الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. دو نفخوں کے درمیان کتنا وقفہ ہو گا
حدیث نمبر: 5521
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَيْنَ النَّفْخَتَيْنِ أَرْبَعُونَ» قَالُوا: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا؟ قَالَ: أَبَيْتُ. قَالُوا: أَرْبَعُونَ شَهْرًا؟ قَالَ: أَبَيْتُ. قَالُوا: أَرْبَعُونَ سَنَةً؟ قَالَ: أَبَيْتُ. «ثُمَّ يَنْزِلُ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءٌ فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْبَقْلُ» قَالَ: «وَلَيْسَ مِنَ الْإِنْسَانِ شَيْءٌ لَا يَبْلَى إِلَّا عَظْمًا وَاحِدًا وَهُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ وَمِنْهُ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «كُلُّ ابْنِ آدَمَ يَأْكُلُهُ التُّرَابُ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ مِنْهُ خُلِقَ وَفِيهِ يركب»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو مرتبہ صور پھونکے جانے کا درمیانی وقفہ چالیس ہو گا۔ انہوں نے کہا: ابوہریرہ! چالیس دن؟ انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں، انہوں نے پوچھا: چالیس ماہ؟ انہوں نے فرمایا: میں نہیں جانتا، انہوں نے کہا: چالیس سال؟ انہوں نے کہا: میں نہیں جانتا۔ پھر اللہ آسمان سے پانی نازل فرمائے گا تو وہ اس طرح جی اٹھیں گے جس طرح سبزیاں اُگ آتی ہیں۔ فرمایا: انسان کی ایک ہڈی کے سوا باقی سارا جسم گل سڑ جائے گا، وہ ریڑھ کی ہڈی کا آخری سرا ہے، اور روز قیامت تمام مخلوق اسی سے دوبارہ بنائی جائے گی۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے، فرمایا: انسان کو مٹی کھا جائے گی، البتہ ریڑھ کی ہڈی کا آخری سرا باقی رہ جائے گا، اسی سے وہ پیدا کیا گیا اور اسی سے دوبارہ بنایا جائے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5521]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4814) و مسلم (141/ 2955 و الرواية الثانية 142/ 2955)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. زمین اللہ کی مٹھی میں
حدیث نمبر: 5522
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَطْوِي السَّمَاءَ بِيَمِينِهِ ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْضِ؟. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت اللہ زمین کو مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں؟ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5522]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4812) و مسلم (23/ 2787)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حقیقی بادشاہی اللہ کے لیے ہے
حدیث نمبر: 5523
وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: قا ل رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَطْوِي اللَّهُ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْيُمْنَى ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ؟ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ؟ ثُمَّ يَطْوِي الْأَرَضِينَ بِشِمَالِهِ-وَفِي رِوَايَة: يَأْخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْأُخْرَى-ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أينَ الجبَّارونَ أينَ المتكبِّرونَ؟. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت اللہ آسمانوں کو لپیٹ لے گا، پھر انہیں اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ لے گا، پھر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں، جابر و متکبر کہاں ہیں؟ پھر وہ زمینوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، ایک دوسری روایت میں ہے: ان کو اپنے دوسرے ہاتھ میں لے لے گا، پھر فرمائے گا، میں بادشاہ ہوں، جابر و متکبر کہاں ہیں؟ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5523]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (24/ 2788)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قیامت کے دن کی کچھ باتیں یہودی عالم کی زبانی
حدیث نمبر: 5524
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: جَاءَ حَبْرٌ مِنَ الْيَهُودِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أُصْبُعٍ وَالْأَرَضِينَ عَلَى أُصْبُعٍ وَالْجِبَالَ وَالشَّجَرَ عَلَى أُصْبُعٍ وَالْمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى أُصْبُعٍ وَسَائِرَ الْخَلْقِ علىأصبع ثُمَّ يَهُزُّهُنَّ فَيَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ أَنَا اللَّهُ. فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَجُّبًا مِمَّا قَالَ الْحَبْرُ تَصْدِيقًا لَهُ. ثُمَّ قَرَأَ: (وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّماوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يشركُونَ) مُتَّفق عَلَيْهِ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک یہودی عالم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو اس نے کہا: محمد! روزِ قیامت اللہ آسمانوں کو ایک انگلی پر روک لے گا، زمینوں کو ایک انگلی پر، پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر، پانی و مٹی کو ایک انگلی پر، اور باقی ساری مخلوق کو ایک انگلی پر روک لے گا، پھر انہیں بلائے گا اور فرمائے گا، میں بادشاہ ہوں، میں اللہ ہوں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس بات پر تعجب کرتے ہوئے اور اس کی تصدیق کرتے ہوئے ہنس دیے، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: انہوں نے اللہ کی قدر نہ کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق تھا، اور روزِ قیامت تمام زمین اس کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے، پاک ہے وہ ذات اور بلند ہے اس سے جو وہ شرک کرتے ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5524]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4811) و مسلم (19/ 2786)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. قیامت کے دن زمین اور آسمان کی تبدیلی کے متعلق
حدیث نمبر: 5525
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ: (يَوْمَ تُبَدَّلُ الأرضُ غيرَ الأَرْض والسَّماواتُ) فَأَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: «عَلَى الصِّرَاطِ» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: اس روز زمین کو دوسری زمین سے بدل دیا جائے گا۔ کے متعلق دریافت کیا کہ اس روز لوگ کہاں ہوں گے؟ فرمایا: پل پر۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5525]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (29/ 2791)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قیامت کے دن سورج اور چاند لپیٹ دیئے جائیں گے
حدیث نمبر: 5526
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ مُكَوَّرَانِ يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت سورج اور چاند کو لپیٹ دیا جائے گا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5526]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3200)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مشکل کی ہرگھڑی میں یہ کہا جائے
حدیث نمبر: 5527
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الصُّورِ قَدِ الْتَقَمَهُ وَأَصْغَى سَمْعَهُ وَحَنَى جَبْهَتَهُ يَنْتَظِرُ مَتَى يُؤْمَرُ بِالنَّفْخِ» . فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّ ِ وَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: قُولُوا: حَسْبُنَا اللَّهُ ونِعمَ الْوَكِيل. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کیسے خوش رہ سکتا ہوں جبکہ صور (پھونکنے) والے نے اس (صور) کو اپنے منہ کے ساتھ لگا رکھا ہے، اپنے کان اور اپنی پیشانی کو جھکا رکھا ہے اور وہ انتظار کر رہا ہے کہ اسے پھونک مارنے کا کب حکم ملتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کہو: ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5527]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2431 وقال: حسن، 3243)
٭ عطية العوفي ضعيف.»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. صور سے مراد ایک سینگ ہے
حدیث نمبر: 5528
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الصُّورُ قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صور ایک سینگ ہے جس میں پھونک ماری جائے گی۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5528]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2430 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (4742) و الدارمي (325/2 ح 2801)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. جب صور پھونکا جائے گا
حدیث نمبر: 5529
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى (فإِذا نُقر فِي النَّاقور): الصّور قَالَ: و (الرجفة): النَّفْخَةُ الْأُولَى وَ (الرَّادِفَةُ): الثَّانِيَةُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي تَرْجَمَة بَاب
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کے فرمان (فَإِذَا نُقِرَ فِیْ النَّاقُوْرِ) کی تفسیر میں فرمایا: (الرَّاجِفَۃُ) سے پہلی بار صور پھونکا جانا جبکہ (الرَّادِفَۃُ) سے دوسری بار صور پھونکا جانا مراد ہے۔ امام بخاری ؒ نے اسے ترجمۃ الباب میں روایت کیا ہے۔ رواہ البخاری (کتاب الرقاق باب ۴۳ قبل ح ۶۵۱۷ تعلیقا)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5529]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (کتاب الرقاق باب 43 قبل ح 6517 تعليقًا)
٭ أسنده ابن جرير في تفسيره (29/ 95) و سنده ضعيف، علي بن أبي طلحة عن ابن عباس: منقطع کما تقدم (5117)»


قال الشيخ زبير على زئي: رواه البخاري (کتاب الرقاق باب 43 قبل ح 6517 تعليقًا)

--. صور پھونکتے والے حضرت اسرافیل کا ذکر
حدیث نمبر: 5530
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبُ الصُّورِ وَقَالَ: «عَن يَمِينه جِبْرِيل عَن يسَاره مِيكَائِيل»
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صور والے (اسرافیل ؑ) کا ذکر کیا اور فرمایا: اس کے دائیں جبرائیل ؑ اور اس کے بائیں میکائیل ؑ ہوں گے۔ ضعیف، رواہ رزین (لم اجدہ) [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5530]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه رزين (لم أجده) [و أبو داود (3999) ]
٭ عطية العوفي ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف


1    2    3    4    5    Next