الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. تم اہل جنت کا چوتھائی حصہ ہو گے
حدیث نمبر: 5541
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: يَا آدَمُ فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ. قَالَ: أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ. قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ (وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شديدٌ) قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا ذَلِكَ الْوَاحِدُ؟ قَالَ: «أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْكُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفٌ» ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا. فَقَالَ: «أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا فَقَالَ: «أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا قَالَ: «مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ أَوْ كشعرة بَيْضَاءَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے آدم! وہ عرض کریں گے: حاضر ہوں، تیار ہوں، اور ساری خیر تیرے ہاتھوں میں ہے۔ وہ فرمائے گا: جہنم جانے والوں کو نکال دو، وہ عرض کریں گے، جہنم جانے والے کتنے ہیں؟ وہ فرمائے گا: ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے، اس وقت بچے بوڑھے ہو جائیں گے، ہر حمل والی اپنا حمل گرا دے گی، اور تم لوگوں کو مدہوشی کے عالم میں دیکھو گے، حالانکہ وہ مدہوش نہیں ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب شدید ہو گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے وہ ایک کون ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں بشارت ہو، کیونکہ وہ ایک آدمی تم میں سے ہو گا جبکہ یاجوج ماجوج ہزار ہوں گے۔ پھر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ ایک چوتھائی جنتی تم ہو گے۔ ہم نے (خوش ہو کر) نعرہ تکبیر بلند کیا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں امید کرتا ہوں کہ تم جنت میں ایک تہائی ہو گے۔ ہم نے پھر نعرہ تکبیر بلند کیا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں امید کرتا ہوں کہ نصف جنتی تم ہو گے۔ ہم نے اللہ اکبر کہا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم تمام لوگوں میں اتنے ہو گے جتنے سفید بیل کی جلد پر ایک سیاہ بال، یا کسی سیاہ بیل کی جلد پر ایک سفید بال ہوتا ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5541]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3348) و مسلم (379/ 222)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اللہ تعالیٰ کو صرف مومن سجدہ کر سکے گا
حدیث نمبر: 5542
وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَكْشِفُ رَبُّنَا عَنْ سَاقِهِ فَيَسْجُدُ لَهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ وَيَبْقَى مَنْ كَانَ يَسْجُدُ فِي الدُّنْيَا رِيَاءً وَسُمْعَةً فَيَذْهَبُ لِيَسْجُدَ فَيَعُودُ ظَهْرُهُ طَبَقًا وَاحِدًا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ہمارا رب (روزِ قیامت) اپنی پنڈلی ظاہر کرے گا تو ہر مومن مرد اور مومنہ عورت اس کے لیے سجدہ ریز ہو جائیں گے، صرف وہی باقی رہ جائے گا جو دنیا میں ریا اور شہرت کی خاطر سجدہ کیا کرتا تھا، وہ سجدہ کرنا چاہے گا لیکن اس کی کمر تختہ بن جائے گی (اور وہ سجدہ کے لیے جھک نہیں سکے گی)۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5542]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4919) و مسلم (لم أجده، وانظر ح 5579 من ھذا الکتاب)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. قیامت کے دن ایک موٹے شخص کی حیثیت ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہو گی
حدیث نمبر: 5543
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيَأْتِي الرَّجُلُ الْعَظِيمُ السَّمِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يَزِنُ عندَ الله جَناحَ بعوضة» . وَقَالَ: اقرؤوا (فَلَا نُقيمُ لَهُم يومَ القيامةِ وَزْناً) مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت ایک موٹا تازہ شخص آئے گا، اللہ کے ہاں وہ مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہو گا۔ اور فرمایا: یہ آیت پڑھو: روزِ قیامت ہم ان کا کوئی وزن نہیں کریں گے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5543]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4729) و مسلم (18/ 2785)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. زمین کی خبریں کیا ہوں گی؟
حدیث نمبر: 5544
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: (يَوْمَئِذٍ تُحدِّثُ أخبارَها) قَالَ: أَتَدْرُونَ مَا أَخْبَارُهَا؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: فَإِنَّ أَخْبَارَهَا أَنْ تَشْهَدَ عَلَى كلِّ عَبْدٍ وَأَمَةٍ بِمَا عَمِلَ عَلَى ظَهْرِهَا أَنْ تَقول: عمِلَ عَليَّ كَذَا وَكَذَا يومَ كَذَا وَكَذَا. قَالَ: «فَهَذِهِ أَخْبَارُهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: جس روز وہ (زمین) اپنی خبریں بتا دے گی۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو اس کی خبریں کیا ہیں؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی خبریں یہ ہیں کہ وہ ہر مرد اور ہر عورت کے متعلق اس کے تمام اعمال کے متعلق گواہی دے گی جو اس نے اس کی پشت پر کیے ہوں گے، وہ کہے گی: اس نے فلاں فلاں دن مجھ پر فلاں فلاں کام کیا تھا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اس کی خبریں ہیں۔ احمد، ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5544]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (2/ 374 ح 8854) و الترمذي (2429)
٭ يحيي بن أبي سليمان ضعيف ضعفه الجمھور (انظر نيل المقصود: 893)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. ہر فوت ہونے والا نادم ہو گا
حدیث نمبر: 5545
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَمُوتُ إِلَّا نَدِمَ» . قَالُوا: وَمَا نَدَامَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِنْ كَانَ مُحْسِنًا نَدِمَ أَنْ لَا يَكُونَ ازْدَادَ وَإِنْ كَانَ مُسِيئًا نَدِمَ أَنْ لَا يكونَ نزع» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی فوت ہوتا ہے تو وہ حسرت و افسوس کرتا ہے۔ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس کی حسرت و افسوس کیا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ نیکوکار تھا تو وہ افسوس کرتا ہے کہ اس نے زیادہ نیکیاں کیوں نہیں کیں، اور اگر وہ گناہ گار تھا تو وہ افسوس کرتا ہے کہ اس نے گناہ کیوں نہ چھوڑے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5545]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2403)
٭ يحيي بن عبيد الله: متروک (تقدم:5323)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

--. میدانِ حشر میں لوگوں کو تین قسم کی حالتوں میں لایا جائے گا
حدیث نمبر: 5546
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةَ أَصْنَافٍ: صِنْفًا مُشَاةً وَصِنْفًا رُكْبَانًا وَصِنْفًا عَلَى وُجُوهِهِمْ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يَمْشُو َ عَلَى وُجُوهِهِمْ؟ قَالَ: «إِنَّ الَّذِي أَمْشَاهُمْ عَلَى أَقْدَامِهِمْ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُمْ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَمَا إِنَّهُمْ يَتَّقُونَ بِوُجُوهِهِمْ كُلَّ حَدَبٍ وَشَوْكٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت لوگوں کو تین اقسام میں جمع کیا جائے گا، ایک قسم پیدل چلنے والوں کی ہو گی، ایک سواروں کی اور ایک گروہ اپنے چہروں کے بل چل رہا ہو گا۔ عرض کیا گیا اللہ کے رسول! وہ اپنے چہروں کے بل کیسے چلیں گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس ذات نے انہیں ان کے قدموں پر چلایا وہ اس پر قادر ہے کہ وہ انہیں چہروں کے بل چلا دے، سنو! وہ (کفار) ہر اونچی جگہ اور کانٹے (ہر تکلیف دہ چیز) سے اپنے چہروں کے ذریعے اپنا بچاؤ کریں گے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5546]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3142 وقال: حسن)
٭ علي بن زيد بن جدعان: ضعيف، و شيخه مجھول ولأصل الحديث شواھد عند البخاري (6522) و مسلم (2861) وغيرهما .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. قیامت کے دن کی منظر کشی
حدیث نمبر: 5547
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ رَأْيُ عَيْنٍ فليَقرأْ: (إِذا الشَّمسُ كُوِّرَتْ) و (إِذا السَّماءُ انفطرَتْ) و (إِذا السَّماءُ انشقَّتْ) رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص روزِ قیامت کا آنکھوں دیکھا منظر دیکھنا پسند کرتا ہو تو وہ سورۃ التکویر، الانفطار اور سورۃ الانشقاق کی تلاوت کرے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5547]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (2/ 27 ح 4806) و الترمذي (3333)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. میدان حشر میں لوگ تین قسم کی جماعتوں میں جمع کیا جائے گا
حدیث نمبر: 5548
عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: إِنَّ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنِي: أَنَّ النَّاسَ يُحْشَرُونَ ثَلَاثَةَ أَفْوَاجٍ: فَوْجًا رَاكِبِينَ طَاعِمِينَ كَاسِينَ وفوجا تسحبنهم الْمَلَائِكَةُ عَلَى وُجُوهِهِمْ وَتَحْشُرُهُمُ النَّارُ وَفَوْجًا يَمْشُونَ وَيَسْعَوْنَ وَيُلْقِي اللَّهُ الْآفَةَ عَلَى الظَّهْرِ فَلَا يَبْقَى حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَتَكُونُ لَهُ الْحَدِيقَةُ يُعْطِيهَا بِذَاتِ الْقَتَبِ لَا يَقْدِرُ عَلَيْهَا. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، الصادق المصدوق صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حدیث بیان کی کہ لوگوں کو تین گروہوں میں جمع کیا جائے گا، ایک گروہ کے لوگ سواریوں پر ہوں گے، کھاتے پیتے اور خوش حال ہوں گے، ایک گروہ ایسا ہو گا کہ فرشتے انہیں ان کے چہروں کے بل گھسیٹ رہے ہوں گے، اور وہ انہیں (جہنم کی) آگ میں جمع کریں گے، اور ایک گروہ ہو گا کہ وہ چل رہے ہوں گے اور دوڑ رہے ہوں گے، اور اللہ سواریوں پر کوئی آفت بھیجے گا تو کوئی سواری باقی نہیں رہے گی، حتی کہ آدمی کا باغ ہو گا وہ اسے سواری کے بدلے میں دے گا لیکن وہ اس پر قادر نہیں ہو گا۔ اسنادہ حسن، رواہ النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5548]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه النسائي (4/ 116. 117 ح 2088) [و صححه الحاکم (2/ 367، 4/ 564) و تعقبه الذهبي مرة] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. جس کا حساب ہوا، اسے عذاب ہوا
حدیث نمبر: 5549
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ أَحَدٌ يُحَاسَبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا هَلَكَ» . قلتُ: أوَ ليسَ يقولُ اللَّهُ: (فسوْفَ يُحاسبُ حسابا يَسِيرا) فَقَالَ: «إِنَّمَا ذَلِكَ الْعَرْضُ وَلَكِنْ مَنْ نُوقِشَ فِي الْحساب يهلكُ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روز قیامت جس کسی سے حساب لیا گیا وہ مارا گیا۔ میں نے عرض کیا، کیا اللہ نے یہ نہیں فرمایا: (جس کسی کو نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا) اس سے آسان حساب لیا جائے گا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تو صرف پیش کرنا ہو گا، لیکن جس کی حساب میں جانچ پڑتال کی گئی وہ ہلاک ہو گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5549]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (103) و مسلم (79/ 2876)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. آگ سے بچنے کی جستجو کرو
حدیث نمبر: 5550
وَعَن عديِّ بن حاتمٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مَا مِنْكُم أَحَدٍ إِلَّا سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ وَلَا حِجَابٌ يَحْجُبُهُ فَيَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلِهِ وَيَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلَّا مَا قَدَّمَ وَيَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلَا يَرَى إِلَّا النَّارَ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ فَاتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَة» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کے ساتھ اس کا رب کلام فرمائے گا، اس کے اور اس (بندے) کے درمیان کوئی ترجمان ہو گا نہ کوئی حجاب ہو گا جو اسے چھپا سکے، اپنے دائیں دیکھے گا تو وہ اپنے اعمال ہی دیکھے گا جو اس نے آگے بھیجے تھے، وہ اپنے بائیں دیکھے گا تو وہ آگے بھیجے ہوئے اپنے اعمال ہی دیکھے گا، وہ اپنے آگے چہرے کے سامنے دیکھے گا تو اسے (جہنم) کی آگ ہی نظر آئے گی، تم (جہنم کی) آگ سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعے ہو۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5550]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6539) و مسلم (67/ 1016)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next