الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
حدیث نمبر: 2353
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ رَجُلٍ قَصِيرٍ فِي إِزَارٍ مَا عَلَيْهِ رِدَاءٌ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ عَلَى يَسَارِهِ فَكَلَّمَهُ، فَمَا أَدْرِي مَا يُكَلِّمُهُ بِهِ، وَأَنَا بَعِيدٌ مِنْهُ، بَيْنِي وَبَيْنَهُ الْقَوْمُ، ثُمَّ قَالَ: "اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ"، ثُمَّ قَالَ:"رُدُّوهُ"، فَكَلَّمَهُ أَيْضًا وَأَنَا أَسْمَعُ غَيْرَ أَنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ الْقَوْمُ، فَقَالَ:"اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ"، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ وَأَنَا أَسْمَعُهُ، ثُمَّ قَالَ:"كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ مِنَ اللَّبَنِ؟ وَاللَّهِ لَا أَقْدِرُ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ، إِلَّا نَكَّلْتُ بِهِ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کو لایا گیا جو پستہ قد ازار باندھے ہوئے تھے اور ان پر چادر نہیں تھی، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں طرف رکھے تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بات چیت کی، میں دور تھا اور بیچ میں لوگ بیٹھے تھے، مجھے پتہ نہیں کیا بات ہوئی؟ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو واپس لاؤ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے گفتگو کی جو میں نے دیکھی لیکن ہمارے درمیان لوگ بیٹھے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو لے جاؤ اور رجم کردو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، میں سن رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: ہم جب اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلتے ہیں تو کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور بکری کی سی آواز میں ممیاتا ہے (یعنی جس طرح بکری جفتی کے وقت آواز نکالتی ہے) اور ان کے لئے تھوڑا سا دودھ ٹپکا دیتا ہے (دودھ سے مراد منی ہے یعنی زنا کرتا ہے) اللہ کی قسم ایسے کسی آدمی پر مجھے قدرت حاصل ہوئی تو اس پر میں اس کو سزا دوں گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2353]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2362] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1692] ، [أبويعلی 7446] ، [ابن حبان 4436]

حدیث نمبر: 2354
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، وَشِبْلٍ، قَالُوا: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ: صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَأْذَنْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ أَتَكَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"قُلْ"، فَقَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى أَهْلِ هَذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ:"وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ: الْمِائَةُ شَاةٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَيَا أُنَيْسُ اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَسَلْهَا، فَإِنْ اعْتَرَفَتْ، فَارْجُمْهَا"، فَاعْتَرَفَتْ، فَرَجَمَهَا.
سیدنا ابوہریرہ، سیدنا زید بن خالد اور ایک نوجوان رضی اللہ عنہم نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ آپ ہمارے درمیان اللہ کی کتاب سے فیصلہ کریں، اس پر اس کے مقابل نے کہا جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا: اس نے سچ کہا، آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کیجئے لیکن اے اللہ کے رسول! مجھے کچھ بات کرنے کی اجازت دیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو کیا کہتے ہو؟ چنانچہ وہ گویا ہوا کہ میرا بیٹا اس شخص کے گھر میں نوکر تھا اور اس کی بیوی سے اس نے زنا کیا، میں نے اس کے بدلے میں اس کو سو بکریاں اور ایک خادم دے دیا اور میں نے اہلِ علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال شہر بدر ہونے کی حد (سزا) واجب ہے، اور اس کی بیوی کا رجم واجب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارے درمیان کتاب اللہ ہی کے مطابق فیصلہ کروں گا، سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ملیں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لئے اسے جلا وطن کیا جائے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انیس! صبح کو اس کی بیوی کے پاس جانا اور اس سے پوچھنا، اگر وہ (زنا کا) اقرار کر لے تو اس کو رجم کر دینا۔ اس عورت نے اعتراف کر لیا اور انیس نے اسے رجم کردیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2354]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2363] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2314، 6827] ، [مسلم 1697، 1698] ، [أبوداؤد 4445] ، [ترمذي 1433] ، [نسائي 5425] ، [ابن ماجه 2549] ، [ابن حبان 4437] ، [الحميدي 830]

13. باب الْمُعْتَرِفِ يَرْجِعُ عَنِ اعْتِرَافِهِ:
13. زنا کا اعتراف کر کے پھر کوئی اس کا انکار کر دے
حدیث نمبر: 2355
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَاق بْنِ يَسَارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ بْنِ نَصْرِ بْنِ دَهْرٍ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: يَعْنِي مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، فلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ، جَزِعَ جَزَعًا شَدِيدًا، قَالَ: فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ؟".
ابوہیثم بن نصر بن دہر اسلمی نے اپنے والد سیدنا نصر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے ان کو رجم کیا (امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا) یعنی ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ کے رجم کے وقت اور جب انہیں پتھر لگے تو اذیت سے بہت گھبرائے، ہم نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2355]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده أبو الهيثم بن نصر ترجمة البخاري في الكبير 79/ 9، وابن أبي حاتم في " الجرح والتعديل " 453/ 9 ولم يوردا فيه جرحا ولا تعديلا وما رأيت فيه جرحا، [مكتبه الشامله نمبر: 2364] »
اس روایت کی سند میں ابوالھیثم فقط ایسے راوی ہیں جن کے بارے میں جرح و تعدیل موجود نہیں، باقی رجال ثقات ہیں، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب میں کہا ہے کہ نسائی نے ان کی روایت ماعز کے قصہ میں بسند جید روایت کی ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 4422، 4423] ، [نسائي فى الكبرىٰ 7207] ، [ابن ماجه 2554]

14. باب الْحَفْرِ لِمَنْ يُرَادُ رَجْمُهُ:
14. رجم کرنے کا ارادہ ہو تو گڑھا کھود لیا جائے
حدیث نمبر: 2356
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "انْطَلِقُوا بِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، فَارْجُمُوهُ". فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ، وَلَكِنْ قَامَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْخَزَفِ وَالْجَنْدَلِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماعز بن مالک کو لے جاؤ اور اسے رجم کردو، چنانچہ ہم انہیں لے کر بقیع الغرقد کے پاس گئے اور قسم اللہ کی نہ ہم نے انہیں باندھا، نہ گڑھا کھودا، صرف وہ کھڑے ہوئے اور ہم نے ان پر ہڈی، ٹھیکری اور پتھر پھینک کر مارے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2356]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2365] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1694] ، [أبويعلی 1215] ، [ابن حبان 4438]

حدیث نمبر: 2357
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ، فَاعْتَرَفَ عِنْدَهُ بِالزِّنَا، فَرَدَّهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ جَاءَ الرَّابِعَةَ فَاعْتَرَفَ، "فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحُفِرَ لَهُ حُفْرَةٌ فَجُعِلَ فِيهَا إِلَى صَدْرِهِ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهُ".
عبداللہ بن بریدہ نے اپنے والد (سیدنا بریده رضی اللہ عنہ) سے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا جب وہ شخص آیا جس کا نام ماعز بن مالک تھا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے زنا کرنے کا اعتراف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو تین بار رد کر دیا، پھر وہ چوتھی بار آیا اور اعتراف کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، اس کیلئے گڑھا کھودا گیا جو ان کے سینے تک تھا، اس میں انہیں اتار دیا گیا اور لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انہیں رجم کریں، چنانچہ لوگوں نے انہیں اس طرح مار ڈالا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2357]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل بشير بن المهاجر، [مكتبه الشامله نمبر: 2366] »
اس روایت کی سند میں بشیر بن مہاجر ہیں جن کی وجہ سے یہ حدیث حسن کے درجہ میں ہے، اور اسے بھی امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1695] ، [أحمد 347/5] ، [طحاوي فى مشكل الآثار 182/1] ، [دارقطني 92/3، وغيرهم]

15. باب في الْحُكْمِ بَيْنَ أَهْلِ الْكِتَابِ إِذَا تَحَاكَمُوا إِلَى حُكَّامِ الْمُسْلِمِينَ:
15. اگر اہل کتاب مسلم حکام سے فیصلہ کرائیں تو اس کا کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 2358
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ مِنْهُمْ وَامْرَأَةٍ قَدْ زَنَيَا، فَقَالَ: "كَيْفَ تَفْعَلُونَ بِمَنْ زَنَى مِنْكُمْ؟". قَالُوا: لَا نَجِدُ فِيهَا شَيْئًا، فَقَالَ لَهُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: كَذَبْتُمْ، فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمُ، فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ فَجَاءُوا بِالتَّوْرَاةِ، فَوَضَعَ مِدْرَاسُهَا الَّذِي يَدْرُسُهَا مِنْهُمْ كَفَّهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ؟ فَلَمَّا رَأَوْا ذَلِكَ قَالُوا: هِيَ آيَةُ الرَّجْمِ،"فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"فَرُجِمَا قَرِيبًا مِنْ حَيْثُ تُوضَعُ الْجَنَائِزُ عِنْدَ الْمَسْجِدِ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَرَأَيْتُ صَاحِبَهَا يُخْبِئُ عَلَيْهَا: يَقِيهَا الْحِجَارَةَ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک آدمی اور ایک عورت کو لے کر آئے جنہوں نے زنا کیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی زنا کرتا تو تم ان کے ساتھ کیا سلوک کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہمیں تورات میں اس کا کوئی حکم نہیں ملتا، سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: تم جھوٹے ہو، توریت میں آیت الرجم موجود ہے، اگر تم سچے ہو تو تورات لیکر آؤ اور پڑھو، چنانچہ وہ تورات لے کر آئے تو اس کے پڑھنے والے نے اپنا ہاتھ رجم والی آیت پر رکھ لیا تو انہوں نے کہا: یہ کیا ہے؟ (ہاتھ اٹھایا) تو انہوں نے دیکھا کہ یہ تو رجم کرنے کی آیت ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا اور ان کو مسجد کے قریب جہاں جنازے رکھے جاتے تھے وہاں رجم کر دیا گیا۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس عورت کے ساتھی کو دیکھا جو عورت کو پتھروں سے بچانے کی کوشش میں اس پر جھکا ہوا تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2358]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وزهير هو: ابن معاوية والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2367] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1329] ، [مسلم 1699] ، [أبوداؤد 4446] ، [ترمذي 1436] ، [ابن حبان 4434]

16. باب في حَدِّ الْمُحْصَنِينَ بِالزِّنَا:
16. شادی شدہ زنا کرنے والوں کی حد کا بیان
حدیث نمبر: 2359
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: "إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى، بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، وَكَانَ فِيمَا أَنْزَلَ آيَةُ الرَّجْمِ، فَقَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا وَعَقَلْنَاهَا، وَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ، فَأَخْشَى إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُ: لَا نَجِدُ حَدَّ آيَةِ الرَّجْمِ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَالرَّجْمُ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ إِذَا أُحْصِنَّ، إِذَا قَامَتْ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةُ، أَوْ كَانَ الْحَبَلُ أَوِ الِاعْتِرَافُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب (قرآن) اتاری جس میں رجم کی آیت موجود تھی جس کو ہم نے پڑھا، یاد کیا اور سمجھا تھا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (زانی کو) رجم بھی کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہم نے بھی (زانی کو) رجم کیا، میں ڈرتا ہوں کہ لوگوں پر زمانہ بیتنے کے بعد کوئی کہنے لگ جائے کہ ہم کو تو قرآن پاک میں رجم کی آیت ملتی ہی نہیں ہے۔ حالانکہ کتاب الله میں رجم شادی شدہ زنا کرنے والے مرد و عورت کے لئے حق و ثابت ہے، جبکہ زنا پر دلیل مل جائے، یا حمل ظاہر ہو جائے یا اعتراف سے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2359]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2368] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6829] ، [مسلم 1691] ، [أبوداؤد 4418] ، [ترمذي 1432] ، [ابن ماجه 2553] ، [أبويعلی 146، 151] ، [الحميدي 25، وغيرهم]

حدیث نمبر: 2360
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ: عَنْ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا، فَارْجُمُوهُمَا الْبَتَّةَ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس کی شہادت دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھ رہے تھے: «اَلشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ إِذَا زَنَيَا فَارْجُمُوْهُمَا الْبَتَّةَ» (بض روایات میں یہ بھی ہے: «نَكَالًا مِّنَ اللّٰهِ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ»)۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2360]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2368] »
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أحمد 183/5] ، [الحاكم 360/4] ، [فتح الباري 65/9 و 143/12]

17. باب الْحَامِلِ إِذَا اعْتَرَفَتْ بِالزِّنَا:
17. حاملہ عورت زنا کا اعتراف کر لے تو کیا کیا جائے؟
حدیث نمبر: 2361
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي غَامِدٍ، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي، فَقَالَ لَهَا:"ارْجِعِي". فَلَمَّا كَانَ مِنْ الْغَدِ، أَتَتْهُ أَيْضًا، فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَهُ بِالزِّنَاء، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، طَهِّرْنِي، فَلَعَلَّكَ أَنْ تَرْدُدَنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"ارْجِعِي، حَتَّى تَلِدِي". فَلَمَّا وَلَدَتْ، جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ تَحْمِلُهُ فِي خِرْقَةٍ، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا قَدْ وَلَدْتُ، قَالَ:"فَاذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ، ثُمَّ افْطُمِيهِ". فَلَمَّا فَطَمَتْهُ، جَاءَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَدْ فَطَمْتُهُ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ فَدُفِعَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا حُفْرَةٌ، فَجُعِلَتْ فِيهَا إِلَى صَدْرِهَا، ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهَا، فَأَقْبَلَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا، فَتَلَطَّخَ الدَّمُ عَلَى وَجْنَةِ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، فَسَبَّهَا، فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا، فَقَالَ:"مَهْ يَا خَالِدُ، لَا تَسُبَّهَا، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً، لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ، لَغُفِرَ لَهُ". فَأَمَرَ بِهَا فَصُلِّيَ عَلَيْهَا، وَدُفِنَتْ.
عبدالله بن بریدہ نے اپنے والد سے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ قبیلہ بنوغامد کی ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی! مجھ سے زنا سرزد ہو گیا ہے اور چاہتی ہوں کہ آپ مجھے (اس گناہ سے) پاک کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ، دوسرے دن وہ پھر آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے زنا کا اعتراف کیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے پاک کر دیجئے، آپ شاید مجھے ویسے ہی وا پس کر رہے ہیں جیسے ماعز کو آپ نے لوٹایا تھا۔ اللہ کی قسم میں حاملہ ہوں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی واپس جاؤ جب ولادت ہو جائے تو آنا، چنانچہ جب ولادت ہوگئی تو وہ ایک کپڑے میں بچے کو لپیٹ کر لائی اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ لیجئے ولادت بھی ہوگئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اسے دودھ پلاؤ، جب دودھ چھوڑے تو پھر آنا، چنانچہ جب اس کا دودھ انہوں نے چھڑایا تو بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھما کر لائی اور عرض کیا: دیکھئے اے اللہ کے رسول! اب میں نے دودھ بھی چھڑا دیا، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بچے کو ایک صحابی کے سپرد کر دیا اور اس عورت کے لئے گڑھا کھود کر اس میں کھڑا کر کے رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ سینے تک کے گڑھے میں کھڑی کر دی گئی۔ سیدنا خالد بن الوليد رضی اللہ عنہ سامنے آئے اور پتھر اٹھا کر سر پر پھینکا جس سے خون کے چھینٹے سیدنا خالد بن الولید رضی اللہ عنہ کے چہرے پر آ پڑے تو انہوں نے اس عورت کو برے لفظوں سے نوازا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کی یہ بات سنی تو فرمایا: ٹھہرو اے خالد! اس کو برا نہ کہو، قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس عورت نے اتنی زبردست توبہ کی ہے کہ اگر ناجائز محصول لینے والا بھی (جو لوگوں پر ظلم کرتا ہے اور مسکینوں کو ستاتا ہے) ایسی توبہ کرے تو اس کا گناہ بھی بخش دیا جائے (حالانکہ دوسری حدیث میں یہ ایسا شخص جنت میں نہ جائے گا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، اس پر نماز پڑھی گئی اور دفن کر دی گئی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2361]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2369] »
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1695] ، [أبوداؤد 4441، وغيرهما]

حدیث نمبر: 2362
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ: أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَت ِالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى مِنَ الزِّنَاءِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا، فَقَالَ:"اذْهَبْ فَأَحْسِنْ إِلَيْهَا، فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا، فَأْتِنِي بِهَا". فَفَعَلَ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَيْهَا وَقَدْ زَنَتْ؟، فَقَالَ: "لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی جو زنا کے نتیجے میں حاملہ ہوگئی تھی، اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے حد کا کام کیا ہے، مجھ پر حد قائم کیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ولی کو بلا کر فرمایا: اس کو لے جا کر اچھی طرح رکھو، جب ولادت ہو جائے تو میرے پاس لے کر آنا، چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا اور اس کے کپڑے مضبوطی سے باندھ دیئے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور اس کو رجم کر دیا گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے پیغمبر! آپ اس پر نماز پڑھ رہے ہیں جس نے زنا کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اس کی توبہ اہلِ مدینہ کے ستر آدمیوں میں تقسیم کر دی جائے تو وہ سب پر وسیع ہوجائے گی، کیا تم نے اس سے بہتر آدمی دیکھا جس نے اللہ کے لئے اپنی جان قربان کر دی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2362]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2370] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1696] ، [أبوداؤد 4440، 4441] ، [ترمذي 1435] ، [نسائي 1956] ، [صحيح ابن حبان 4403]


Previous    1    2    3    4    Next