الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
21. باب لَعْنِ الْمُخَنَّثِينَ وَالْمُتَرَجِّلاَتِ:
21. عورتوں کی مشابہت کرنے والے مخنث اور مردوں کے مشابہہ بننے والی عورتوں کا بیان
حدیث نمبر: 2685
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ هُوَ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ الْمُخَنَّثِينَ مِنَ الرِّجَالِ، وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، وَقَالَ:"أَخْرِجُوهُمْ مِنْ بُيُوتِكُمْ". قَالَ: فَأَخْرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا، وَأَخْرَجَ عُمَرُ فُلَانًا أَوْ فُلَانَةً. قَالَ عَبْد اللَّهِ: فَأَشُكُّ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مخنث مردوں پر اور مردوں کی چال ڈھال اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی اور فرمایا: ان زنانے مردوں کو اپنے گھروں سے باہر نکال دو۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں ہجڑے کو نکال باہر کیا تھا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فلاں یا فلانہ (مرد یا عورت) کو نکال دیا تھا۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: یہ شک مجھے ہوا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2685]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2691] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5885، 5886] ، [ترمذي 2785] ، [أبويعلی 2433] ، [شرح السنة 3207]

حدیث نمبر: 2686
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ زُرْعَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، قَالَ: جَلَسَ عِنْدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَخِذِي مُنْكَشِفَةٌ، فَقَالَ: "خَمِّرْ عَلَيْكَ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ؟".
زرعہ بن عبدالرحمٰن نے اپنے والد عبدالرحمٰن (بن جرہد رضی اللہ عنہ) سے روایت کیا جو اصحابِ صفہ میں سے تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بیٹھے اور میری ران کھلی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو ڈھک لو، کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ران عورة ہے (یعنی چھپانے کی چیز ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2686]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد وله شواهد أيضا يتقوى بها، [مكتبه الشامله نمبر: 2692] »
اس حدیث کی اسناد جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4014] ، [ترمذي 2795] ، [ابن حبان 1710] ، [موارد الظمآن 353] ، [الحميدي 880] ۔ سنن ابی داؤد میں ہے کہ جرہد اصحابِ صفہ میں سے تھے۔ نیز عبدالرحمٰن بن جرہد کا شمار صحابہ میں نہیں ہے۔

22. باب في النَّهْيِ عَنْ دُخُولِ الْمَرْأَةِ الْحَمَّامَ:
22. عورت کو اس حمام میں جانے کی ممانعت جہاں مرد نہاتے ہوں
حدیث نمبر: 2687
أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، قَالَ: دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ نِسْوَةٌ مِنْ أَهْلِ حِمْصَ يَسْتَفْتِينَهَا، فَقَالَتْ: لَعَلَّكُنَّ مِنَ النِّسْوَةِ اللَّاتِي يَدْخُلْنَ الْحَمَّامَاتِ؟. قُلْنَ: نَعَمْ. قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "مَا مِنْ امْرَأَةٍ تَضَعُ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا، إِلَّا هَتَكَتْ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ". [إسناده منقطع أبو الجعد سالم لم يسمع من عائشة ولكن الحديث صحيح بالإسناد التالي. ويعلى هو: ابن عبيد]
قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ عَائِشَةَ، هَذَا الْحَدِيثَ. [إسناده صحيح وهو مكرر سابقه]
سالم بن ابی الجعد نے کہا: ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں کچھ حمص (شام) کی عورتیں حاضر ہوئیں، ان سے کچھ پوچھنا چاہتی تھیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: شاید تم ان عورتوں میں سے ہو جو حمام میں جاتی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: جس عورت نے اپنے خاوند کے گھر کے سوا کسی اور جگہ اپنے کپڑے اتارے تو اس نے وہ پردہ پھاڑ ڈالا جو اس کے اور اللہ کے درمیان ہے۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے خبر دی اسرائیل سے، انہوں نے منصور سے، انہوں نے سالم سے، انہوں نے ابوالملیح سے، انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ حدیث روایت کی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2687]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده منقطع أبو الجعد سالم لم يسمع من عائشة ولكن الحديث صحيح بالإسناد التالي. ويعلى هو: ابن عبيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2693، 2694] »
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، کیونکہ سالم بن ابوالجعد نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں سنا، لیکن امام دارمی رحمہ اللہ نے دوسری سند میں سالم اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان ابوالملیح کا ذکر کیا ہے جنہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے، لہٰذا سند صحیح ہے، اور ابوداؤد و ترمذی و ابن ماجہ میں اسی طرح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4010] ، [ترمذي 2803] ، [ابن ماجه 3750] ، [أبويعلی 4390] ، [المستدرك للحاكم 289/4]

23. باب لاَ يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ:
23. کوئی آدمی اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے ہرگز نہ اٹھائے
حدیث نمبر: 2688
أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ يَعْنِي: أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَقْعُدُ فِيهِ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے تاکہ خود وہاں بیٹھ جائے، ہاں جگہ دے دو یا مجلس میں کشادگی رکھو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2688]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2695] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6269، 6270] ، [مسلم 2177] ، [أبوداؤد 4828] ، [ترمذي 2749] ، [ابن حبان 586] ، [الحميدي 679]

24. باب إِذَا قَامَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ:
24. کوئی آدمی اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے واپس آ کر وہی اس جگہ بیٹھنے کا زیادہ مستحق ہے
حدیث نمبر: 2689
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ أَوِ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی یا یہ کہا: جب کوئی آدمی اپنی جگہ سے اٹھ جائے (کسی حاجت سے) پھر لوٹ کر آئے تو وہی زیادہ حقدار ہے اس جگہ بیٹھنے کا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2689]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2696] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2179] ، [أبوداؤد 4853] ، [ابن ماجه 3717] ، [ابن حبان 588] ، [موارد الظمآن 1957]

25. باب في النَّهْيِ عَنِ الْجُلُوسِ في الطُّرُقَاتِ:
25. راستوں میں بیٹھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2690
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِنَاسٍ جُلُوسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: "إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ، فَاهْدُوا السَّبِيلَ، وَأَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ". قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ أَبُو إِسْحَاق مِنَ الْبَرَاءِ.
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو راستے میں بیٹھے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارا یہاں بیٹھنا ضروری ہی ہے تو (بھولے بھٹکے کو) راستہ بتاؤ، سلام کا جواب دو، اور مظلوم کی مدد کرو۔
شعبہ نے کہا: ابواسحاق نے اس حدیث کو سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2690]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده منقطع ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2697] »
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے لیکن دیگر اسانید سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2726] ، [أبويعلی 1717] ، [مشكل الآثار للطحاوي 60/1] ۔ اور بخاری و مسلم میں سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے اس کا شاہد موجود ہے: «اياكم و الجلوس فى الطرقات ......» ۔ دیکھئے: [بخاري 6229] ، [مسلم 2121] ، [أبويعلی 1247] ، [ابن حبان 595] ، [موارد الظمآن 1954]

26. باب في وَضْعِ إِحْدَى الرِّجْلَيْنِ عَلَى الأُخْرَى:
26. ایک پیر دوسرے پر رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2691
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ، وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى".
عباد بن تمیم نے اپنے چچا سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے دیکھا اور آپ اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھے ہوئے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2691]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2698] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث بھی متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 475] ، [مسلم 2100] ، [أبوداؤد 4866] ، [ترمذي 2765] ، [نسائي 720] ، [ابن حبان 5552] ، [الحميدي 418]

27. باب لاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا:
27. دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر کانا پھوسی نہ کریں
حدیث نمبر: 2692
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا، فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم تین آدمی ہو تو تم دو آدمی تیسرے کو اکیلا چھوڑ کر کانا پھوسی نہ کرو کیونکہ اس سے اس (تیسرے) کو رنج ہوگا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2692]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2699] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6290] ، [مسلم 2184/38] ، [أبوداؤد 4852] ، [ترمذي 2825] ، [ابن ماجه 3775] ، [أبويعلی 5114] ، [ابن حبان 583]

28. باب في كَفَّارَةِ الْمَجْلِسِ:
28. مجلس کے کفارے کا بیان
حدیث نمبر: 2693
حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي: ابْنَ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ رُفَيْعٍ: أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: لَمَّا كَانَ بِأَخَرَةٍ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الْمَجْلِسِ فَأَرَادَ أَنْ يَقُومَ، قَالَ: "سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ". فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ لَتَقُولُ الْآنَ كَلَامًا، مَا كُنْتَ تَقُولُهُ فِيمَا خَلَا، فَقَالَ:"هَذَا كَفَّارَةٌ لِمَا يَكُونُ فِي الْمَجَالِسِ".
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے کہا: آخر (عمر) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مجلس میں بیٹھے ہوتے اور کھڑے ہونے کا ارادہ فرماتے تو کہتے: «سُبْحَانَكَ اَللّٰهُمَّ ...... أَتُوْبُ إِلَيْكَ» اے اللہ! میں تیری حمد کے ساتھ تیری پاکی بیان کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، میں تجھ سے مغفرت چاہتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پہلے تو آپ یہ نہ کہتے تھے جو اب کہتے ہیں؟ فرمایا: یہ مجلس میں جو باتیں ہوئیں اس کا کفارہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2693]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو هاشم هو الرفاعي قيل: اسمه: يحيى بن دينار، [مكتبه الشامله نمبر: 2700] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4859] ، [أبويعلی 7426] ، [ابن حبان 594] ، [موارد الظمآن 2366]

29. باب إِذَا عَطَسَ الرَّجُلُ مَا يَقُولُ:
29. جب آدمی کو چھینک آئے تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 2694
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْعَاطِسُ يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ. وَيَقُولُ الَّذِي يُشَمِّتُهُ: يَرْحَمُكُمْ اللَّهُ، وَيَرُدُّ عَلَيْهِ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھینکنے والا کہے گا: «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ» (الله کا بہت بہت شکر ہے ہر حال میں)، اور سننے والا جواب میں کہے گا: «يَرْحَمُكُمُ اللّٰهُ» (اللہ تم پر رحم کرے)، پھر چھینکنے والا کہے گا: «يَهْدِيْكُمُ اللّٰھُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ» یعنی اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال سدھار دے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاستئذان/حدیث: 2694]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف محمد بن عبد الرحمن بن أبي ليلى سيئ الحفظ جدا، [مكتبه الشامله نمبر: 2701] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن اس کا شاہد موجود ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6224] ، [أبوداؤد 5033] ، [ترمذي 2742] ، [الطيالسي 1864] ، [ابن السني فى عمل اليوم و الليلة 255] ، [طبراني 161/4، 4009] ، [الحاكم فى المستدرك 266/4]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next