الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الرضاع
کتاب: رضاعت کے احکام و مسائل
The Book on Suckling
11. باب مَا جَاءَ فِي حَقِّ الْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا
باب: شوہر پر عورت کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 1162
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عبدة بن سليمان، عن محمد بن عمرو، حدثنا ابو سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكمل المؤمنين إيمانا احسنهم خلقا، وخياركم خياركم لنسائهم خلقا ". قال: وفي الباب، عن عائشة، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة، هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا، وَخِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ خُلُقًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان میں سب سے کامل مومن وہ ہے جو سب سے بہتر اخلاق والا ہو، اور تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اخلاق میں اپنی عورتوں کے حق میں سب سے بہتر ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15059) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (284)
حدیث نمبر: 1163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا الحسين بن علي الجعفي، عن زائدة، عن شبيب بن غرقدة، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص، قال: حدثني ابي، انه شهد حجة الوداع مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحمد الله، واثنى عليه، وذكر ووعظ، فذكر في الحديث قصة، فقال: " الا واستوصوا بالنساء خيرا، فإنما هن عوان عندكم ليس تملكون منهن شيئا، غير ذلك إلا ان ياتين بفاحشة مبينة، فإن فعلن فاهجروهن في المضاجع، واضربوهن ضربا غير مبرح، فإن اطعنكم فلا تبغوا عليهن سبيلا، الا إن لكم على نسائكم حقا، ولنسائكم عليكم حقا، فاما حقكم على نسائكم، فلا يوطئن فرشكم من تكرهون، ولا ياذن في بيوتكم لمن تكرهون، الا وحقهن عليكم، ان تحسنوا إليهن في كسوتهن وطعامهن ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، ومعنى قوله: عوان عندكم يعني: اسرى في ايديكم.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَذَكَّرَ وَوَعَظَ، فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً، فَقَالَ: " أَلَا وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا، فَإِنَّمَا هُنَّ عَوَانٌ عِنْدَكُمْ لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا، غَيْرَ ذَلِكَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ، فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ، وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ، فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا، أَلَا إِنَّ لَكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ حَقًّا، وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا، فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ، فَلَا يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ، وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمْ لِمَنْ تَكْرَهُونَ، أَلَا وَحَقُّهُنَّ عَلَيْكُمْ، أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: عَوَانٌ عِنْدَكُمْ يَعْنِي: أَسْرَى فِي أَيْدِيكُمْ.
سلیمان بن عمرو بن احوص کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے۔ آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی۔ اور (لوگوں کو) نصیحت کی اور انہیں سمجھایا۔ پھر راوی نے اس حدیث میں ایک قصہ کا ذکر کیا اس میں یہ بھی ہے کہ آپ نے فرمایا: سنو! عورتوں کے ساتھ خیر خواہی کرو۔ اس لیے کہ وہ تمہارے پاس قیدی ہیں۔ تم اس (ہمبستری اور اپنی عصمت اور اپنے مال کی امانت وغیرہ) کے علاوہ اور کچھ اختیار نہیں رکھتے (اور جب وہ اپنا فرض ادا کرتی ہوں تو پھر ان کے ساتھ بدسلوکی کا جواز کیا ہے) ہاں اگر وہ کسی کھلی ہوئی بیحیائی کا ارتکاب کریں (تو پھر تمہیں انہیں سزا دینے کا ہے) پس اگر وہ ایسا کریں تو انہیں بستروں سے علاحدہ چھوڑ دو اور انہیں مارو لیکن اذیت ناک مار نہ ہو، اس کے بعد اگر وہ تمہاری مطیع ہو جائیں تو پھر انہیں سزا دینے کا کوئی اور بہانہ نہ تلاش کرو، سنو! جس طرح تمہارا تمہاری بیویوں پر حق ہے اسی طرح تم پر تمہاری بیویوں کا بھی حق ہے۔ تمہارا حق تمہاری بیویوں پر یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر ایسے لوگوں کو نہ روندنے دیں جنہیں تم ناپسند کرتے ہو، اور تمہارے گھر میں ایسے لوگوں کو آنے کی اجازت نہ دیں جنہیں تم اچھا نہیں سمجھتے۔ سنو! اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم ان کے لباس اور پہنے میں اچھا سلوک کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- «عوان عندكم» کا معنی ہے تمہارے ہاتھوں میں قیدی ہیں۔

تخریج الحدیث: «*تخريج: سنن ابن ماجہ/النکاح 3 (1851)، والمؤلف في تفسیر التوبة (3087) (تحفة الأشراف: 10691) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی طاقت کے مطابق یہ چیزیں احسن طریقے سے مہیا کرو۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1851)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.