من كتاب الديات دیت کے مسائل 15. باب في دِيَةِ الأَصَابِعِ: انگلیوں کی دیت کا بیان
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انگلیاں سب برابر ہیں۔“ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: (ہر انگلی پر) دس ہیں۔ فرمایا: ”ہاں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد مسروق بن أوس، [مكتبه الشامله نمبر: 2414]»
اس روایت کی سند جید قابلِ احتجاج ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4557]، [نسائي 4860]، [ابن ماجه 2654]، [أبويعلی 7334]، [ابن حبان 6013]، [الموارد 1527] وضاحت:
(تشریح حدیث 2405) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہاتھ اور پیر کی سب انگلیوں کی دیت دس دس اونٹ ہے، ہر انگلی پر دیت کا دسواں حصہ، اگر کوئی کسی کی دسوں انگلیاں کاٹ دے تو پوری دیت لازم ہوگی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے کہ ہاتھ کی انگلیاں اور پاؤں کی انگلیاں سب برابر ہیں، اور ہر انگلی میں دس اونٹ ہیں، جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد مسروق بن أوس
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اور یہ (سب) برابر ہیں“ اور چھنگلیا اور انگوٹھے کی طرف اشارہ کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2415]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6895]، [أبوداؤد 4558]، [ترمذي 1392]، [نسائي 4863]، [ابن ماجه 2652]، [ابن حبان 6012]، [موارد الظمان 1528]، [ابن أبى شيبه 7033]، [ابن الجارود 782] وضاحت:
(تشریح حدیث 2406) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھوٹی انگلیاں، چھنگلیا اور انگوٹھا دیت میں سب برابر ہیں، حالانکہ انگوٹھے میں دو ہی جوڑ ہوتے ہیں، اور بڑی انگلیوں کے مقابلہ میں چھنگلیا چھوٹی ہوتی ہے، اور انگوٹھا چھنگلی کے مقابلے میں زیادہ سود مند ہوتا ہے، لیکن دیت دس اونٹ ہی ہونگے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابوبکر بن عمرو بن حزم نے اپنے باپ کے حوالے سے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہلِ یمن کو تحریر فرمایا کہ: ”ہاتھ اور پیروں کی ہر انگلی کے عوض دس اونٹ (دیت) ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2416]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 6559]، [موارد الظمان 793]۔ آگے بھی یہ حدیث آرہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
|