الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان
501. بَابُ إِذَا دَخَلَ وَلَمْ يَسْتَأْذِنْ
501. بغیر اجازت اندر داخل ہونا
حدیث نمبر: 1081
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَأَفْهَمَنِي بَعْضَهُ عَنْهُ أَبُو حَفْصِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ‏:‏ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَبْدِ اللهِ بْنِ صَفْوَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ كَلَدَةَ بْنَ حَنْبَلٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ بَعَثَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفَتْحِ بِلَبَنٍ وَجِدَايَةٍ وَضَغَابِيسَ، قَالَ أَبُو عَاصِمٍ‏:‏ يَعْنِي الْبَقْلَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَعْلَى الْوَادِي، وَلَمْ أُسَلِّمْ وَلَمْ أَسْتَأْذِنْ، فَقَالَ‏:‏ ”ارْجِعْ، فَقُلِ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ‏؟‏“، وَذَلِكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ صَفْوَانُ‏.‏ قَالَ عَمْرٌو: وَأَخْبَرَنِي أُمَيَّةُ بْنُ صَفْوَانَ بِهَذَا عَنْ كَلَدَةَ، وَلَمْ يَقُلْ: سَمِعْتُهُ مِنْ كَلَدَةَ.
سیدنا کلده بن حنبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ نے مجھے فتح مکہ کے موقعہ پر دودھ، بھنا ہوا ہرن کا بچہ اور کچھ ترکاریاں دے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وادی مکہ کے بالائی حصے میں تھے۔ میں سلام اور اجازت لیے بغیر ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ اور کہو: السلام علیکم! کیا میں اندر آجاؤں؟ یہ صفوان کے مسلمان ہونے کے بعد کا واقعہ ہے۔ عمرو بن ابی سفیان کہتے ہیں کہ امیہ بن صفوان نے بھی مجھے واقعہ سیدنا كلدہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا لیکن یہ نہیں کہا کہ میں نے سیدنا کلدہ رضی اللہ عنہ سے سنا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1081]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5176 و الترمذي: 2710 - أنظر الصحيحة: 818»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1082
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَمْزَةَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِذَا أَدْخَلَ الْبَصَرَ فَلاَ إِذْنَ لَهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی نے (گھر میں) نظر داخل کر دی تو اس کے لیے اجازت نہیں ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1082]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5173 - أنظر الضعيفة: 2586»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

502. بَابُ إِذَا قَالَ‏:‏ أَدْخُلُ‏؟‏ وَلَمْ يُسَلِّمْ
502. جب کسی نے اجازت طلب کی اور سلام نہ کہا
حدیث نمبر: 1083
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ‏:‏ إِذَا قَالَ‏:‏ أَأَدْخُلُ‏؟‏ وَلَمْ يُسَلِّمْ، فَقُلْ‏:‏ لاَ، حَتَّى تَأْتِيَ بِالْمِفْتَاحِ، قُلْتُ‏:‏ السَّلاَمُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ نَعَمْ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص کہے: کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ اور سلام نہ کہے تو اسے کہو: نہیں، جب تک چابی نہ لاؤ اندر نہیں آ سکتے۔ میں نے کہا السلام ......؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1083]
تخریج الحدیث: «صحيح: أنظر الحديث، رقم: 1067»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1084
قَالَ‏:‏ وَأَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرٍ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ أَأَلِجُ‏؟‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْجَارِيَةِ‏:‏ ”اخْرُجِي فَقُولِي لَهُ‏:‏ قُلِ‏:‏ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ‏؟‏ فَإِنَّهُ لَمْ يُحْسِنِ الِاسْتِئْذَانَ“، قَالَ‏:‏ فَسَمِعْتُهَا قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيَّ الْجَارِيَةُ فَقُلْتُ‏:‏ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ ”وَعَلَيْكَ، ادْخُلْ“، قَالَ‏:‏ فَدَخَلْتُ فَقُلْتُ‏:‏ بِأَيِّ شَيْءٍ جِئْتَ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ ”لَمْ آتِكُمْ إِلاَّ بِخَيْرٍ، أَتَيْتُكُمْ لِتَعْبُدُوا اللَّهَ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَتَدَعُوا عِبَادَةَ اللاَّتِ وَالْعُزَّى، وَتُصَلُّوا فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، وَتَصُومُوا فِي السَّنَةِ شَهْرًا، وَتَحُجُّوا هَذَا الْبَيْتَ، وَتَأْخُذُوا مِنْ مَالِ أَغْنِيَائِكُمْ فَتَرُدُّوهَا عَلَى فُقَرَائِكُمْ“، قَالَ‏:‏ فَقُلْتُ لَهُ‏:‏ هَلْ مِنَ الْعِلْمِ شَيْءٌ لاَ تَعْلَمُهُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَقَدْ عَلَّمَ اللَّهُ خَيْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ مَا لاَ يَعْلَمُهُ إِلاَّ اللَّهُ، الْخَمْسُ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ اللَّهُ‏: ﴿‏إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ، وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ، وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ، وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا، وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ‏﴾‏ [لقمان: 34].“
بنوعامر کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو کہا: کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ نبى صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لونڈی سے فرمایا: باہر جاؤ اور اسے کہو کہ یوں اجازت مانگے: السلام علیکم، کیا میں اندر آجاؤں؟ اسے اچھی طرح اجازت طلب کرنا نہیں آتی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے لونڈی کے باہر نکلنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن لی اور کہا: السلام علیکم، کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وعلیک، آجاؤ۔ میں داخل ہوا تو میں نے کہا: آپ (اللہ کی طرف سے) کیا چیز لائے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے پاس خیر ہی خیر لایا ہوں، میں تمہارے پاس اس لیے آیا ہوں کہ اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کرو، اور لات اور عزی کی عبادت چھوڑ دو، دن اور رات میں پانچ نمازیں پڑھو، سال میں ایک مہینے کے روزے رکھو، اس گھر (بیت اللہ) کا حج کرو، اور اپنے مال دار لوگوں سے مال لے کر اپنے غریب لوگوں کو دو۔ وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: کیا علم میں سے کوئی ایسی چیز بھی ہے جسے آپ نہیں جانتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی نے خیر کا علم عطا کیا ہے اور کئی علم کی باتیں ہیں جو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پانچ باتوں کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر یہ آیت تلاوت کی: اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی مینہ برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحمِ مادر میں کیا ہے۔ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا عمل کرے گا، اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1084]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 23127 و ابن أبى شيبة: 936 و أخرجه شطره الأول أبوداؤد: 5177 و النسائي فى الكبرىٰ: 10075 - أنظر الصحيحة: 819»

قال الشيخ الألباني: صحيح

503. بَابُ‏:‏ كَيْفَ الاسْتِئْذَانُ‏؟‏
503. اجازت کس طرح لی جائے؟
حدیث نمبر: 1085
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ السَّلاَمُ عَلَى رَسُولِ اللهِ، السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، أَيَدْخُلُ عُمَرُ‏؟‏‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کے لیے اجازت مانگی تو یوں کہا: السلام علی رسول الله، السلام علیکم، کیا عمر اندر آ سکتا ہے؟ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1085]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 5201 و النسائي فى الكبرىٰ: 10153»

قال الشيخ الألباني: صحيح

504. بَابُ مَنْ قَالَ‏:‏ مَنْ ذَا‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ أَنَا
504. جس نے کون ہے کے جواب میں کہا: میں
حدیث نمبر: 1086
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ‏:‏ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَيْنٍ كَانَ عَلَى أَبِي، فَدَقَقْتُ الْبَابَ، فَقَالَ‏:‏ ”مَنْ ذَا‏؟“‏ فَقُلْتُ‏:‏ أَنَا، قَالَ‏:‏ ”أَنَا، أَنَا‏؟“‏، كَأَنَّهُ كَرِهَهُ‏.‏
سيدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنے باپ کے قرضے کے سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور دروازے پر دستک دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے؟ میں نے عرض کیا: میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں، میں؟ گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جواب نا پسند فرمایا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1086]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 625 و أبوداؤد: 5187 و الترمذي: 2711 و النسائي فى الكبرىٰ: 10087 و مسلم: 2155 و ابن ماجه: 3709»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1087
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ‏:‏ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَأَبُو مُوسَى يَقْرَأُ، فَقَالَ‏:‏ ”مَنْ هَذَا‏؟“‏ فَقُلْتُ‏:‏ أَنَا بُرَيْدَةُ، جُعِلْتُ فِدَاكَ، فَقَالَ‏:‏ ”قَدْ أُعْطِيَ هَذَا مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ‏.‏“
سیدنا بریده رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف گئے تو سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تلاوت کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے دیکھ کر) فرمایا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں بریدہ ہوں، میں آپ پر قربان جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص (ابوموسیٰ) کو یقیناً داؤد علیہ السلام والی خوش الحانی دی گئی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1087]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب صلاة المسافرين: 793»

قال الشيخ الألباني: صحيح

505. بَابُ إِذَا اسْتَأْذَنَ فَقِيلَ‏:‏ ادْخُلْ بِسَلامٍ
505. جب کسی نے اجازت مانگی اور اسے کہا گیا کہ سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ
حدیث نمبر: 1088
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْفَرَّاءِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُدْعَانَ قَالَ‏:‏ كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، فَاسْتَأْذَنَ عَلَى أَهْلِ بَيْتٍ، فَقِيلَ‏:‏ ادْخُلْ بِسَلاَمٍ، فَأَبَى أَنْ يَدْخُلَ عَلَيْهِمْ‏.‏
عبدالرحمٰن بن جدعان رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا۔ انہوں نے ایک گھر والوں سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو جواب ملا: سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔ انہوں نے اندر جانے سے انکار کر دیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1088]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه عبدالرزاق: 19430 و ابن أبى شيبة: 25832»

قال الشيخ الألباني: صحيح

506. بَابُ النَّظَرِ فِي الدُّورِ
506. گھروں میں جھانکنا
حدیث نمبر: 1089
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”إِذَا دَخَلَ الْبَصَرُ فَلا إِذْنَ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی نے اندر جھانک لیا تو اب اس کے لیے کوئی اجازت نہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1089]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أنظر الحديث رقم: 1082»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1090
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نَذِيرٍ قَالَ‏:‏ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى حُذَيْفَةَ فَاطَّلَعَ وَقَالَ‏:‏ أَدْخُلُ‏؟‏ قَالَ حُذَيْفَةُ‏:‏ أَمَّا عَيْنُكَ فَقَدْ دَخَلَتْ، وَأَمَّا اسْتُكَ فَلَمْ تَدْخُلْ‏.
وَقَالَ رَجُلٌ: أَسْتَأْذِنُ عَلَى أُمِّي؟ قَالَ: إِنْ لَمْ تَسْتَأْذِنْ رَأَيْتَ مَا يَسُوؤُكَ.
مسلم بن نذیر رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اجازت طلب کی تو جھانک کر کہا: کیا مجھے اندر آنے کی اجازت ہے؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تیری آنکھ تو داخل ہو چکی، بس دھڑ باقی ہے (تو اس کے لیے کاہے کی اجازت؟)
اور ایک آدمی نے کہا: کیا میں اپنی ماں کے پاس بھی جانے کے لیے اجازت طلب کروں؟ انہوں نے فرمایا: اگر تم اجازت نہیں لو گے تو وہ کچھ دیکھو گے جس کا دیکھنا تمہیں ناپسند ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1090]
تخریج الحدیث: «صحيح، حسن: أخرجه ابن أبى شيبة: 26237 و الخرائطي فى اعتلال القلوب: 281 و أخرجه عبدالرزاق: 19421 و البيهقي فى الكبرىٰ: 97/7»

قال الشيخ الألباني: صحيح ، حسن


Previous    1    2    3    4    5    Next