الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
حدیث نمبر: 169
وعن أبي مرثد الغنوي قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏لا تصلوا إلى القبور ولا تجلسوا عليها» ‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ قبروں کو سامنے (رکھ کر، قبروں کی طرف رخ کر کے) نماز نہ پڑھو اور نہ ان پر بیٹھو۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 169]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجنائز، باب النهي عن الجلوس علي القبر والصلاة عليه، حديث:972.»

حدیث نمبر: 170
وعن أبي سعيد رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا جاء أحدكم المسجد فلينظر فإن رأى في نعليه أذى أو قذرا فليمسحه وليصل فيهما» .‏‏‏‏ أخرجه أبو داود. وصححه ابن خزيمة.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی مسجد میں آئے تو (مسجد میں داخل ہونے سے پہلے) اسے چائیے کہ (اپنی جوتی) دیکھ لے۔ اگر اپنی جوتی میں گندگی یا ناپاک چیز لگی ہوئی دیکھے تو اسے چائیے کہ اسے صاف کرے اور اس میں نماز پڑھ لے۔
ابوداؤد نے اس کی روایت کی ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 170]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب الصلاة في النعل، حديث:650، وابن خزيمة، حديث:1017، وابن حبان(الموارد)، حديث:360، والحاكم:1 /260 وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي.»

حدیث نمبر: 171
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا وطىء أحدكم الأذى بخفيه فطهورهما التراب» .‏‏‏‏ أخرجه أبو داود وصححه ابن حبان.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایک جب اپنے موزوں سے گندگی پر چلے تو بیشک مٹی اسے پاک و صاف کرنے والی ہے۔
ابوداؤد نے اسے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 171]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب الأذي يصيب النعل، حديث:385 وسنده ضعيف، 386 وسنده ضعيف، 387 وسنده ضعيف، وابن حبان (ابن بلبان): 4 /1403، 1404، وابن خزيمة:1 /148، حديث: 292، والحاكم: 1 /166.»

حدیث نمبر: 172
وعن معاوية بن الحكم رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن هذه الصلاة لا يصلح فيها شيء من كلام الناس،‏‏‏‏ إنما هو التسبيح والتكبير وقراءة القرآن» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا معاویہ بن حکم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں انسانی گفتگو کی کوئی گنجائش نہیں، نماز تو صرف تسبیح «سبحان الله» تکبیر «الله اكبر» اور تلاوت قرآن (پر مشتمل) ہے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 172]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، المساجد، باب تحريم الكلام في الصلاة ونسخ ما كان من إباحته، حديث:537.»

حدیث نمبر: 173
وعن زيد بن أرقم أنه قال: إن كنا لنتكلم في الصلاة على عهد رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يكلم أحدنا صاحبه بحاجته حتى نزلت (حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وقوموا لله قانتين) فأمرنا بالسكوت ونهينا عن الكلام. متفق عليه،‏‏‏‏ واللفظ لمسلم.
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عہدرسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں دوران نماز ہم ایک دوسرے سے بات چیت کر لیا کرتے اور اپنی ضرورت و حاجت ایک دوسرے سے بیان کر دیتے تھے تاآنکہ «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وقوموا لله قانتين» آیت نازل ہوئی تو ہمیں خاموش رہنے کا حکم دیا گیا اور نماز میں گفتگو اور کلام کرنے سے منع کر دیا گیا۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 173]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، العمل في الصلاة، باب ما ينهي من الكلام في الصلاة، حديث:1200، ومسلم، المساجد، باب تحريم الكلام في الصلاة ونسخ ما كان من إباحته، حديث:539.»

حدیث نمبر: 174
وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «التسبيح للرجال والتصفيق للنساء» .‏‏‏‏ متفق عليه زاد مسلم:«‏‏‏‏في الصلاة» .‏‏‏‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (نماز میں ضرورت کے وقت) مردوں کیلئے تسبیح ( «سبحان الله» کہہ کر امام کو مطلع کرنا) اور عورتوں کیلئے تالی بجانا ہے۔ بخاری و مسلم نے اسے روایت کیا ہے اور مسلم نے «في الصلاة» یعنی نماز میں کا اضافہ کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 174]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، العمل في الصلاة، باب التصفيق للنساء، حديث:1203، ومسلم، الصلاة، باب تسبيح الرجل وتصفيق المرأة إذا نابهما شيء في الصلاة، حديث:422.»

حدیث نمبر: 175
وعن مطرف بن عبد الله بن الشخير عن أبيه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يصلي وفي صدره أزيز كأزيز المرجل من البكاء. أخرجه الخمسة إلا ابن ماجه وصححه ابن حبان.
سیدنا مطرف اپنے باپ عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ہے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک سے گریہ و زاری کی وجہ سے ایسی آواز آ رہی تھی جیسے جوش کھاتی ہوئی ہنڈیا (سے آواز آتی) ہے۔
اسے احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 175]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب البكاء في الصلاة، حديث:904، والترمذي في الشمائل:315 والنسائي، الصلاة، حديث:1215، وأحمد:4 /25، وابن حبان (الإحسان):2 /66، حديث:750.»

حدیث نمبر: 176
وعن علي قال: كان لي من رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مدخلان فكنت إذا أتيته وهو يصلي تنحنح لي.رواه النسائي وابن ماجه.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے میرے دو اوقات تھے جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے ہوتے تو مجھے مطلع کرنے کے لیے کھنکار دیتے۔ (نسائی، ابن ماجہ) [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 176]
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي، السهو، باب التنحنح في الصلاة، حديث:1212، وابن ماجه، الأدب، حديث:3708.»

حدیث نمبر: 177
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قلت لبلال: كيف رأيت النبي صلى الله عليه وآله وسلم يرد عليهم حين يسلمون عليه وهو يصلي؟ قال: يقول هكذا وبسط كفه. أخرجه أبو داود والترمذي وصححه.
سیدنا (عبداللہ) ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ نماز پڑھتے وقت جب لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کیسے جواب دیتے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اس طرح کرتے اور اپنا ہاتھ پھیلایا۔
اسے ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 177]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب رد السلام في الصلاة، حديث:927، والترمذي، الصلاة، حديث:368.»

حدیث نمبر: 178
وعن أبي قتادة رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يصلي وهو حامل أمامة بنت زينب فإذا سجد وضعها،‏‏‏‏ وإذا قام حملها. متفق عليه. ولمسلم: وهو يؤم الناس في المسجد.
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے ہوئے (اپنی نواسی) امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا کو گود میں لیے رہتے، جب سجدہ میں جاتے تو اسے گود سے نیچے اتار دیتے اور سجدہ کر کے کھڑے ہوتے تو اسے (دوبارہ) گود میں اٹھا لیتے۔ (بخاری و مسلم) مسلم میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھاتے ہوئے یہ عمل کرتے تھے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 178]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلاة، باب إذا حمل جارية صغيرة علي عنقه في الصلاة، حديث:516، ومسلم، المساجد، باب جواز حمل الصبيان في الصلاة...، حديث:543.»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next