الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ
كتاب الاستئذان
حدیث نمبر: 1091
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يَحْيَى، أَنَّ إِسْحَاقَ بْنَ عَبْدِ اللهِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى بَيْتَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَلْقَمَ عَيْنَهُ خَصَاصَةَ الْبَابِ، فَأَخَذَ سَهْمًا أَوْ عُودًا مُحَدَّدًا، فَتَوَخَّى الأعْرَابِيَّ، لِيَفْقَأَ عَيْنَ الأعْرَابِيِّ، فَذَهَبَ، فَقَالَ‏:‏ ”أَمَا إِنَّكَ لَوْ ثَبَتَّ لَفَقَأْتُ عَيْنَكَ‏.‏“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آیا تو اس نے دروازے کے سوراخ سے اندر جھانکا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر یا برچھی پکڑی تاکہ اس اعرابی کی آنکھ پھوڑ دیں، تو وہ پیچھے ہٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم کھڑے رہتے تو یقیناً میں تمہاری آنکھ پھوڑ دیتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1091]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، كتاب القسامة: 4862 و هو فى الكبرىٰ: ح: 7063»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1092
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ التُّجِيبِيِّ قَالَ‏:‏ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ‏:‏ مَنْ مَلَأَ عَيْنَيْهِ مِنْ قَاعَةِ بَيْتٍ، قَبْلَ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ، فَقَدْ فَسَقَ‏.‏
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جس نے اجازت ملنے سے پہلے آنکھ بھر کر (قصداً) گھر میں دیکھ لیا تو اس نے گناہ کا ارتکاب کیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1092]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه البيهقي فى شعب الإيمان: 8828»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا

حدیث نمبر: 1093
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ الْعَلاَءِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ سَالِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ شُرَيْحٍ، أَنَّ أَبَا حَيٍّ الْمُؤَذِّنَ حَدَّثَهُ، أَنَّ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مُسْلِمٍ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى جَوْفِ بَيْتٍ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ، فَإِنْ فَعَلَ فَقَدْ دَخَلَ‏.‏ وَلاَ يَؤُمُّ قَوْمًا فَيَخُصُّ نَفْسَهُ بِدَعْوَةٍ دُونَهُمْ حَتَّى يَنْصَرِفَ‏.‏ وَلاَ يُصَلِّي وَهُوَ حَاقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ“‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: أَصَحُّ مَا يُرْوَى فِي هَذَا الْبَابِ هَذَا الْحَدِيثُ.
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ اجازت لینے سے پہلے کسی گھر میں جھانکے، اگر اس نے ایسا کیا تو وہ بغیر اجازت کے اندر داخل ہوگیا۔ اور جب کوئی شخص امامت کروائے تو نماز سے فارغ ہونے سے پہلے اپنے لیے خصوصی دعا نہ کرے (بلکہ ہر دعا میں مقتدیوں کو بھی شامل کرے)، نیز کوئی شخص اس حال میں نماز نہ پڑھے کہ وہ پیشاب پاخانہ روکے ہوئے ہو، یہاں تک کہ (اس سے) ہلکا ہو جائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1093]
تخریج الحدیث: «صحيح دون جملة الإمامة: أخرجه أبوداؤد، كتاب الطهارة: 90 و الترمذي، الصلاة: 357»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة الإمامة

507. بَابُ فَضْلِ مَنْ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلامٍ
507. اپنے گھر میں سلام کہہ کر داخل ہونے کی فضیلت
حدیث نمبر: 1094
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ الْمُحَارِبِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ ”ثَلاَثَةٌ كُلُّهُمْ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ، إِنْ عَاشَ كُفِيَ، وَإِنْ مَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ‏:‏ مَنْ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلاَمٍ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ، وَمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِ اللهِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللهِ‏.‏“
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن کی ضمانت اور ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے لی ہے کہ اگر وہ زندہ رہے تو اللہ کی طرف سے ان کی حاجات کی کفایت ہوگی (اور ہر شر سے بھی اللہ کافی ہوگا)، اور اگر فوت ہو گئے تو جنت میں داخل ہوں گے: جو گھر میں سلام کہہ کر داخل ہوا تو الله عز و جل نے اس کا ذمہ لے لیا، اور جو مسجد کی طرف گیا تو اس کی ضمانت بھی اللہ پر ہے، نیز جو شخص اللہ کے راستے میں نکلے اس کا ضامن بھی اللہ تعالیٰ ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1094]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الجهاد، باب فضل الغزو فى البحر: 8494 و صححه الحاكم: 73/2، 74 و وافقه الذهبي»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1095
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ‏:‏ إِذَا دَخَلْتَ عَلَى أَهْلِكَ فَسَلِّمْ عَلَيْهِمْ تَحِيَّةً مِنْ عِنْدِ اللهِ مُبَارَكَةً طَيْبَةً‏.‏ قَالَ: مَا رَأَيْتُهُ إِلا يُوجِبُهُ قَوْلُهُ: ﴿وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا﴾ [النساء: 86].
سيدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ تو انہیں سلام کہو۔ یہ اللہ کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔ پھر فرمایا: میری رائے میں ارشادِ باری تعالیٰ: ﴿وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا﴾ جب تمہیں سلام کہا جائے تو اس سے احسن انداز میں یا اسی طرح ہی جواب دو۔ کے مطابق سلام کا جواب دینا واجب ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1095]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى حاتم فى التفسير: 14895 و الطبري فى تفسيره: 225/19»

قال الشيخ الألباني: صحيح

508. بَابُ إِذَا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ الْبَيْتَ يَبِيتُ فِيهِ الشَّيْطَانُ
508. جب کوئی گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا نام نہ لے تو اس گھر میں شیطان رات گزارتا ہے
حدیث نمبر: 1096
حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ، فَذَكَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عِنْدَ دُخُولِهِ، وَعِنْدَ طَعَامِهِ، قَالَ الشَّيْطَانُ‏:‏ لاَ مَبِيتَ لَكُمْ وَلاَ عَشَاءَ، وَإِذَا دَخَلَ فَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ‏:‏ أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ، وَإِنْ لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ طَعَامِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ‏:‏ أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ وَالْعَشَاءَ‏.‏“
سيدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب کوئی شخص گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا نام لیتا ہے تو شیطان (اپنے چیلوں کو) کہتا ہے: یہاں تمہارے لیے رات گزارنے کی جگہ ہے نہ کھانا۔ اور جب گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا نام نہ لے تو شیطان کہتا ہے: تمہیں رات گزارنے کی جگہ مل گئی، اور اگر کھانا کھاتے وقت الله کا نام نہ لے تو شیطان کہتا ہے کہ: تمہیں رات گزارنے کی جگہ اور کھانا دونوں مل گئے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1096]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الأشربة: 2018 و أبوداؤد: 3765 و النسائي فى الكبرىٰ: 6724 و ابن ماجه: 3887»

قال الشيخ الألباني: صحيح

509. بَابُ مَا لا يُسْتَأْذَنُ فِيهِ
509. جہاں داخل ہونے کی اجازت لینا ضروری نہیں
حدیث نمبر: 1097
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَعْيَنُ الْخُوَارِزْمِيُّ قَالَ‏:‏ أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، وَهُوَ قَاعِدٌ فِي دِهْلِيزِهِ وَلَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ صَاحِبِي وَقَالَ‏:‏ أَدْخُلُ‏؟‏ فَقَالَ أَنَسٌ‏:‏ ادْخُلْ، هَذَا مَكَانٌ لاَ يَسْتَأْذِنُ فِيهِ أَحَدٌ، فَقَرَّبَ إِلَيْنَا طَعَامًا، فَأَكَلْنَا، فَجَاءَ بِعُسِّ نَبِيذٍ حُلْوٍ فَشَرِبَ، وَسَقَانَا‏.‏
اعین خوارزمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ گھر کی چوکھٹ پر بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا۔ میرے ساتھی نے انہیں سلام کہا اور اندر آنے کی اجازت طلب کی تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: داخل ہو جاؤ، یہ ایسی جگہ ہے جہاں داخل ہونے کی کوئی اجازت نہیں لیتا۔ پھر انہوں نے ہمیں کھانا پیش کیا، پھر شیریں نبیذ کا ایک بڑا پیالہ لائے اور خود نوش کیا اور ہمیں بھی پلائی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1097]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الطبراني فى الكبير: 246/1»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

510. بَابُ الاسْتِئْذَانِ فِي حَوَانِيتِ السُّوقِ
510. بازار کی دکانوں میں اجازت طلب کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1098
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ‏:‏ كَانَ ابْنُ عُمَرَ لاَ يَسْتَأْذِنُ عَلَى بُيُوتِ السُّوقِ‏.‏
حضرت مجاہد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بازار کی دکانوں میں جانے کی اجازت نہیں مانگتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1098]
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1099
حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ قَالَ‏:‏ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَسْتَأْذِنُ فِي ظُلَّةِ الْبَزَّازِ‏.‏
حضرت عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کپڑا فروشوں کے سائبان میں جانے کی اجات طلب کرتے تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1099]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البيهقي فى الشعب: 8464»

قال الشيخ الألباني: صحيح

511. بَابُ‏:‏ كَيْفَ يَسْتَأْذِنُ عَلَى الْفُرْسِ‏؟‏
511. اہلِ فارس (ذمیوں) سے اجازت لینے کا طریقہ
حدیث نمبر: 1100
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْعَلاَءِ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الْمَلِكِ، مَوْلَى أُمِّ مِسْكِينٍ بِنْتِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ‏:‏ أَرْسَلَتْنِي مَوْلاَتِي إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَجَاءَ مَعِي، فَلَمَّا قَامَ بِالْبَابِ فقَالَ‏:‏ أَنْدَرَايِيمْ‏؟‏ قَالَتْ‏:‏ أَنْدَرُونْ، فَقَالَتْ‏:‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِنَّهُ يَأْتِينِي الزَّوْرُ بَعْدَ الْعَتَمَةِ فَأَتَحَدَّثُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ تَحَدَّثِي مَا لَمْ تُوتِرِي، فَإِذَا أَوْتَرْتِ فَلاَ حَدِيثَ بَعْدَ الْوِتْرِ‏.‏
ام مسکین رحمہا اللہ کے آزاد کردہ غلام ابوعبدالملک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مجھے میری مالکہ نے بھیجا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بلا کر لاؤں، چنانچہ وہ میرے ساتھ آئے اور دروازے پر کھڑے ہو کر پوچھا: کیا میں اندر آجاؤں؟ انہوں نے کہا: آپ اندر آ سکتے ہیں۔ پھر اس نے مسئلہ پوچھا: اے ابوہریرہ! میرے پاس عشاء کے بعد مہمان آجاتے ہیں تو کیا میں ان سے باتیں کر سکتی ہوں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس وقت تک باتیں کرتی رہو جب تک وتر نہ پڑھ لو، جب وتر پڑھ لو تو پھر وتروں کے بعد گفتگو نہ کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الاسْتِئْذَانُ/حدیث: 1100]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه الخطيب البغدادي فى الجامع من طريق المصنف به: 166/1»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوفًا


Previous    1    2    3    4    5