذَهَا بِثَلَاثَةٍ وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا، أَوْ ثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ نَاقَةَ، فَقَبِلَهَا".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ذی یزن کے بادشاہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک حلہ 33 اونٹوں کے عوض یا 33 اونٹنیوں کے عوض خرید کر ہدیہ بھیجا جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرما لیا۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2530]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2536] »
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4034] ، [أبويعلی 3418] ، [شرح مشكل الآثار للطحاوي 4344]

حدیث نمبر: 2531
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: "بَعَثَ صَاحِبُ أَيْلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكِتَابٍ، وَأَهْدَى لَهُ بَغْلَةً بَيْضَاءَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْدَى لَهُ بُرْدًا".
سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا: ایلہ کے حاکم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک خط بھیجا اور سفید خچر کا تحفہ بھیجا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جواب میں اس کو خط لکھا اور چادر ہدیہ میں بھیجی۔ [سنن دارمي/من كتاب السير/حدیث: 2531]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2537] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1481] ، [مسلم 1392] ، [أحمد 424/5] ، [أبوداؤد 3079، وغيرهم]


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next