الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الوتر
کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1426
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ فِي آخِرِهِ، قَالَ: هَذَا يَقُولُ فِي الْوِتْرِ فِي الْقُنُوتِ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ أَبُو الْحَوْرَاءِ رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ.
اس طریق سے بھی ابواسحاق سے اسی سند کے ساتھ اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے لیکن اس کے آخر میں ہے کہ اسے وہ وتر کی قنوت میں کہتے تھے اور «أقولهن في الوتر» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوالحوراء کا نام ربیعہ بن شیبان ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1426]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف:3404) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1427
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَمْرٍو الْفَزَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي آخِرِ وِتْرِهِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سُخْطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هِشَامٌ أَقْدَمُ شَيْخٍ لِحَمَّادٍ، وَبَلَغَنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ، أَنَّهُ قَالَ: لَمْ يَرْوِ عَنْهُ غَيْرُ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَنَتَ، يَعْنِي فِي الْوِتْرِ، قَبْلَ الرُّكُوعِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى عِيسَى بْنُ يُونُسَ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا، عَنْ فِطْرِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، وَرُوِيَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَنَتَ فِي الْوِتْرِ قَبْلَ الرُّكُوعِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ. رَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَذْكُرِ الْقُنُوتَ، وَلَا ذَكَرَ أُبَيًّا، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ عَبْدُ الْأَعْلَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، وَسَمَاعُهُ بِالْكُوفَةِ مَعَ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، وَلَمْ يَذْكُرُوا الْقُنُوتَ، وَقَدْ رَوَاهُ أَيْضًا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، وَشُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، وَلَمْ يَذْكُرَا الْقُنُوتَ، وَحَدِيثُ زُبَيْدٍ. رَوَاهُ وَشُعْبَةُ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ كُلُّهُمْ، سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ، عَنْ زُبَيْدٍ، لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمُ الْقُنُوتَ، إِلَّا مَا رُوِيَ عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ زُبَيْدٍ، فَإِنَّهُ قَالَ فِي حَدِيثِهِ" إِنَّهُ قَنَتَ قَبْلَ الرُّكُوعِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ هُوَ بِالْمَشْهُورِ مِنْ حَدِيثِ حَفْصٍ نَخَافُ أَنْ يَكُونَ عَنْ حَفْصٍ، عَنْ غَيْرِ مِسْعَرٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَيُرْوَى أَنَّ أُبَيًّا كَانَ يَقْنُتُ فِي النِّصْفِ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ.
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے: «اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك، وبمعافاتك من عقوبتك، وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» اے اللہ! میں تیری ناراضگی سے تیری رضا کی، تیری سزا سے تیری معافی کی اور تجھ سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں تیری تعریف شمار نہیں کر سکتا، تو اسی طرح ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہشام حماد کے سب سے پہلے استاذ ہیں اور مجھے یحییٰ بن معین کے واسطہ سے یہ بات پہنچی ہے کہ انہوں کہا ہے کہ ہشام سے سوائے حماد بن سلمہ کے کسی اور نے روایت نہیں کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عیسیٰ بن یونس نے سعید بن ابی عروبہ سے، سعید نے قتادہ سے، قتادہ نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور ابن ابزی نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں قنوت رکوع سے پہلے پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عیسیٰ بن یونس نے اس حدیث کو فطر بن خلیفہ سے بھی روایت کیا ہے اور فطر نے زبید سے، زبید نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے، ابن ابزی نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے اور ابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ نیز حفص بن غیاث سے مروی ہے، انہوں نے مسعر سے، مسعر نے زبید سے، زبید نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن سے اور عبدالرحمٰن نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں رکوع سے قبل قنوت پڑھی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سعید کی حدیث قتادہ سے مروی ہے، اسے یزید بن زریع نے سعید سے، سعید نے قتادہ سے، قتادہ نے عزرہ سے، عزرہ نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزی سے، سعید نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور ابن ابزی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اس میں قنوت کا ذکر نہیں ہے اور نہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا۔ اور اسی طرح اسے عبدالاعلی اور محمد بن بشر العبدی نے روایت کیا ہے، اور ان کا سماع کوفہ میں عیسیٰ بن یونس کے ساتھ ہے، انہوں نے بھی قنوت کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔ نیز اسے ہشام دستوائی اور شعبہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے بھی قنوت کا ذکر نہیں کیا ہے۔ زبید کی روایت کو سلیمان اعمش، شعبہ، عبدالملک بن ابی سلیمان اور جریر بن حازم سبھی نے روایت کیا ہے، ان میں سے کسی ایک نے بھی قنوت کا ذکر نہیں کیا ہے، سوائے حفص بن غیاث کی روایت کے جسے انہوں نے مسعر کے واسطے سے زبید سے نقل کیا ہے، اس میں رکوع سے پہلے قنوت کا ذکر ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حفص کی یہ حدیث مشہور نہیں ہے، ہم کو اندیشہ ہے کہ حفص نے مسعر کے علاوہ کسی اور سے روایت کی ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ بھی مروی ہے کہ ابی بن کعب قنوت رمضان کے نصف میں پڑھا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1427]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تخريج: سنن الترمذی/الدعوات 113 (3566)، سنن النسائی/قیام اللیل 42 (1748)، سنن النسائی/قیام اللیل 41 (1739) سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 117 (1179)، (تحفة الأشراف:10207)، وقد أخرجہ: حم (1/96، 118، 150) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1428
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ، أَنَّ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ أَمَّهُمْ، يَعْنِي فِي رَمَضَانَ، وَكَانَ يَقْنُتُ فِي النِّصْفِ الْآخِرِ مِنْ رَمَضَانَ.
محمد بن سیرین اپنے بعض اصحاب سے روایت کرتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے رمضان میں ان کی امامت کی اور وہ رمضان کے نصف آخر میں قنوت پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1428]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:79) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے بعض اصحاب مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1429
حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَمَعَ النَّاسَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي لَهُمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَلَا يَقْنُتُ بِهِمْ إِلَّا فِي النِّصْفِ الْبَاقِي، فَإِذَا كَانَتِ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّى فِي بَيْتِهِ، فَكَانُوا يَقُولُونَ: أَبَقَ أُبَيٌّ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ الَّذِي ذُكِرَ فِي الْقُنُوتِ لَيْسَ بِشَيْءٍ، وَهَذَانِ الْحَدِيثَانِ يَدُلَّانِ عَلَى ضَعْفِ حَدِيثِ أُبَيٍّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَنَتَ فِي الْوِتْرِ".
حسن بصری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر جمع کر دیا، وہ لوگوں کو بیس راتوں تک نماز (تراویح) پڑھایا کرتے تھے اور انہیں قنوت نصف اخیر ہی میں پڑھاتے تھے اور جب آخری عشرہ ہوتا تو مسجد نہیں آتے اپنے گھر ہی میں نماز پڑھا کرتے، لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ دلیل ہے اس بات کی کہ قنوت کے بارے میں جو کچھ ذکر کیا گیا وہ غیر معتبر ہے اور یہ دونوں حدیثیں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے ضعف پر دلالت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر میں قنوت پڑھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1429]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:10) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حسن بصری اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

6. باب فِي الدُّعَاءِ بَعْدَ الْوِتْرِ
6. باب: وتر کے بعد کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1430
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ طَلْحَةَ الْأَيَامِيِّ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ فِي الْوِتْرِ، قَالَ:" سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وتر میں سلام پھیرتے تو «سبحان الملك القدوس» کہتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1430]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قیام اللیل 48 (1733)، (تحفة الأشراف:55) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1431
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي غَسَّانَ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ،عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِهِ أَوْ نَسِيَهُ فَلْيُصَلِّهِ إِذَا ذَكَرَهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص وتر پڑھے بغیر سو جائے یا اسے پڑھنا بھول جائے تو جب بھی یاد آ جائے اسے پڑھ لے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1431]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 225 (الوتر 9) (465)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 122 (1188)، (تحفة الأشراف:4168)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31، 44) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

7. باب فِي الْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ
7. باب: سونے سے پہلے وتر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1432
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مِنْ أَزْدِ شَنُوءَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ فِي سَفَرٍ وَلَا حَضَرٍ: رَكْعَتَيِ الضُّحَى، وَصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ، وَأَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (یار، صادق، محمد) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی ہے، جن کو میں سفر اور حضر کہیں بھی نہیں چھوڑتا: چاشت کی دو رکعتیں، ہر ماہ تین دن کے روزے اور وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1432]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:14940)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التہجد 33 (1178)، والصیام60 (1981)، صحیح مسلم/المسافرین 13 (721)، سنن النسائی/قیام اللیل 26 (1678)، والصیام 70 (2371)، 81 (2407)، مسند احمد (2/229، 233، 254، 258، 260، 265، 271، 277، 329)، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1495)، والصوم 38 (1786) (صحیح) دون قولہ: ”في سفر ولاحضر‘‘» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله في سفر ولا حضر

حدیث نمبر: 1433
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ السَّكُونِيِّ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ لِشَيْءٍ: أَوْصَانِي بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَلَا أَنَامُ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ، وَبِسُبْحَةِ الضُّحَى فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (محمد) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی ہے، میں انہیں کسی صورت میں نہیں چھوڑتا، ایک تو مجھے ہر ماہ تین دن روزے رکھنے کی وصیت کی دوسرے وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی اور تیسرے حضر ہو کہ سفر، چاشت کی نماز پڑھنے کی۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1433]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:10925)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 13(722)، مسند احمد (6/440، 451) (صحیح)» ‏‏‏‏ (مگر «حضر و سفر» کا لفظ صحیح نہیں ہے، اور یہ مسلم میں موجود نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله في الحضر والسفر

حدیث نمبر: 1434
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو زَكَرِيَّا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السَّيْلَحِينِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ:" مَتَى تُوتِرُ"، قَالَ: أُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ، وَقَالَ لِعُمَرَ:" مَتَى تُوتِرُ"، قَالَ: آخِرَ اللَّيْلِ، فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ:" أَخَذَ هَذَا بِالْحَزْمِ"، وَقَالَ لِعُمَرَ:" أَخَذَ هَذَا بِالْقُوَّةِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم وتر کب پڑھتے ہو؟، انہوں نے عرض کیا: میں اول شب میں وتر پڑھتا ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم کب پڑھتے ہو؟، انہوں نے عرض کیا: آخر شب میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر سے فرمایا کہ انہوں نے احتیاط پر عمل کیا، اور عمر سے فرمایا کہ انہوں نے مشکل کام اختیار کیا جو طاقت و قوت کا متقاضی ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1434]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:12092) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. باب فِي وَقْتِ الْوِتْرِ
8. باب: وتر کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1435
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: مَتَى كَانَ يُوتِرُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ:" كُلَّ ذَلِكَ قَدْ فَعَلَ أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَوَسَطَهُ، وَآخِرَهُ، وَلَكِنْ انْتَهَى وِتْرُهُ حِينَ مَاتَ إِلَى السَّحَرِ".
مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کب پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: سبھی وقتوں میں آپ نے پڑھا ہے، شروع رات میں بھی پڑھا ہے، درمیان رات میں بھی اور آخری رات میں بھی لیکن جس وقت آپ کی وفات ہوئی آپ کی وتر صبح ہو چکنے کے قریب پہنچ گئی تھی۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1435]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوتر2(996)، صحیح مسلم/المسافرین17 (745)، (تحفة الأشراف:17639)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 218 (الوتر 4) (457)، سنن النسائی/قیام اللیل30 (1682)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 121(1186)، مسند احمد (6/ 46، 100، 107، 129، 205، 206)، سنن الدارمی/الصلاة 211 (1628) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next