أبواب السهو کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل 177. باب مَا جَاءَ فِي سَجْدَتَىِ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلاَمِ وَالْكَلاَمِ باب: سلام اور کلام کے بعد سجدہ سہو کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پانچ رکعت پڑھی تو آپ سے پوچھا گیا: کیا نماز بڑھا دی گئی ہے؟ (یعنی چار کے بجائے پانچ رکعت کر دی گئی ہے) تو آپ نے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کئے۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 31 (401)، و32 (404)، والسہو 2 (1226)، والأیمان 15 (6671)، وأخبار الآحاد 1 (7249)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن ابی داود/ الصلاة 196 (1019)، سنن النسائی/السہو 25 (1242)، و26 (1255)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 129 (1203)، و30 (1205)، و133 (1211)، و136 (1218)، (تحفة الأشراف: 9411)، مسند احمد (1/379، 429، 438، 455)، سنن الدارمی/الصلاة 175 (1539) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1205 و 1211 و 1212 و 1218)
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دونوں سجدے بات کرنے کے بعد کئے۔
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے ۱؎، ۲- اس باب میں معاویہ، عبداللہ بن جعفر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 9424) (صحیح)»
وضاحت: ا؎: یہ حکم نیچے والی حدیث میں موجود ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1212)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دونوں سجدے سلام کے بعد کئے۔
۱- (ابوہریرہ رضی الله عنہ کی) یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے ایوب اور دیگر کئی لوگوں نے بھی ابن سیرین سے روایت کیا ہے، ۳- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی ظہر بھول کر پانچ رکعت پڑھ لے تو اس کی نماز درست ہے وہ سہو کے دو سجدے کر لے اگرچہ وہ چوتھی (رکعت) میں نہ بیٹھا ہو، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے، ۵- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب ظہر پانچ رکعت پڑھ لے اور چوتھی رکعت میں نہ بیٹھا ہو تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔ یہ قول سفیان ثوری اور بعض کوفیوں کا ہے ا؎۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر حدیث رقم: 399 (تحفة الأشراف: 1548) (صحیح)»
وضاحت: ا؎: سفیان ثوری، اہل کوفہ اور ابوحنیفہ کا قول محض رائے پر مبنی ہے، جب کہ ائمہ کرام مالک بن انس، شافعی، احمد بن حنبل اور بقول امام نووی سلف وخلف کے تمام جمہور علماء مذکور بالا عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ والی صحیح حدیث کی بنیاد پر یہی فتویٰ دیتے اور اسی پر عمل کرتے ہیں، کہ اگر کوئی بھول کر اپنی نماز میں ایک رکعت اضافہ کر بیٹھے تو اس کی نماز نہ باطل ہو گی اور نہ ہی فاسد، بلکہ سلام سے پہلے اگر یاد آ جائے تو سلام سے قبل سہو کے دو سجدے کر لے اور اگر سلام کے بعد یاد آئے تو بھی سہو کے دو سجدے کر لے، یہی اس کے لیے کافی ہے، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا اور آپ نے کوئی اور رکعت پڑھ کر اس نماز کو جفت نہیں بنایا تھا۔ (دیکھئیے: تحفۃ الأحوذی: ۱/۳۰۴طبع ملتا) قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1214)
|