الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان
حدیث نمبر: 1071
وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ‏:‏ ”إِنَّمَا جُعِلَ الإِذْنُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ‏.‏“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: اجازت کا مقصد ہی یہ ہے کہ نظر نہ پڑے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1071]
تخریج الحدیث: «صحيح: انظر قبله»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1072
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ خَلَلٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَدَّدَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ، فَأَخْرَجَ الرَّجُلُ رَأْسَهُ‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کے دروازے کے سوراخ میں سے جھانکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا نیزہ (برچھا) اس کی طرف سیدھا کیا تو اس آدمی نے اپنا سر باہر نکال لیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1072]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الديات: 6889 و مسلم: 2157 و أبوداؤد: 5171 و الترمذي: 2707 و النسائي: 4858»

قال الشيخ الألباني: صحيح

496. بَابُ إِذَا سَلَّمَ الرَّجُلُ عَلَى الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ
496. کسی شخص کو اس کے گھر میں سلام کہنا
حدیث نمبر: 1073
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ عُثْمَانَ، أَنَّ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ‏:‏ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي - ثَلاَثًا - فَأَدْبَرْتُ، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ‏:‏ يَا عَبْدَ اللهِ، اشْتَدَّ عَلَيْكَ أَنْ تُحْتَبَسَ عَلَى بَابِي‏؟‏ اعْلَمْ أَنَّ النَّاسَ كَذَلِكَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يُحْتَبَسُوا عَلَى بَابِكَ، فَقُلْتُ‏:‏ بَلِ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْكَ ثَلاَثًا، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَرَجَعْتُ، فَقَالَ‏:‏ مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا‏؟‏ فَقُلْتُ‏:‏ سَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ‏:‏ أَسَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ نَسْمَعْ‏؟‏ لَئِنْ لَمْ تَأْتِنِي عَلَى هَذَا بِبَيِّنَةٍ لَأَجْعَلَنَّكَ نَكَالاً، فَخَرَجْتُ حَتَّى أَتَيْتُ نَفَرًا مِنَ الأَنْصَارِ جُلُوسًا فِي الْمَسْجِدِ فَسَأَلْتُهُمْ، فَقَالُوا‏:‏ أَوَيَشُكُّ فِي هَذَا أَحَدٌ‏؟‏ فَأَخْبَرْتُهُمْ مَا قَالَ عُمَرُ، فَقَالُوا‏:‏ لاَ يَقُومُ مَعَكَ إِلاَّ أَصْغَرُنَا، فَقَامَ مَعِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ - أَوْ أَبُو مَسْعُودٍ - إِلَى عُمَرَ، فَقَالَ‏:‏ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، حَتَّى أَتَاهُ فَسَلَّمَ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، ثُمَّ سَلَّمَ الثَّانِيَةَ، ثُمَّ الثَّالِثَةَ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، فَقَالَ‏:‏ ”قَضَيْنَا مَا عَلَيْنَا“، ثُمَّ رَجَعَ، فَأَدْرَكَهُ سَعْدٌ فَقَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا سَلَّمْتَ مِنْ مَرَّةٍ إِلاَّ وَأَنَا أَسْمَعُ، وَأَرُدُّ عَلَيْكَ، وَلَكِنْ أَحْبَبْتُ أَنْ تُكْثِرَ مِنَ السَّلاَمِ عَلَيَّ وَعَلَى أَهْلِ بَيْتِي، فَقَالَ أَبُو مُوسَى‏:‏ وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَمِينًا عَلَى حَدِيثِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ‏:‏ أَجَلْ، وَلَكِنْ أَحْبَبْتُ أَنْ أَسْتَثْبِتَ‏.‏
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے تین مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اندر آنے کی اجازت مانگی۔ مجھے اجازت نہ ملی تو میں واپس چلا گیا۔ انہوں نے مجھے بلا بھیجا اور فرمایا: اے عبداللہ! میرے دروازے پر کھڑا رہنا تجھ پر گراں گزرا؟ جان لو کہ لوگوں کو بھی تمہارے دروازے پر انتظار میں رکے رہنا بہت گراں گزرتا ہے۔ میں نے کہا: نہیں، بلکہ میں نے تین مرتبہ آپ کے پاس آنے کی اجازت مانگی۔ مجھے اجازت نہ ملی تو میں واپس چلا گیا اور ہمیں یہی حکم دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا: تم نے یہ کس سے سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ انہوں نے کہا: کیا تم نے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے جو ہم نے نہیں سنا؟ اگر تم اس پر گواہ نہ لائے تو تجھے نشانۂ عبرت بناؤں گا۔ میں وہاں سے نکلا تو انصار کے گروہ کے پاس گیا جو مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: کیا اس میں بھی کوئی شک کرتا ہے؟ میں نے انہیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بات بتائی تو انہوں نے کہا: تمہارے ساتھ ہمارے سب سے چھوٹے صاحب ہی جائیں گے۔ چنانچہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ یا سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جانے کے لیے میرے ساتھ اٹھے۔ انہوں نے کہا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے ہاں جانا چاہتے تھے۔ یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کہا تو اجازت نہ دی گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری مرتبہ سلام کہا، پھر تیسری مرتبہ سلام کہا تو بھی اجازت نہ دی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم پر جو واجب تھا ہم نے پورا کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے لوٹ آئے تو پیچھے سے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بھی پہنچ گئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا، میں نے آپ کا ہر سلام سنا اور (آہستہ سے) جواب بھی دیا۔ لیکن میں چاہتا تھا کہ آپ مجھ پر اور میرے اہلِ خانہ پر کثرت سے سلام کریں۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: الله کی قسم! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے بارے میں امانتدار ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہاری امانت میں کوئی شک نہیں، لیکن اس کی مزید تحقیق کرنا چاہتا تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1073]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب البيوع: 2062، 6245 و مسلم، كتاب الآداب: 2153 و أبوداؤد: 5185 و النسائي فى ”العمل“: 324، 325»

قال الشيخ الألباني: صحيح

497. بَابُ دُعَاءُ الرَّجُلِ إِذْنُهُ
497. کسی کو بلایا جائے تو یہی اجازت ہے
حدیث نمبر: 1074
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ إِذَا دُعِيَ الرَّجُلُ فَقَدْ أُذِنَ لَهُ‏.‏
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب کسی آدمی کو بلایا جائے تو اسے گویا اجازت دے دی گئی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1074]
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 25828 و الطبراني فى الكبير: 107/9 - أنظر الإرواء: 1956»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفًا

حدیث نمبر: 1075
حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَجَاءَ مَعَ الرَّسُولِ، فَهُوَ إِذْنُهُ‏.‏“
سيدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو بلایا جائے، اور وہ بلانے والے کے ساتھ ہی آجائے، تو یہ اس کے لیے اجازت ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1075]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5190 و رواه أحمد: 533/2 من حديث سعيد بن أبى عروية به»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1076
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَبِيبٍ، وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”رَسُولُ الرَّجُلِ إِلَى الرَّجُلِ إِذْنُهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کا دوسرے کو قاصد بھیج کر بلانا اجازت دینا ہی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1076]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5189 - أنظر الإرواء: 1955»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1077
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي الْعَلاَنِيَةِ قَالَ‏:‏ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، ثُمَّ سَلَّمْتُ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، ثُمَّ سَلَّمْتُ الثَّالِثَةَ فَرَفَعْتُ صَوْتِي وَقُلْتُ‏:‏ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الدَّارِ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، فَتَنَحَّيْتُ نَاحِيَةً فَقَعَدْتُ، فَخَرَجَ إِلَيَّ غُلاَمٌ فَقَالَ‏:‏ ادْخُلْ، فَدَخَلْتُ، فَقَالَ لِي أَبُو سَعِيدٍ‏:‏ أَمَا إِنَّكَ لَوْ زِدْتَ لَمْ يُؤْذَنْ لَكَ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الأَوْعِيَةِ، فَلَمْ أَسْأَلْهُ عَنْ شَيْءٍ إِلاَّ قَالَ‏:‏ حَرَامٌ، حَتَّى سَأَلْتُهُ عَنِ الْجَفِّ، فَقَالَ‏:‏ حَرَامٌ‏.‏ فَقَالَ مُحَمَّدٌ‏:‏ يُتَّخَذُ عَلَى رَأْسِهِ إِدَمٌ، فَيُوكَأُ‏.‏
حضرت ابوعلانیہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور سلام کہا تو مجھے اندر آنے کی اجازت نہ ملی۔ میں نے پھر سلام کہا تو بھی اجازت نہ ملی، پھر تیسری مرتبہ میں نے بآواز بلند سلام کہا: اے گھر والو! السلام علیکم۔ لیکن پھر بھی اجازت نہ ملی تو میں دروازے سے ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا۔ پھر ایک لڑکا گھر سے میرے پاس آیا اور کہا: آجائیں، تو میں اندر داخل ہو گیا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بلاشبہ اگر تم اس (تین مرتبہ) سے زیادہ سلام کہتے تو تمہیں اجازت نہ ملتی۔ پھر میں نے ان سے برتنوں کے بارے میں پوچھا۔ میں نے جس برتن کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: یہ حرام ہے۔ یہاں تک کہ میں نے ان سے جف (چمڑے کے برتن) کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: حرام ہے۔ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: جف وہ برتن ہے جس کے منہ پر چمڑا لگا کر تسمہ باندھ دیا جاتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1077]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه شرطه الأول عبدالرزاق: 19424 و الخطيب فى الجامع لأخلاق الراوي: 243 و أخرج شرطه الثاني أحمد: 11633 و عبدالرزاق: 16947 و أبويعلى: 1302 - الصحيحة: 2951»

قال الشيخ الألباني: صحيح

498. بَابُ‏:‏ كَيْفَ يَقُومُ عِنْدَ الْبَابِ‏؟‏
498. کسی کے دروازے کے پاس کیسے کھڑا ہو؟
حدیث نمبر: 1078
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْيَحْصِبِيُّ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ بُسْرٍ، صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَتَى بَابًا يُرِيدُ أَنْ يَسْتَأْذِنَ لَمْ يَسْتَقْبِلْهُ، جَاءَ يَمِينًا وَشِمَالاً، فَإِنْ أُذِنَ لَهُ وَإِلا انْصَرَفَ‏.‏
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے دروازے پر اس سے اجازت لینے کے لیے تشریف لاتے تو سامنے کھڑے نہ ہوتے بلکہ دائیں، بائیں کھڑے ہوتے۔ اگر اجازت مل جاتی تو ٹھیک ورنہ واپس تشریف لے جاتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1078]
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5186 - أنظر تخريج المشكاة: 4673 التحقيق الثاني»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

499. بَابُ إِذَا اسْتَأْذَنَ، فَقَالَ‏:‏ حَتَّى أَخْرُجَ، أَيْنَ يَقْعُدُ‏؟‏
499. جب کسی سے اجازت مانگی اور اس نے کہا: میں آتا ہوں تو کہاں بیٹھے؟
حدیث نمبر: 1079
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي ابْنُ شُرَيْحٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ وَاهِبَ بْنَ عَبْدِ اللهِ الْمَعَافِرِيَّ يَقُولُ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ‏:‏ قَدِمْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَاسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ، فَقَالُوا لِي‏:‏ مَكَانَكَ حَتَّى يَخْرُجَ إِلَيْكَ، فَقَعَدْتُ قَرِيبًا مِنْ بَابِهِ، قَالَ‏:‏ فَخَرَجَ إِلَيَّ فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقَالَ‏:‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أَمِنَ الْبَوْلِ هَذَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ مِنَ الْبَوْلِ، أَوْ مِنْ غَيْرِهِ‏.‏
سیدنا معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو خدام نے مجھ سے کہا: اپنی جگہ رکو وہ یہیں آتے ہیں۔ میں ان کے دروازے کے قریب بیٹھ گیا۔ وہ باہر تشریف لائے اور پانی منگوا کر وضو کیا، پھر اپنے موزوں پر مسح کیا تو میں نے عرض کیا: امیر المومنین! موزوں پر مسح کرنا پیشاب کرنے کے بعد ہے؟ انہوں نے فرمایا: پیشاب یا کسی بھی دوسرے ناقض وضو سے موزوں پر جائز ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1079]
تخریج الحدیث: «حسن: رواه الخطيب البغدادي فى الجامع: 167/1»

قال الشيخ الألباني: حسن

500. بَابُ قَرْعِ الْبَابِ
500. دروازہ کھٹکھٹانے کا بیان
حدیث نمبر: 1080
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْمُطَّلِبُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللهِ الأَصْبَهَانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَالِكِ بْنِ الْمُنْتَصِرِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ‏:‏ إِنَّ أَبْوَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ تُقْرَعُ بِالأظَافِيرِ‏.‏
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے ناخنوں سے کھٹکھٹائے جاتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1080]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري فى التاريخ الكبير: 228/1 و البيهقي فى شعب الإيمان: 1530 و المزي فى تهذيب الكمال: 350/26 - أنظر الصحيحة: 2092»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    Next