صحيح البخاري
موازنہ بین الصحیحین:
تحریر: حضرت مولانا مفتی محمد عبدۃ الفلاح حفظ اللہ
بلاشبہ صحیحین کو امھات الکتب پر فضیلت حاصل ہے شاہ ولی اللہ الدہلوی نے کتب حدیث کے بلحاظ صحت چار طبقات قائم کئے ہیں اور مؤطا اور صحیحین کو طبقہ اولیٰ میں شمار کیا ہے۔
حافظ ابن الصلاح لکھتے ہیں:
«ثم ان كتاب البخاري اصح الكتابين صحيحا واكثر ها فوائد .»
پھر امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب صحیحین میں زیادہ اعلیٰ درجہ کی ہے اور کثیر فوائد کی حامل ہے۔
نووی رحمہ الله اور زین الدین عراقی نے اس اصحیت کو مسند احادیث کے ساتھ خاص کیا ہے اور تعالیق اور تراجم کی احادیث اس سے مستثنیٰ ہیں اس اصحیت کی وجوہ آگے ہم بیان کریں گے۔ بعض نے صحیح مسلم کو صحیح بخاری پر مقدم رکھا ہے ان میں ابن حزم میں اور حافظ ابوعلی حسین بن علی النیشاپوری امام حاکم رحمہ اللہ کے شیخ ہیں۔
چنانچہ ابوعلی نیشاپوری کا قول ہے:
علم حدیث میں آسمان کے نیچے امام مسلم کی کتاب سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔
اور قاضی عیاض نے بیان کیا ہے کہ ابی مردان الطبنی رحمہ الله (457) نے اپنے بعض شیوخ سے روایت کی ہے کہ صحیح مسلم کو صحیح بخاری پر فضیلت ہے۔
اور ابن مندہ نے کہا ہے:
علم حدیث میں آسمان کے نیچے امام مسلم کی کتاب سے زیادہ صحیح کوئی کتاب نہیں۔
اور علامہ قرطبی رحمہ الله نے مضھم شرح مسلم کے مقدمہ میں بھی اسی قسم کا میلان ظاہر کیا ہے۔
مگر ابن حزم نے تو خود اس فضیلت کی وجہ بیان کر دی ہے کہ صحیح مسلم میں مقدمہ کے بعد خالص احادیث ہی ہیں جو امام مسلم نے ایک خاص ترتیب سے جمع کر دی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ابن حزم اصحیت کے اعتبار سے مسلم کو بخاری پر مقدم نہیں رکھتے بلکہ حدیث کے سرو (ذکر) کی وجہ سے اس کو ترجیح دیتے ہیں۔ دونوں کتابوں میں اس تفادت کی وجہ یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی الجامع میں فقہ الحدیث کا التزام کیا ہے، لہٰذا امام موصوف تقطیع حدیث پر مجبور تھے تاکہ ایک ہی حدیث سے مختلف احکام کا استنباط کر سکیں اور ہر قطعہ حدیث کو اس کی مناسب جگہ پر رکھ سکیں۔ لیکن امام مسلم کا مقصد مناسب سیاق سے احادیث صحیحہ کو جمع کرنا تھا۔ اور ابوعلی نیشاپوری کے کلام میں مطلقاً اصحیت اور افضلیت کی تصریح نہیں ہے بلکہ احتمال ہے۔
اس بنا پر امام نووی لکھتے ہیں:
«والبخاري اصح وقيل المسلم اصح والصواب الاول .»
اور پھر ابوسعید العلائی کے کلام سے معلوم ہوتا ہے کہ ابوعلی نیشاپوری نے صحیح بخاری دیکھی تک نہیں وہ امام مسلم کے ہم شہر تھے اور انہوں نے صحیح مسلم پر المستخرج بھی لکھی ہے اسی بنا پر صحیح مسلم کی تعریف میں رطب اللسان ہیں اور پھر ابواحمد حاکم کبیر نیشاپوری رحمہ الله (م378ھ) جو ابوعلی سے بڑے محدث اور اس شیوخ سے ہیں امام حاکم رحمہ اللہ صاحب المستدرک کے بھی استاذ ہیں۔۔۔ انہوں نے صحیح بخاری کو صحیح مسلم پر ترجیح دی ہے۔
چنانچہ ابواحمد حاکم کبیر نیشاپوری نے (م378ھ) نے صحیح بخاری کے متعلق کہا ہے:
«رحم الله تعالى محمد بن إسماعيل فإنه ألف الأصول و بين للناس وكل من عمل بعده فإنما أخذه من كتابه كمسلم بن الحجاج فإنه فرق أكثر كتابه فى كتابه وتجلد فيه غاية الجلادة حيث لم ينسبه إليه . . . .»
اللہ تعالیٰ محمد بن اسمٰعیل پر رحمت کی بارش برسائے انہوں نے اصول متعین کر دئیے اور لوگوں پر سب کچھ واضح کر دیا آپ کے بعد آنے والوں میں ہر ایک نے آپ کی کتاب سے استفادہ کیا ہے جیسا کہ مسلم بن حجاج ہیں انہوں نے اپنی کتاب میں بخاری کی صحیح کو پھیلا دیا ہے ناانصافی یہ کی کہ بخاری کی طرف اس کی نسبت بھی نہیں کی۔
اور امام دارقطنی لکھتے ہیں:
«وأى شئ صنع مسلم إنما اخذ كتاب البخاري وعمل عليه مستخرجاً وزاد فيه زيادات .»
امام مسلم نے اپنی کتاب میں جو بھی کیا، بخاری سے اخذ کردہ تھا اور دراصل انہوں نے بخاری پر مستخرج لکھی ہے اور اس میں کچھ اضافہ جات بھی کئے ہیں۔
اور امام نسائی کا مقولہ ہے:
«ما فى هذه الكتب كلها أجود من كتاب محمد بن إسماعيل .»
اور یہ کتاب محمد بن اسمٰعیل البخاری کی کتاب سے بہت اچھی ہے۔ الغرض بہت سے دیگر آئمہ کبار نے بھی امام بخاری رحمہ اللہ کی الجامع کی تعریف کی ہے اور صحیح مسلم پر اسے مقدم رکھا ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ مسلم سے زیادہ ماہر حدیث تھے اور امام مسلم نے فن حدیث امام بخاری رحمہ اللہ سے ہی حاصل کیا ہے۔
اور امام دارقطنی نے تو یہاں تک فرمایا ہے:
«لولا البخاري لماراح مسلم ولا جاء .»
اگر امام بخاری رحمہ اللہ نہ ہوتے تو مسلم نہ کہیں آتے اور نہ کہیں جاتے۔
مذکورہ بالا اقوال سے ظاہر ہے کہ علماء کبار کے نزدیک صحیح بخاری کو صحیح مسلم پر فضیلت حاصل ہے اب ہم اس سسلسلہ میں اس ارجحیت کی وجوہ کچھ تفصیل سے ذکر کرتے ہیں۔
. . . اصل مضمون دیکھیں . . .
شمارہ محدث جنوری 1993، امام بخاری اور الجامع الصحیح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.