الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل 10. باب تَزْوِيجِ الأَبِ الْبِكْرَ الصَّغِيرَةَ: باب: باپ کو روا ہے کہ چھوٹی لڑکی کنواری کا نکاح کر دے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نکاح کیا مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور میں چھ برس کی تھی اور زفاف کیا مجھ سے اور میں نو برس کی تھی اور فرماتی ہیں کہ پھر میں مدینہ میں آئی اور وہاں مجھے بخار رہا ایک ماہ تک اور پھر میرے بال کانوں تک ہو گئے (یعنی بعد اس کے کہ مرض میں جھڑ گئے تھے) تب رومان کی ماں میرے پاس آئیں (یہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ہیں) اور میں جھولے پر تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی تھیں اور انہوں نے مجھے پکارا اور میں ان کے پاس آئی اور میں نہ جانتی تھی کہ مجھے کیوں بلایا ہے۔ سو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے دروازہ پر کھڑا کر دیا اور میں ہاہ ہاہ کر رہی تھی (جیسے کسی کی سانس پھول جاتی ہے) یہاں تک کہ میری سانس پھولنا بند ہو گئی اور مجھے وہ ایک گھر میں لے گئیں اور وہاں چند عورتیں انصار کی تھیں اور وہ کہنے لگیں کہ اللہ خیر و برکت کرے اور تم کو حصہ ہو خیر میں سے غرض میری ماں نے ان کے سپرد کر دیا اور انہوں نے میرا سر دھویا اور سنگار کیا۔ اور مجھے اور کچھ خوف نہیں پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے چاشت کے وقت اور مجھے ان کے سپرد کر دیا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ مجھ سے عقد کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میں چھ برس کی تھی اور مجھ سے ہم بستر ہوئے جب میں نو برس کی تھی۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ عقد کیا ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سات برس کی تھیں اور ہم بستر ہوئے جب نو برس کی تھیں اور گڑیاں ان کی ان کے ساتھ تھیں اور وفات ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہ جب وہ اٹھارہ برس کی تھیں۔
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے چھ برس کی عمر میں نکاح کیا اور نو برس کی عمر میں صحبت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جب انتقال ہوا تو وہ اٹھارہ سال کی تھیں۔
|