الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. اللہ تعالیٰ انسانوں کو ایسے زندہ کرے گا جیسے سوکھے کے بعد سبزہ اگتا ہے
حدیث نمبر: 5531
وَعَن أبي رزين الْعقيلِيّ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُعِيدُ الله الْخلق؟ مَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟ قَالَ: «أَمَا مَرَرْتَ بِوَادِي قَوْمِكَ جَدْبًا ثُمَّ مَرَرْتَ بِهِ يَهْتَزُّ خَضِرًا؟» قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: فَتِلْكَ آيَةُ اللَّهِ فِي خلقه (كَذَلِك يحيي اللَّهُ الْمَوْتَى) رَوَاهُمَا رزين
ابو رزین عقیلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اللہ مخلوق کو دوبارہ کیسے پیدا فرمائے گا۔ اور اس کی مخلوق میں کون سی نشانی (موجود) ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم کبھی اپنی قوم کی خشک و سخت وادی سے گزرے ہو؟ پھر تم وہاں سے گزرتے ہو تو وہ سرسبز و شاداب لہلہا رہی ہوتی ہے۔ میں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اللہ کی اس کی مخلوق میں نشانی ہے، اللہ اسی طرح مردوں کو زندہ کرے گا۔ دونوں احادیث رزین نے نقل کی ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ رزین (لم اجدہ)۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5531]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه رزين (لم أجده) [و أحمد (4/ 11، 12 ح 16294، 16297)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. قیامت کے دن زمین چٹیل میدان ہو گی
حدیث نمبر: 5532
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أَرْضٍ بَيْضَاءَ عَفْرَاءَ كَقُرْصَةِ النَّقِيِّ لَيْسَ فِيهَا عَلَمٌ لأحدٍ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کو روزِ قیامت سفید سرخی مائل زمین پر جمع کیا جائے گا، وہ (زمین) میدے کی روٹی کی طرح ہو گی اس میں کسی کے لیے کوئی نشان نہیں ہو گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5532]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6521) و مسلم (28/ 2790)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. زمین روٹی کی طرح ہو جائے گی
حدیث نمبر: 5533
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَكُونُ الْأَرْضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُبْزَةً وَاحِدَةً يَتَكَفَّؤُهَا الْجَبَّارُ بِيَدِهِ كَمَا يَتَكَفَّأُ أَحَدُكُمْ خُبْزَتَهُ فِي السّفر نُزُلاً لِأَهْلِ الْجَنَّةِ» . فَأَتَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ. فَقَالَ: بَارَكَ الرَّحْمَنُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ أَلَا أُخبرُك بِنُزُلِ أهل الجنةِ يومَ القيامةِ؟ قَالَ: «بَلَى» . قَالَ: تَكُونُ الْأَرْضُ خُبْزَةً وَاحِدَةً كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا ثُمَّ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَدَامِهِمْ؟ بَالَامٌ وَالنُّونُ. قَالُوا: وَمَا هَذَا؟ قَالَ: ثَوْرٌ وَنُونٌ يَأْكُلُ مِنْ زَائِدَةِ كَبِدِهِمَا سَبْعُونَ ألفا. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت زمین ایک روٹی کی طرح ہو گی جسے الجبار (اللہ تعالیٰ) اہل جنت کی میزبانی کے لیے اپنے ہاتھ سے اس طرح الٹے پلٹے گا جس طرح تم میں سے کوئی دوران سفر اپنی روٹی الٹ پلٹ کرتا ہے۔ اتنے میں ایک یہودی آیا اور اس نے کہا: ابو القاسم! رحمن آپ پر برکت نازل فرمائے، کیا میں آپ کو روزِ قیامت اہل جنت کی میزبانی کے متعلق نہ بتاؤں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ضرور بتاؤ۔ اس نے کہا: زمین ایک روٹی کی طرح ہو گی جس طرح نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری طرف دیکھا اور ہنسنے لگے حتی کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں، پھر اس (یہودی) نے کہا: کیا میں آپ کو ان کے سالن کے متعلق نہ بتاؤں؟ (اس نے خود ہی بتایا) بالام اور نون، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کیا چیز ہے؟ اس نے کہا: بیل اور مچھلی، ان دونوں کی کلیجی کے ساتھ، گوشت کا ٹکڑا جو کہ علیحدہ لٹک رہا ہوتا ہے، اس کے ساتھ ستر ہزار افراد کھائیں گے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5533]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6520) و مسلم (30/ 2792)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حشر کا ذکر
حدیث نمبر: 5534
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى ثَلَاثِ طَرَائِقَ: رَاغِبِينَ رَاهِبِينَ وَاثْنَانِ عَلَى بَعِيرٍ وَثَلَاثَةٌ عَلَى بَعِيرٍ وَأَرْبَعَةٌ عَلَى بَعِيرٍ وَعَشَرَةٌ عَلَى بَعِيرٍ وَتَحْشُرُ بَقِيَّتَهُمُ النَّارُ. تَقِيلُ مَعَهُمْ حَيْثُ قَالُوا وَتَبِيتُ مَعَهُمْ حَيْثُ باتو وَتُصْبِحُ مَعَهُمْ حَيْثُ أَصْبَحُوا وَتُمْسِي مَعَهُمْ حَيْثُ يمسوا. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ تین فرقوں میں جمع کیے جائیں گے، رغبت کرنے اور ڈرنے والے ایک اونٹ پر دو (سوار) ہوں گے، ایک اونٹ پر تین ہوں گے، ایک اونٹ پر چار ہوں گے اور ایک اونٹ پر دس ہوں گے، جبکہ باقی لوگوں کو آگ جمع کرے گی، جب وہ قیلولہ کریں گے تو وہ ان کے ساتھ قیلولہ کرے گی، جب وہ رات گزاریں گے تو وہ بھی ان کے ساتھ رات گزارے گی، جہاں وہ صبح کریں گے وہ صبح کرے گی اور جہاں وہ شام کریں گے وہ (شام کے وقت) ان کے ساتھ شام کرے گی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5534]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6522) و مسلم (59/ 2861)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو لباس پہنایا جائے گا
حدیث نمبر: 5535
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا» ثُمَّ قَرَأَ: (كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فاعلين) وَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ وَإِنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِي يُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ: أُصَيْحَابِي أُصَيْحَابِي فَيَقُولُ: إِنَّهُمْ لَنْ يَزَالُوا مرتدين على أَعْقَابهم مذْ فَارَقْتهمْ. فَأَقُول كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ: (وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دمت فيهم) إِلى قَوْله (الْعَزِيز الْحَكِيم) مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بے ختنہ اٹھائے جاؤ گے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: جیسا کہ ہم نے پیدا کیا تھا پہلی مرتبہ ہم ایسے ہی لوٹائیں جائیں گے، یہ ہماری طرف سے ایک وعدہ ہے جسے ہم پورا کر کے رہیں گے۔ اور روزِ قیامت سب سے پہلے ابراہیم ؑ کو لباس پہنایا جائے گا، اور میرے اصحاب سے بعض کو جہنم میں لے جانے کے لیے پکڑا جائے گا تو میں کہوں گا: یہ میرے اصحاب ہیں، یہ میرے اصحاب ہیں! تو وہ کہے گا: آپ کے بعد یہ لوگ اپنی ایڑھیوں کے بل پھر گئے تھے، تو میں بھی وہی کہوں گا جو نیک بندے عیسیٰ ؑ نے کہا تھا: جب تک میں ان میں تھا تو میں ان پر نگران تھا ..... العزیز الحکیم۔ تک۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5535]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3349) و مسلم (58/ 2860)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. روز قیامت کوئی کسی کی طرف نہیں دیکھے گا
حدیث نمبر: 5536
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ جَمِيعًا يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ؟ فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ الْأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ يَنْظُرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: لوگ روزِ قیامت ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بلا ختنہ اٹھائے جائیں گے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مرد اور عورتیں اکٹھے ہوں گے، وہ ایک دوسرے کو دیکھیں گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! وہ (قیامت کا) معاملہ اس سے بہت سنگین ہو گا کہ وہ ایک دوسرے کو دیکھیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5536]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6527) و مسلم (56/ 2859)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. کافر منہ کے بل چلیں گے
حدیث نمبر: 5537
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ كَيْفَ يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: «أَلَيْسَ الَّذِي أَمْشَاهُ عَلَى الرِّجْلَيْنِ فِي الدُّنْيَا قَادِرًا عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا، اللہ کے نبی! کافر کو روز قیامت اس کے چہرے کے بل کیسے چلایا جائے گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا وہ ذات جس نے اسے دنیا میں پاؤں پر چلایا اس پر قادر نہیں کہ وہ روزِ قیامت اسے اس کے چہرے کے ب�� چلائے؟ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5537]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4760) و مسلم (2806)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جد الانبیاء ابراہیم علیہ السلام کی سفارش بھی رد کر دی جائے گی
حدیث نمبر: 5538
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَلْقَى إِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ آزَرَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَى وَجْهِ آزَرَ قَتَرَةٌ وَغَبَرَةٌ فَيَقُولُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ: أَلَمْ أَقُلْ لَكَ: لَا تَعْصِنِي؟ فَيَقُولُ لَهُ أَبُوهُ: فَالْيَوْمَ لَا أَعْصِيكَ. فَيَقُول إِبراهيم: يَا رب إِنَّك وَعَدتنِي أَلا تخزني يَوْمَ يُبْعَثُونَ فَأَيُّ خِزْيٍ أَخْزَى مِنْ أَبِي الْأَبْعَدِ فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: إِنِّي حَرَّمْتُ الْجَنَّةَ عَلَى الْكَافِرِينَ ثُمَّ يُقَالُ لِإِبْرَاهِيمَ: مَا تَحْتَ رِجْلَيْكَ؟ فَيَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ بِذِيخٍ مُتَلَطِّخٍ فَيُؤْخَذُ بقوائمه فَيُلْقى فِي النَّار. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابراہیم ؑ روزِ قیامت اپنے والد آزر سے ملیں گے تو آزر کے چہرے پر سیاہی اور غبار ہو گا، ابراہیم ؑ اسے فرمائیں گے: کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میری مخالفت نہ کرو، ان کا والد ان سے کہے گا: آج میں تمہاری مخالفت و نافرمانی نہیں کرتا، ابراہیم ؑ عرض کریں گے: رب جی! تو نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تو روزِ قیامت مجھے رسوا نہیں کرے گا؟ اس سے زیادہ رسوائی کیا ہے کہ میرا والد (تیری رحمت سے) سب سے زیادہ دور ہے؟ اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے جنت کافروں پر حرام کر دی ہے، پھر ابراہیم ؑ سے کہا جائے گا: تمہارے قدموں تلے کیا ہے؟ وہ دیکھیں گے تو وہاں (آزر کی بجائے) ایک گھنے بالوں والا بجو ہو گا، جو اپنی غلاظت کے ساتھ لت پت ہو گا، اس کو اس کے پاؤں سے پکڑ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5538]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3350)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. لوگوں کا پسینہ ان کے اعمال کے مطابق ہو گا
حدیث نمبر: 5539
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَعْرَقُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَذْهَبَ عَرَقُهُمْ فِي الْأَرْضِ سَبْعِينَ ذِرَاعًا وَيُلْجِمُهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ آذَانَهُمْ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روزِ قیامت لوگ پسینے میں شرابور ہوں گے حتی کہ ان کا پسینہ زمین پر ستر ہاتھ تک پھیل جائے گا، اور وہ ان کے منہ تک ہوتا ہوا ان کے کانوں تک پہنچ جائے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5539]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6532) و مسلم (61/ 2863)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. قیامت کے دن سورج ایک میل کی مسافت پر ہو گا
حدیث نمبر: 5540
وَعَنِ الْمِقْدَادِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «تُدْنَى الشَّمْسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ الْخَلْقِ حَتَّى تَكُونَ مِنْهُمْ كَمِقْدَارِ مِيلٍ فَيَكُونُ النَّاسُ عَلَى قَدْرِ أَعْمَالِهِمْ فِي الْعَرَقِ فَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى كَعْبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى حَقْوَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُلْجِمُهُمُ الْعَرَقُ إِلْجَامًا» وَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى فِيهِ. رَوَاهُ مُسلم
مقداد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: روزِ قیامت سورج مخلوق کے قریب ہو جائے گا حتی کہ وہ میل کی مسافت کے برابر ان کے قریب ہو گا، اور لوگ اپنے اعمال کے مطابق پسینے میں (ڈوبے) ہوں گے، ان میں سے کسی کے ٹخنوں تک ہو گا، کسی کے گھٹنوں تک ہو گا، کسی کے ازار باندھنے کی جگہ تک اور بعض کے منہ تک ہو گا۔ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق/حدیث: 5540]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (62/ 2864)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next