أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أنبأنا أَشْعَثُ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبِيدَةَ: حَدِّثْنِي عَنِ الْجَدِّ، فَقَالَ: "إِنِّي لَأَحْفَظُ فِي الْجَدِّ ثَمَانِينَ قَضِيَّةً مُخْتَلِفَةً".
محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: میں نے عبیدہ سے کہا: مجھے دادا کے بارے میں بتایئے، انہوں نے جواب دیا کہ مجھے دادا کے بارے میں اسّی مختلف مسائل یاد ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2934]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2942] »
اس اثر کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 19043، 19044] ، [البيهقي 245/6] ۔ بعض روایات میں «مائة قضية» کا ذکر ہے۔
عبداللہ بن عمرو خارفی نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور (میراث کے) فریضہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اگر اس میں دادا کا ذکر نہ ہو تو پوچھو۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2935]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2943] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 319/11، 11303] ۔ بعض نسخ میں عبداللہ بن عمرو خارفی کے بجائے عبيد بن عمرو مذکور ہے۔
مراد کے ایک شخص نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کہتے تھے: جس کو جہنم کے جراثیم داخل کرنا اچھا لگے وہ دادا اور بھائیوں کے مسئلہ میں فیصلہ کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2936]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2944] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے کیوں کہ بنی مراد کا شخص مذکور مجہول ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11313، 11318] ، [عبدالرزاق 19048] ، [ابن منصور 56]
11. باب قَوْلِ أَبِي بَكْرٍ في الْجَدِّ:
11. دادا کے بارے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بیان
ابونضرۃ نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور عکرمہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے دادا کو باپ کے درجے میں رکھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2937]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: ] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11250] ، [سعيد بن منصور 40] ، [البيهقي 246/6]
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دادا کو باپ کا درجہ دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2938]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2945، 2946، 2947] »
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11251] ، [ابن منصور 43] ، [البيهقي 246/6] ، [المحلی 287/9]
اس سند سے بھی سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مثلِ سابق مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2939]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2948] »
ترجمہ و تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بھی مثلِ سابق سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2940]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2949] »
ترجمہ و تخریج اوپر گزر چکی ہے۔
اس سند سے بھی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مثلِ سابق روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ دادا کو باپ کا درجہ دیتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2941]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2950] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 43] ، [الدارقطني 92/4]
ابوبردہ نے کہا: میں نے مدینہ میں مروان بن الحکم سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا: اے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے بیٹے! کیا میں تمہیں اس کی خبر نہ دوں کہ دادا تمہارے نزدیک باپ کے درجہ میں نہیں ہوتا اور تم اس کی تردید بھی نہیں کرتے ہو؟ ابوبردہ نے کہا: میں نے عرض کیا: آپ بھی تو ایسا نہیں کرتے، مروان نے جواب دیا: میں گواہی دیتا ہوں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے باپ کی غیر موجودگی میں دادا کو باپ کے درجہ میں رکھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2942]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2951] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ دادا کو باپ کا درجہ دیتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2943]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2952] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 42] ، [المحلی لابن حزم 288/9] ۔ ابن حزم نے ان تمام صحابہ و تابعین کے نام ذکر کئے ہیں جو دادا کو باپ کے درجہ میں رکھتے تھے۔