الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
The Book on Hunting
15. باب مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ
باب: سانپ مارنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Killing Snakes
حدیث نمبر: 1483
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , حدثنا الليث , عن ابن شهاب , عن سالم بن عبد الله , عن ابيه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقتلوا الحيات , واقتلوا ذا الطفيتين , والابتر , فإنهما يلتمسان البصر , ويسقطان الحبلى " , قال: وفي الباب , عن ابن مسعود , وعائشة , وابي هريرة , وسهل بن سعد , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , وقد روي عن ابن عمر , عن ابي لبابة , ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى بعد ذلك عن قتل حيات البيوت وهي: العوامر " , ويروى عن ابن عمر , عن زيد بن الخطاب ايضا , وقال عبد الله بن المبارك: إنما يكره من قتل الحيات قتل الحية التي تكون دقيقة , كانها فضة , ولا تلتوي في مشيتها.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ , وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ , وَالْأَبْتَرَ , فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ , وَيُسْقِطَانِ الْحُبْلَى " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , وَعَائِشَةَ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنْ أَبِي لُبَابَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ قَتْلِ حَياتِ الْبُيُوتِ وَهِيَ: الْعَوَامِرُ " , وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عُمَرَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَيْضًا , وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: إِنَّمَا يُكْرَهُ مِنْ قَتْلِ الْحَيَّاتِ قَتْلُ الْحَيَّةِ الَّتِي تَكُونُ دَقِيقَةً , كَأَنَّهَا فِضَّةٌ , وَلَا تَلْتَوِي فِي مِشْيَتِهَا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سانپوں کو مارو، خاص طور سے اس سانپ کو مارو جس کی پیٹھ پہ دو (کالی) لکیریں ہوتی ہیں اور اس سانپ کو جس کی دم چھوٹی ہوتی ہے اس لیے کہ یہ دونوں بینائی کو زائل کر دیتے ہیں اور حمل کو گرا دیتے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابن عمر رضی الله عنہما سے مروی ہے وہ ابولبابہ رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد گھروں میں رہنے والے سانپوں کو جنہیں «عوامر» (بستیوں میں رہنے والے سانپ) کہا جاتا ہے، مارنے سے منع فرمایا ۲؎: ابن عمر اس حدیث کو زید بن خطاب ۳؎ سے بھی روایت کرتے ہیں،
۳- اس باب میں ابن مسعود، عائشہ، ابوہریرہ اور سہل بن سعد رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: سانپوں کے اقسام میں سے اس سانپ کو بھی مارنا مکروہ ہے جو پتلا (اور سفید) ہوتا ہے گویا کہ وہ چاندی ہو، وہ چلنے میں بل نہیں کھاتا بلکہ سیدھا چلتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 14 (3297)، صحیح مسلم/السلام 37 (الحیؤن 1) (2233)، سنن ابی داود/ الأدب 174 (5252)، سنن ابن ماجہ/الطب 42 (3535)، (تحفة الأشراف: 6821) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ان دونوں میں ایسا زہر ہوتا ہے کہ انہیں دیکھنے والا نابینا ہو جاتا ہے اور حاملہ کا حمل گر جاتا ہے۔
۲؎: یہ ممانعت اس لیے ہے کہ یہ جن و شیاطین بھی ہو سکتے ہیں، انہیں مارنے سے پہلے وہاں سے غائب ہو جانے یا اپنی شکل تبدیل کر لینے کی تین بار آگاہی دے دینی چاہیئے، اگر وہ وہاں سے غائب نہ ہو پائیں یا اپنی شکل نہ بدلیں تو وہ ابو سعید خدری سے مروی حدیث کی روشنی میں انہیں مار سکتے ہیں۔
۳؎: زید بن خطاب عمر بن خطاب (رضی الله عنہما) کے بڑے بھائی ہیں، یہ عمر رضی الله عنہ سے پہلے اسلام لائے، بدر اور دیگر غزوات میں شریک رہے، ان سے صرف ایک حدیث گھروں میں رہنے والے سانپوں کو نہ مارنے سے متعلق آئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد , حدثنا عبدة , عن عبيد الله بن عمر , عن صيفي , عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لبيوتكم عمارا , فحرجوا عليهن ثلاثا , فإن بدا لكم بعد ذلك منهن شيء فاقتلوه " , قال ابو عيسى: هكذا روى عبيد الله بن عمر , هذا الحديث , عن صيفي , عن ابي سعيد الخدري , وروى مالك بن انس هذا الحديث , عن صيفي , عن ابي السائب مولى هشام بن زهرة , عن ابي سعيد , عن النبي صلى الله عليه وسلم , وفي الحديث قصة، حدثنا بذلك الانصاري , حدثنا معن , حدثنا مالك , وهذا اصح من حديث عبيد الله بن عمر , وروى محمد بن عجلان , عن صيفي , نحو رواية مالك.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ صَيْفِيٍّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِبُيُوتِكُمْ عُمَّارًا , فَحَرِّجُوا عَلَيْهِنَّ ثَلَاثًا , فَإِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ مِنْهُنَّ شَيْءٌ فَاقْتُلُوهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , هَذَا الْحَدِيثَ , عَنْ صَيْفِيٍّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , وَرَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ , عَنْ صَيْفِيٍّ , عَنْ أَبِي السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْأَنْصَارِيُّ , حَدَّثَنَا مَعْنٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَر , وَرَوَى مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ , عَنْ صَيْفِيٍّ , نَحْوَ رِوَايَةِ مَالِكٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے گھروں میں گھریلو سانپ رہتے ہیں، تم انہیں تین بار آگاہ کر دو تم تنگی میں ہو (یعنی دیکھو دوبارہ نظر نہ آنا ورنہ تنگی و پریشانی سے دوچار ہو گا) پھر اگر اس تنبیہ کے بعد کوئی سانپ نظر آئے تو اسے مار ڈالو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس حدیث کو عبیداللہ بن عمر نے بسند «صيفي عن أبي سعيد الخدري» روایت کیا ہے جب کہ مالک بن انس نے اس حدیث کو بسند «صيفي عن أبي السائب مولى هشام بن زهرة عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا، اس حدیث میں ایک قصہ بھی مذکور ہے ۱؎۔ ہم سے اس حدیث کو انصاری نے بسند «معن عن مالک عن صیفی عن أبی السائب عن أبی سعیدالخدری» سے روایت کیا ہے، اور یہ عبیداللہ بن عمر کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، محمد بن عجلان نے بھی صیفی سے مالک کی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 37 (2236)، سنن ابی داود/ الأدب 174 (5256-5259) سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 280 (969) (تحفة الأشراف: 4080) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس قصہ کی تفصیل کے لیے دیکھئیے صحیح مسلم کتاب السلام حدیث رقم (۲۲۳۶)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الضعيفة تحت الحديث (3163)
حدیث نمبر: 1485
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد , حدثنا ابن ابي زائدة , حدثنا ابن ابي ليلى , عن ثابت البناني , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , قال: قال ابو ليلى، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ظهرت الحية في المسكن , فقولوا لها: إنا نسالك بعهد نوح , وبعهد سليمان بن داود , ان لا تؤذينا , فإن عادت فاقتلوها " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب , لا نعرفه من حديث ثابت البناني , إلا من هذا الوجه من حديث ابن ابي ليلى.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى , عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , قَالَ: قَالَ أَبُو لَيْلَى، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا ظَهَرَتِ الْحَيَّةُ فِي الْمَسْكَنِ , فَقُولُوا لَهَا: إِنَّا نَسْأَلُكِ بِعَهْدِ نُوحٍ , وَبِعَهْدِ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ , أَنْ لَا تُؤْذِيَنَا , فَإِنْ عَادَتْ فَاقْتُلُوهَا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ , إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى.
ابولیلیٰ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب گھر میں سانپ نکلے تو اس سے کہو: ہم نوح اور سلیمان بن داود کے عہد و اقرار کی رو سے یہ چاہتے ہیں کہ تم ہمیں نہ ستاؤ پھر اگر وہ دوبارہ نکلے تو اسے مار دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو ثابت بنانی کی روایت سے صرف ابن ابی لیلیٰ ہی کے طریق سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 174 (5260)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 280 (968)، (تحفة الأشراف: 12152) (ضعیف) (سند میں ”محمد بن أبی لیلیٰ“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1508) // ضعيف الجامع الصغير (590) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.