الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
The Book on Hunting
6. باب مَا جَاءَ فِي الْكَلْبِ يَأْكُلُ مِنَ الصَّيْدِ
باب: کتا شکار میں سے کھا لے اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Dog Eating From The Game
حدیث نمبر: 1470
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان , عن مجالد , عن الشعبي , عن عدي بن حاتم , قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد الكلب المعلم , قال: " إذا ارسلت كلبك المعلم , وذكرت اسم الله , فكل ما امسك عليك , فإن اكل فلا تاكل فإنما امسك على نفسه " , قلت: يا رسول الله , ارايت إن خالطت كلابنا كلاب اخر , قال: " إنما ذكرت اسم الله على كلبك , ولم تذكر على غيره " , قال سفيان: اكره له اكله , قال ابو عيسى: والعمل على هذا عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , في الصيد والذبيحة , إذا وقعا في الماء ان لا ياكل , فقال بعضهم في الذبيحة: إذا قطع الحلقوم , فوقع في الماء فمات فيه , فإنه يؤكل , وهو قول عبد الله بن المبارك , وقد اختلف اهل العلم في الكلب إذا اكل من الصيد , فقال اكثر اهل العلم: إذا اكل الكلب منه فلا تاكل , وهو قول سفيان , وعبد الله بن المبارك , والشافعي , واحمد , وإسحاق , ورخص بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , في الاكل منه , وإن اكل الكلب منه.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ مُجَالِدٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ , قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ الْمُعَلَّمِ , قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ , وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ , فَكُلْ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ , فَإِنْ أَكَلَ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ " , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرَأَيْتَ إِنْ خَالَطَتْ كِلَابَنَا كِلَابٌ أُخَرُ , قَالَ: " إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ , وَلَمْ تَذْكُرْ عَلَى غَيْرِهِ " , قَالَ سُفْيَانُ: أَكْرَهُ لَهُ أَكْلَهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , فِي الصَّيْدِ وَالذَّبِيحَةِ , إِذَا وَقَعَا فِي الْمَاءِ أَنْ لَا يَأْكُلَ , فَقَالَ بَعْضُهُمْ فِي الذَّبِيحَةِ: إِذَا قُطِعَ الْحُلْقُومُ , فَوَقَعَ فِي الْمَاءِ فَمَاتَ فِيهِ , فَإِنَّهُ يُؤْكَلُ , وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ , وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْكَلْبِ إِذَا أَكَلَ مِنَ الصَّيْدِ , فَقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا أَكَلَ الْكَلْبُ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ , وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيِّ , وَأَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , فِي الْأَكْلِ مِنْهُ , وَإِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ مِنْهُ.
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سدھائے ہوئے کتے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب تم اپنا سدھایا ہوا کتا روانہ کرو، اور (بھیجتے وقت اس پر) اللہ کا نام (یعنی بسم اللہ) پڑھ لو تو تمہارے لیے جو کچھ وہ روک رکھے اسے کھاؤ اور اگر وہ شکار سے کچھ کھا لے تو مت کھاؤ، اس لیے کہ اس نے شکار اپنے لیے روکا ہے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے اگر ہمارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے شریک ہو جائیں؟ آپ نے فرمایا: تم نے اللہ کا نام (یعنی بسم اللہ) اپنے ہی کتے پر پڑھا ہے دوسرے کتے پر نہیں۔ سفیان (ثوری) کہتے ہیں: آپ نے اس کے لیے اس کا کھانا درست نہیں سمجھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ذبیحہ اور شکار کے سلسلے میں صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اور دوسرے لوگوں کے نزدیک اسی پر عمل ہے کہ جب وہ پانی میں گر جائیں تو انہیں کوئی نہ کھائے اور بعض لوگ ذبیحہ کے بارے میں کہتے ہیں: جب اس کا گلا کاٹ دیا جائے، پھر پانی میں گرے اور مر جائے تو اسے کھایا جائے گا، عبداللہ بن مبارک کا یہی قول ہے،
۲- اہل علم کا اس مسئلہ میں کہ جب کتا شکار کا کچھ حصہ کھا لے اختلاف ہے، اکثر اہل علم کہتے ہیں: جب کتا شکار سے کھا لے تو اسے مت کھاؤ، سفیان ثوری، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے،
۳- جب کہ صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اور دوسرے لوگوں نے کھانے کی رخصت دی ہے، اگرچہ اس میں سے کتے نے کھا لیا ہو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1465 (تحفة الأشراف: 9866) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا کہ بسم اللہ تم نے صرف اپنے کتے پر پڑھا ہے تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ نے ایسے کتے کا شکار جس کے ساتھ دوسرے کتے شریک رہے ہوں کھانا درست نہیں سمجھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2538 و 2543)، الإرواء (2546)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.