الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
1. باب: «رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَةٍ» .
1. تین آدمی مرفوع القلم ہیں
حدیث نمبر: 2333
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَحْتَلِمَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ". وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا:"وَعَنْ الْمَعْتُوهِ حَتَّى يَعْقِلَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین اشخاص سے قلم اٹھا دی گئی ہے (یعنی ان کی نیکی بدی پر مواخذہ نہیں) سونے والے سے جاگنے تک، بچے سے بالغ ہونے تک، اور دیوانے سے جب تک اس کو عقل نہ آئے۔
حماد نے دوسری روایت میں مجنوں کے بجائے معتوہ کہا ہے، معنی دونوں کا ایک ہے، یعنی پاگل یا دیوانہ، یہاں تک کہ اس کو عقل آ جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2333]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2342] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4398] ، [نسائي 3432] ، [ابن ماجه 2041] ، [أبويعلی 4400] ، [ابن حبان 4331] ، [الموارد 1496]

2. باب مَا يَحِلُّ بِهِ دَمُ الْمُسْلِمِ:
2. جن چیزوں سے مسلمان کا قتل کرنا جائز ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 2334
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: بِكُفْرٍ بَعْدَ إِيمَانٍ، أَوْ بِزِنًى بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ يَقْتُلُ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيُقْتَلُ".
امیر المومنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: مسلمان کا خون کرنا درست نہیں مگر تین باتوں میں سے ایک کے سبب، ایک تو ایمان کے بعد کفر کے سبب (یعنی مسلمان ہونے کے بعد پھر کافر ہو جائے)، یا شادی کے بعد زنا کرے (اس کو سنگسار کیا جائے گا)، یا وہ شخص جو ناحق کسی کو قتل کرے وہ قصاص میں قتل کیا جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2334]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2343] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4502] ، [ترمذي 2158] ، [نسائي 4031] ، [ابن ماجه 2533] ، [ابن الجارود 836، وغيرهم]

حدیث نمبر: 2335
حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا أَحَدُ ثَلَاثَةِ نَفَرٍ: النَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ، الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی بھی آدمی کا خون حلال نہیں ہے جو شہادت دیتا ہو کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور میں الله کا رسول ہوں مگر تین شخص (چاہے وہ مسلمان ہوں تب بھی) اس سے مستثنی ہیں۔ جان کے بدلے جان، شادی شدہ زنا کار، اور اپنے دین کو چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے جدا ہونے والا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2335]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2344] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6878] ، [مسلم 1676] ، [أبوداؤد 4352] ، [ترمذي 1402] ، [نسائي 4027] ، [ابن ماجه 2534] ، [أبويعلی 5202] ، [ابن حبان 4407] ، [الحميدي 119، وغيرهم]

3. باب السَّارِقِ يُوهَبُ مِنْهُ السَّرِقَةُ بَعْدَ مَا سَرَقَ:
3. چوری کا مال برآمد کرنے کے بعد چور کو چھوڑ دیا جائے؟
حدیث نمبر: 2336
أَخْبَرَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ وَهُوَ نَائِمٌ، فَاسْتَلَّ رِدَاءَهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ، فتَنَبَّهَ بِهِ، فَلَحِقَهُ فَأَخَذَهُ فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ، فَأَتَانِي هَذَا فَاسْتَلَّ رِدَائِي مِنْ تَحْتِ رَأْسِي، فَلَحِقْتُهُ فَأَخَذْتُهُ، فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ لَهُ صَفْوَانُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ رِدَائِي لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يُقْطَعَ فِيهِ هَذَا؟ قَالَ: "فَهَلَّا، قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ؟".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: (سیدنا) صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ مسجد میں سوئے ہوئے تھے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور ان کے سر کے نیچے سے ان کی چادر کھینچ لے گیا تو صفوان جاگ گئے، اس کے پیچھے دوڑے اور اس چور کو پکڑ لیا اور اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں مسجد میں سویا ہوا تھا یہ شخص آیا اور میرے سر کے نیچے سے میری چادر کھینچ لے گیا، میں نے بھاگ کر اس کو پکڑ لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر اس (چور) کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو سیدنا صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری چادر اتنی قیمتی نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے اس غریب کا ہاتھ کاٹا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر معاف کرنا تھا تو میرے پاس اس کو لانے سے پہلے ہی کر دیا ہوتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2336]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 2345] »
اس روایت کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن دوسری اسانید سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4394] ، [نسائي 4893، 4896، 4898] ، [أحمد 466/6] ، [طبراني 55/8، 7326، 7327] ، [الحاكم 380/4، وغيرهم]

4. باب مَا تُقْطَعُ فِيهِ الْيَدُ:
4. کتنی قیمت کی چیز میں ہاتھ کاٹا جائے گا؟
حدیث نمبر: 2337
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "تُقْطَعُ الْيَدُ فِي رُبْعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ پر (چور کا) ہاتھ کاٹا جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2337]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2346] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6789] ، [مسلم 1686] ، [أبوداؤد 4383] ، [ترمذي 1445] ، [نسائي 4931] ، [ابن ماجه 2585] ، [أبويعلی 5833] ، [ابن حبان 4461]

حدیث نمبر: 2338
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، وَإِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ، وَمُوسَى بْنِ عُقْبَة، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "قَطَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال میں ہاتھ کاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2338]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2347] »
اس روایت کی سند صحیح اورحدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6795] ، [مسلم 1686] ، [أبوداؤد 4385] ، [نسائي 4923] ، [أبويعلی 5833] ، [ابن حبان 4461، 4464]

5. باب الشَّفَاعَةِ في الْحَدِّ دُونَ السُّلْطَانِ:
5. حاکم کے پاس حدود کے سلسلے میں سفارش کا بیان
حدیث نمبر: 2339
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ؟"ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ: "إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهُمُ الشَّرِيفُ، تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ، أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَايْمُ اللَّهِ، لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مخزومی عورت کا معاملہ جس نے چوری کی تھی قریش کے نزدیک اہمیت اختیار کر گیا اور انہوں نے کہا: اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون گفتگو کرے؟ پھر انہوں نے کہا: اس کی جرأت سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے علاوہ کون کر سکے گا؟ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے ہیں، چنانچہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم الله کی حدود میں سفارش کرنے آئے ہو؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: اے لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اس لئے برباد ہو گئے کہ جب ان میں کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے تھے، اللہ کی قسم اگر فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی چوری کی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ ضرور کاٹ دیتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2339]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2348] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2648، 6788] ، [مسلم 1688] ، [أبوداؤد 4374] ، [ترمذي 1430] ، [نسائي 4914] ، [ابن ماجه 2547] ، [أبويعلی 4549] ، [ابن حبان 4402]

6. باب الْمُعْتَرِفِ بِالسَّرِقَةِ:
6. چوری کا اعتراف کرنے والے کے ساتھ سلوک کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2340
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الْمُنْذِرِ مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِسَارِقٍ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا، لَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ، فَقَالَ: "مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ؟"قَالَ: بَلَى، قَالَ:"مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ؟"قَالَ: بَلَى، قَالَ:"فَاذْهَبُوا فَاقْطَعُوا يَدَهُ ثُمَّ جِيئُوا بِهِ"فَقَطَعُوا يَدَهُ، ثُمَّ جَاءُوا بِهِ، فَقَالَ:"اسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ"، فَقَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، فَقَالَ:"اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ".
سیدنا ابوامیہ مخزومی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک چور کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا جس نے چوری کا اعتراف کر لیا لیکن چوری کا مال اس کے پاس سے برآمد نہ ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ تو نے چوری نہیں کی؟ وہ بولا: نہیں میں نے چوری کی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سمجھتا ہوں تو نے چوری نہیں کی؟ اس نے عرض کیا: میں نے چوری کی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اعتراف کے بعد فرمایا: اسے لیجاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ دو، پھر اسے میرے پاس لے کر آنا۔ چنانچہ صحابہ کرام نے اس کا ہاتھ کاٹا اور اسے لے کر حاضرِ خدمت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ سے بخشش کی دعا مانگو اور اس سے توبہ کرو، اس شخص نے مغفرت طلب کی اور اللہ سے توبہ کی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اسے معاف کر دے، اے اللہ! اسے معاف کر دے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2340]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 2349] »
یہ حدیث متعدد طرق سے مروی ہے اور بعض اسانید صحیح ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4380] ، [نسائي 4892] ، [ابن ماجه 2597] ، [طبراني 360/22، 905] ، [أحمد 293/5] ، [معرفة السنن و الآثار للبيهقي 17228] ، [الحاكم 381/4، وقال هذا حديث على شرط مسلم ولم يخرجاه]

7. باب مَا لاَ يُقْطَعُ فِيهِ مِنَ الثِّمَارِ:
7. پھل فروٹ کی چوری میں ہاتھ نہ کاٹے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 2341
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ: پھل اور خوشے کی چوری میں قطع ید نہیں ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2341]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2350] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4388] ، [نسائي 4976] ، [طبراني 260/4، 4339] ، [ابن حبان 4466] ، [الموارد 1505] ، [الحميدي 411]

حدیث نمبر: 2342
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ حدیث کا ترجمہ اوپر ذکر کیا جاچکا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2342]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه جهالة وأبو أسامة هو: حماد بن أسامة وأخرجه النسائي، [مكتبه الشامله نمبر: 2351] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ اس کی سند میں ابواسامہ کا نام: حماد بن اسامہ ہے۔


1    2    3    4    Next