الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
11. باب في رَدِّ السَّلاَمِ:
11. سلام کا جواب دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2675
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ هُوَ: ابْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ حِينَ قَضَى صَلَاتَهُ، فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ حَيَّا بِتَحِيَّةِ الْإِسْلَامِ. قَالَ: "عَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، مِمَّنْ أَنْتَ؟". قَالَ: قُلْتُ: مِنْ غِفَارٍ. قَالَ: فَأَهْوَى بِيَدِهِ. قُلْتُ فِي نَفْسِي: كَرِهَ أَنِّي انْتَمَيْتُ إِلَى غِفَارٍ.
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ نماز پڑھ چکے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں وہ پہلا شخص تھا جس نے اسلامی سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں کہا: علیک السلام ورحمۃ اللہ، تم کون سے قبیلے سے ہو؟ میں نے کہا: غفار سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا (یا جھکا لیا)، میں نے اپنے دل میں کہا: شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غفار کی طرف میری نسبت اچھی نہیں لگی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2675]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2681] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2473] ، [ابن حبان 7133] ، [ابن أبى شيبه 17447] ، [مشكل الآثار 6/2]

12. باب في فَضْلِ التَّسْلِيمِ وَرَدِّهِ:
12. سلام کرنے اور جواب دینے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2676
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَرَدَّ عَلَيْهِ وَقَالَ: "عَشْرٌ". ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَرَدَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ:"عِشْرُونَ". ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، فَرَدَّ عَلَيْهِ وَقَالَ:"ثَلَاثُونَ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک صحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: السلام علیکم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اور فرمایا: دس۔ پھر دوسرے صحابی آئے اور اس طرح سلام کیا: السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بھی جواب دیا اور فرمایا: بیس۔ پھر ایک اور صحابی حاضر ہوئے، سلام کیا اور کہا: السلام علیکم ورحمۃ الله و برکاتہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اور فرمایا: تیس (یعنی ان کے لئے تین کلموں پر تیس نیکیاں ہیں)۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2676]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2682] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 5195] ، [ترمذي 2690] ، [طبراني 134/18، 280، ويشهد له ما فى صحيح ابن حبان 493]

13. باب إِذَا سُلِّمَ عَلَى الرَّجُلِ وَهُوَ يَبُولُ:
13. پیشاب کرتے ہوئے اگر کوئی سلام کرے تو جواب دینا چاہیے؟
حدیث نمبر: 2677
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ الْحُضَيْنِ، عَنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ: أَنَّهُ سَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ، "فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ حَتَّى تَوَضَّأَ، فَلَمَّا تَوَضَّأَ، رَدَّهُ عَلَيْهِ".
سیدنا مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سلام کیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے تو آپ نے ان کے سلام کا جواب نہیں دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، تب سلام کا جواب دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2677]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح ورواية الحسن عن التابعين موصولة وإن عنعن. والحضين هو ابن المنذر، [مكتبه الشامله نمبر: 2683] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 17] ، [نسائي 38] ، [ابن ماجه 350، بسند ضعيف عن أبى هريرة] ۔ نیز دیکھئے: [أحمد 80/5] ، [ابن حبان 803] ، [موارد الظمآن 189] ، [طبراني 329/20، 780، وغيرهم]

14. باب في النَّهْيِ عَنِ الدُّخُولِ عَلَى النِّسَاءِ:
14. عورتوں کے پاس داخل ہونے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2678
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَدْخُلُوا عَلَى النِّسَاءِ". قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْحَمْوُ. قَالَ:"الْحَمْوُ: الْمَوْتُ". قَالَ يَحْيَى: الْحَمْوُ: يَعْنِي قَرَابَةَ الزَّوْجِ.
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں کے پاس (تنہائی میں) نہ جاؤ، صحابہ نے عرض کیا: یا رسول! حمو کے سوا (یعنی حمو کو اس سے مستثنیٰ کر دیجئے)، فرمایا: حمو ہی تو موت ہے۔
یحییٰ بن بسطام نے کہا: حمو سے مراد شوہر کے عزیز و اقارب بھائی وغیرہ ہیں یعنی عورت کے جیٹھ دیور وغیرہ)۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2678]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2684] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5232] ، [مسلم 2172] ، [ترمذي 1171] ، [ابن حبان 5588] ۔ اسی طرح کی حدیث آگے (2817) نمبر پر آ رہی ہے۔

15. باب في نَظْرَةِ الْفَجْأَةِ:
15. اچانک کسی عورت پر نظر پڑ جانے کا بیان
حدیث نمبر: 2679
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، وَأَبُو نُعَيْمٍ , عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَظْرَةِ الْفَجْأَةِ، فَقَالَ: "اصْرِفْ بَصَرَكَ".
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ناگاه (اچانک) نظر پڑنے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی نظر پھیر لو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2679]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2685] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2159] ، [أبوداؤد 2148] ، [ترمذي 2776] ، [ابن حبان 5571]

16. باب في ذُيُولِ النِّسَاءِ:
16. عورتوں کے دامن لٹکانے کا بیان
حدیث نمبر: 2680
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ: ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَيْلِ الْمَرْأَةِ، فَقَالَ:"شِبْرًا"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَنْ تَبْدُوَ أَقْدَامُهُنَّ؟، قَالَ: "فَذِرَاعًا لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: النَّاسُ يَقُولُونَ: عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عورتوں کے دامن کے بارے میں پوچھا گیا (یعنی کتنا لٹکائیں)؟ فرمایا: ایک بالشت (بڑا رکھیں)۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ! پھر تو چلتے میں قدم کھل جائیں گے؟ فرمایا: پھر ایک ہاتھ لٹکا لیں اس سے زیادہ نہیں۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: کہتے ہیں نافع نے سلیمان بن یسار سے روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2680]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن إسحاق ولكنه متابع عليه فيصح الإسناد والله أعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 2686] »
اس روایت کی سند ابن اسحاق کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن اس کی متابع موجود ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4117] ، [ترمذي 1732] ، [نسائي 5353] ، [أبويعلی 6891] ، [ابن حبان 5451] ، [موارد الظمآن 1451]

17. باب في كَرَاهِيَةِ إِظْهَارِ الزِّينَةِ:
17. عورت کا اپنی زیب و زینت ظاہر کرنے کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 2681
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنِي رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ، عَنِ امْرَأَتِهِ، عَنْ أُخْتٍ لِحُذَيْفَةَ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ بِهِ؟ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَتْ مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تَحَلَّى الذَّهَبَ فَتُظْهِرَهُ، إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بہن نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو فرمایا: اے عورتو! کیا تم چاندی کے زیور نہیں پہن سکتیں؟ دیکھو: تم میں سے جو عورت بھی سونے کا زیور پہن کر اس کو دکھلائے گی (یعنی اپنی زینت ظاہر کرے گی مردوں پر فخر و غرور اور بے غیرتی سے) تو وہ اس کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کی جائے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2681]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه امرأة ربعي بن حراش وهي مجهولة، [مكتبه الشامله نمبر: 2687] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ تمام روایات میں امراة مجہول عورت ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4237] ، [نسائي 5152] ، [أحمد 357/6] ، [نسائي فى الكبرىٰ 9437] ، [طبراني 624] ۔ نیز دیکھئے: [المحلی لابن حزم 83/10]

18. باب في النَّهْيِ عَنِ الطِّيبِ إِذَا خَرَجَتْ:
18. عورت جب باہر نکلے تو خوشبو نہ لگائے
حدیث نمبر: 2682
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ، ثُمَّ خَرَجَتْ لِيُوجَدَ رِيحُهَا، فَهِيَ زَانِيَةٌ، وَكُلُّ عَيْنٍ زَانٍ". وَقَالَ أَبُو عَاصِمٍ: يَرْفَعُهُ بَعْضُ أَصْحَابِنَا.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: جو عورت عطر لگا کر باہر نکلے کہ لوگ اس کی خوشبو سونگھیں تو وہ زانیہ ہے، اور ہر آنکھ زنا کرنے والی ہے۔
ابوعاصم نے کہا: ہمارے بعض مشائخ نے اس کو مرفوعاً روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2682]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح مرسلا وهو صحيح موصولا أيضا، [مكتبه الشامله نمبر: 2688] »
مذکورہ بالا حدیث کی سند مرسل ہے لیکن دیگر کتبِ حدیث میں مرفوعاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند سے مروی ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2786] ، [نسائي 5141] ، [ابن حبان 4424] ، [موارد الظمآن 1474] ، اور اس میں ہے «كل عين زانية بدل زاني» اور «زانية» ہی صحیح ہے۔

19. باب في الْوَاصِلَةِ وَالْمُسْتَوْصِلَةِ:
19. نقلی بالوں کا جوڑ لگانے اور بدن کو گودنے کا بیان
حدیث نمبر: 2683
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ،، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ"، فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ يَعْقُوبَ، فَجَاءَتْ فَقَالَتْ: بَلَغَنِي أَنَّكَ لَعَنْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ؟، فَقَالَ: وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ؟، فَقَالَتْ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ، فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ مَا تَقُولُ. قَالَ: لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ، لَقَدْ وَجَدْتِيهِ، أَمَا قَرَأْتِ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ سورة الحشر آية 7؟، فَقَالَتْ: بَلَى. قَالَ: فَإِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنْهُ، فَقَالَتْ: فَإِنِّي أَرَى أَهْلَكَ يَفْعَلُونَهُ؟. قَالَ: فَادْخُلِي فَانْظُرِي. فَدَخَلَتْ فَنَظَرَتْ، فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَ: لَوْ كَانَتْ كَذَلِكَ مَا جَامَعْتُهَا.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ نے لعنت کی گودنے والیوں پر اور گودوانے والیوں پر، بال اکھاڑنے والیوں پر، اور دانتوں میں شگاف خوبصورتی کے لئے کشادہ کروانے والیوں پر، اللہ کی خلقت کو بدلنے والیوں پر، یہ حدیث بنی اسد کی ایک عورت کو پہنچی جس کو ام یعقوب کہا جاتا تھا، وہ (سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس) آئی اور کہا کہ میں نے سنا ہے کہ تم نے ایسا ایسا کہا ہے؟ انہوں نے کہا: تجھے کیا ہوا کہ میں لعنت نہ کروں اس پر جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی، اور یہ بات تو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں بھی موجود ہے۔ وہ بولی: میں نے تو پورا قرآن پاک پڑھا ہے لیکن جو تم کہتے ہو اس میں نہیں پایا؟ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم نے (غور سے) قرآن پڑھا ہوتا تو اس میں ضرور پاتی، کیا تم نے پڑھا نہیں: جو حکم رسول تمہیں دیں اس پر عمل کرو اور جس سے تم کو منع کر دیں اس سے رک جاؤ...... (حشر: 7/59)، کہا: ہاں یہ تو پڑھا ہے، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے۔ اس خاتون نے کہا: میں دیکھتی ہوں کہ تمہاری گھر والی تو ایسا کرتی ہے، کہا: جاؤ دیکھ لو، چنانچہ وہ گھر میں داخل ہوئی اور اس نے غور سے دیکھا لیکن ایسی کوئی بات نہیں دیکھی۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میری بیوی ایسی خلاف ورزی کرتی تو میں اس سے جماع ہی نہ کرتا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2683]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2689] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4886] ، [مسلم 2125] ، [أبوداؤد 4169] ، [ترمذي 2782] ، [نسائي 5267] ، [ابن ماجه 1989] ، [أبويعلی 5141] ، [ابن حبان 5504] ، [الحميدي 97]

20. باب في النَّهْيِ عَنْ مُكَامَعَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ وَالْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ:
20. آدمی کا آدمی کے ساتھ اور عورت کا عورت کے ساتھ لیٹنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2684
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ الْحَضْرَمِيُّ، أَخْبَرَنِي عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْحِمْيَرِيُّ، عَنْ أَبِي الْحُصَيْنِ الْحَجْرِيِّ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَيْحَانَةَ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"يَنْهَى عَنْ عَشْرِ خِصَالٍ: مُكَامَعَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ فِي شِعَارٍ وَاحِدٍ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ. وَمُكَامَعَةِ الْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ فِي شِعَارٍ وَاحِدٍ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ. وَالنَّتْفِ، وَالْوَشْمِ، وَالنُّهْبَةِ، وَرُكُوبِ النُّمُورِ، وَاتِّخَاذِ الدِّيبَاجِ هَاهُنَا عَلَى الْعَاتِقَيْنِ، وَفِي أَسْفَلِ الثِّيَابِ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: أَبُو عَامِرٍ. شَيْخٌ لَهُمْ، وَالْمُكَامَعَةُ: الْمُضَاجَعَةُ.
ابوعامر نے کہا: میں نے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوریحانہ شمعون بن زید رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس باتوں سے منع فرماتے تھے: دو مردوں کے ایک ساتھ بغیر لباس کے (ننگے) سونے سے، اور دو عورتوں کے ایک ساتھ بغیر لباس کے سونے سے، بال اکھاڑنے سے (یعنی زینت کے لئے سر یا داڑھی کے سفید یا پلکوں کے بال اکھاڑنے سے)، اور نیلا گودنے سے، لوٹنے سے (یعنی پرایا مال لوٹنے، ڈاکہ زنی سے)، اور چیتوں کی سواری کر نے سے، یا ریشمی کپڑا کندھوں پر ڈالنے سے، یا کپڑوں کے نیچے ریشم لگانے سے۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ابوعامر (الحجری) ان کے شیخ ہیں اور مکامعہ کے معنی ہیں مضاجعہ (یعنی ایک ساتھ لیٹنا)۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2684]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده فيه أبو عامر الحجري وباقي رجاله ثقات. وأبو الحصين الحجري هو: الهيثم بن شفي الرعيني، [مكتبه الشامله نمبر: 2690] »
اس حدیث کی سند میں ابوعامر الحجری الازدی المعافری جن کا نام عبداللہ بن جابر ہے جو حجر الأزد قبیلہ سے تھے اور مقبول ہیں، باقی رجال الحدیث ثقہ ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4049] و [نسائي 5126] و [ابن ماجه 3655، مختصرًا] و [أحمد 134/4] و [ابن أبى شيبه 5295]


Previous    1    2    3    4    5    6    Next