الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
30. باب إِذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ لاَ يُشَمِّتُهُ:
30. چھینکنے والا الحمد للہ نہ کہے تو یرحمک اللہ نہ کہا جائے
حدیث نمبر: 2695
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَمَّتَ أَوْ سَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتْ الْآخَرَ، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، شَمَّتَّ هَذَا وَلَمْ تُشَمِّتْ الْآخَرَ؟، فَقَالَ: "إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: سُلَيْمَانُ هُوَ: التَّيْمِيُّ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: دو آدمیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، یا یہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک کو یرحمک اللہ کہا اور دوسرے کو جواب نہیں دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کو جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہیں دیا؟ فرمایا: اس نے الحمد للہ کہا اور اس نے الحمد للہ نہیں کہا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: سلیمان تمیمی ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2695]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2702] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6221] ، [مسلم 2991] ، [أبوداؤد 5039] ، [ترمذي 2742] ، [ابن ماجه 3713] ، [أبويعلی 4060] ، [ابن حبان 600] ، [الحميدي 1242]

31. باب كَمْ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ:
31. چھینکنے والے کو کتنی بار جواب دیا جائے
حدیث نمبر: 2696
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ هُوَ: ابْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "يَرْحَمُكَ اللَّهُ". ثُمَّ عَطَسَ أُخْرَى، فَقَالَ:"الرَّجُلُ مَزْكُومٌ".
ایاس بن سلمہ نے کہا: میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو یرحمک اللہ کہا، دوبارہ پھر اسے چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے کو زکام ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2696]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2703] »
اس حدیث کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2993] ، [أبوداؤد 5037] ، [ترمذي 2743] ، [ابن ماجه 3714] ، [ابن حبان 603] ، [طبراني 13/7، 6234] ، [ابن السني 245]

32. باب في النَّهْيِ عَنِ التَّصَاوِيرِ:
32. تصویریں آویزاں کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2697
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: "كَانَ لَنَا ثَوْبٌ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَجَعَلْتُهُ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَنَهَانِي أَوْ قَالَتْ: فَكَرِهَهُ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُهُ وَسَائِدَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہمارے پاس ایک چادر تھی جس میں تصویریں بنی تھیں، میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے تو مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روک دیا، یا یہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لہٰذا میں نے اس کو کاٹ کر اس کے تکیے بنا دیئے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2697]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2704] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2107] ، [نسائي 5361] ، [أبويعلی 4403] ، [ابن حبان 5843] ، [الحميدي 253]

33. باب لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِكَةُ بَيْتاً فِيهِ تَصَاوِيرُ:
33. فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصاویر ہوں
حدیث نمبر: 2698
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ الْعُكْلِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِنَّ الْمَلَكَ لَا يَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلَا صُورَةٌ، وَلَا جُنُبٌ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جہاں کتا ہو، یا تصویر، یا جنبی ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2698]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد إذا كان عبد الله بن نجي سمعه من علي، [مكتبه الشامله نمبر: 2705] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 227، 4152] ، [نسائي 261، 4292] ، [ابن ماجه 3650] ، [أبويعلی 313] ، [ابن حبان 1205] ، [موارد الظمآن 1484]

34. باب في النَّفَقَةِ عَلَى الْعِيَالِ:
34. اہل و عیال پر نان و نفقہ خرچ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2699
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، قالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: "الْمُسْلِمُ إِذَا أَنَفْقَ نَفَقَةً عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ يَحْتَسِبُهَا، فَهِيَ لَهُ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان اپنے اہل و عیال (بیوی بچوں) پر الله تعالیٰ سے ثواب کی امید میں خرچ کرتا ہے تو وہ (خرچ) اس کے لئے صدقہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2699]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2706] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 55، 5351] ، [مسلم 1002] ، [ترمذي 1965] ، [نسائي 2544] ، [ابن حبان 4238] ، [الطيالسي 1638] ، [معرفة السنن و الآثار 8508]

35. باب في الدَّابَّةِ يَرْكَبُ عَلَيْهَا ثَلاَثَةٌ:
35. تین آدمی کا ایک جانور پر سوار ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 2700
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَفَلَ، تُلُقِّيَ بِي وَبِالْحَسَنِ أَوْ بِالْحُسَيْنِ، قَالَ: وَأُرَاهُ قَالَ: الْحَسَنَ فَحَمَلَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ، وَالْحَسَنَ وَرَاءَهُ، حَتَّى قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ عَلَى الدَّابَّةِ الَّتِي عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے لوٹ کر آتے تو مجھے اور سیدنا حسن کو یا سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کو استقبال کے لئے کھڑا پاتے۔ راوی نے کہا: میرا خیال ہے کہ وہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ تھے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے آگے اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے سوار کر لیا یہاں تک کہ ہم مدینہ میں داخل ہوئے اور ہم اسی جانور پر سوار تھے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2700]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2707] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2428] ، [أبوداؤد 2566] ، [ابن ماجه 3773] ، [أبويعلی 6791] ، [الحميدي 548]

36. باب في صَاحِبِ الدَّابَّةِ أَحَقُّ بِصَدْرِهَا:
36. جانور کا مالک آگے بیٹھنے کا زیادہ مستحق ہے
حدیث نمبر: 2701
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، وَمَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى الْكُوفَةِ، قَالَ: أَتَيْنَا قَيْسَ بْنَ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فِي بَيْتِهِ، فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنِ لِلصَّلَاةِ، وَقُلْنَا لِقَيْسٍ: قُمْ فَصَلِّ لَنَا، فَقَالَ: لَمْ أَكُنْ لِأُصَلِّيَ بِقَوْمٍ لَسْتُ عَلَيْهِمْ بِأَمِيرٍ، فَقَالَ رَجُلٌ لَيْسَ بِدُونِهِ. يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَنْظَلَةَ بْنِ الْغَسِيلِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الرَّجُلُ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِهِ، وَصَدْرِ فِرَاشِهِ، وَأَنْ يَؤُمَّ فِي رَحْلِهِ"، فَقَالَ قَيْسُ بْنُ سَعْدٍ عِنْدَ ذَلِكَ: يَا فُلَانُ لِمَوْلًى لَهُ: قُمْ فَصَلِّ لَهُمْ.
عبداللہ بن یزید الخطمی سے مروی ہے جو کوفہ کے گورنر تھے، انہوں نے کہا: ہم قیس بن سعد بن عبادہ کے گھر گئے، مؤذن نے نماز کے لئے اذان دی، ہم نے قیس سے کہا: اٹھئے ہمیں نماز پڑھایئے۔ انہوں نے جواب دیا کہ جس قوم کا میں امیر نہیں ہوں اسے نماز نہیں پڑھا سکتا۔ یہ سن کر ایک شخص جو کم مرتبہ نہ تھے - ان کو عبداللہ بن حنظلہ ابن الغسیل کہا جاتا تھا - انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالک اپنی سواری کا زیادہ حق دار ہے، اور اسی طرح بستر پر بیٹھنے کا (صاحبِ بستر زیادہ حق دار ہے)، اور اس کا کہ آدمی اپنے مکان پر امامت کرائے۔ یہ سن کر قیس بن سعد نے اپنے غلام سے کہا: اٹھو اور ان کو نماز پڑھا دو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2701]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2708] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن شواہد کے پیشِ نظر اس روایت کو تقویت ملتی ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 65/2، 2363] ، [وأحال إلى أحمد و ذكره البخاري معلقًا فى اللباس قبل حديث 5966 صاحب الدابه أحق بصدره فقط]

37. باب مَا جَاءَ أَنَّ عَلَى ذِرْوَةِ كُلِّ بَعِيرٍ شَيْطَاناً:
37. اونٹ کے کوہان پر شیطان کے بیٹھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2702
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: وَقَدْ صَحِبَ أَبُوهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "عَلَى ذِرْوَةِ كُلِّ بَعِيرٍ شَيْطَانٌ، فَإِذَا رَكِبْتُمُوهَا فَسَمُّوا اللَّهَ وَلَا تُقَصِّرُوا عَنْ حَاجَاتِكُمْ".
محمد بن حمزہ بن عمرو اسلمی نے کہا اور ان کے والد سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں تھے، انہوں نے کہا: میں نے اپنے والد سے سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر اونٹ کے کوہان پر شیطان ہوتا ہے، اس لئے جب تم اونٹ پر سوار ہو تو اللہ کا نام لو (یعنی بسم اللہ کہو) اور اپنی ضروریات میں کمی نہ کرو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2702]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2709] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 1703، 2694] ، [موارد الظمآن 2000] ، [ابن أبى شيبه 9772] ، [طبراني فى الأوسط 1945] ، [مجمع الزوائد 367/1]

38. باب في النَّهْيِ عَنْ أَنْ تُتَّخَذَ الدَّوَابُّ كَرَاسِيَّ:
38. جانوروں کو کرسی بنانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2703
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "ارْكَبُوا هَذِهِ الدَّوَابَّ سَالِمَةً، وَلَا تَتَّخِذُوهَا كَرَاسِيَّ".
سہل بن انس سے مروی ہے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان جانوروں پر سوار رہو جب تک کہ وہ تھکے اور مجروح نہ ہوں اور انہیں کرسی نہ بناؤ۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2703]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2710] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مسندأحمد 439/3] ، [ابن حبان 5619] ، [موارد الظمآن 2002] ، [ابن قانع فى معجم الصحابة 973] ۔ اور منادی نے اس کو ابویعلی و طبرانی اور حاکم کی طرف منسوب کیا ہے، لیکن مسند میں ہے کہ سہل بن معاذ بن انس یعنی سہل کے والد معاذ ہیں نہ کہ انس۔

حدیث نمبر: 2704
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ اللَّيْثِ إِلَّا أَنَّهُ مُخَالِفٌ شَبَابَةَ فِي شَيْءٍ.
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: عبداللہ بن صالح نے ہم کو خبر دی لیث سے، لیکن ان کی روایت شبابہ بن سوار سے کچھ مختلف ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2704]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 2711] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next