الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
9. باب مَا جَاءَ فِي جَرِّ ذُيُولِ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کے دامن لٹکانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1731
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جر ثوبه خيلاء، لم ينظر الله إليه يوم القيامة "، فقالت ام سلمة: فكيف يصنعن النساء بذيولهن؟ قال: " يرخين شبرا "، فقالت: إذا تنكشف اقدامهن، قال: " فيرخينه ذراعا لا يزدن عليه "، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ، لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: فَكَيْفَ يَصْنَعْنَ النِّسَاءُ بِذُيُولِهِنَّ؟ قَالَ: " يُرْخِينَ شِبْرًا "، فَقَالَتْ: إِذًا تَنْكَشِفُ أَقْدَامُهُنَّ، قَالَ: " فَيُرْخِينَهُ ذِرَاعًا لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا، ام سلمہ نے کہا: عورتیں اپنے دامنوں کا کیا کریں؟ آپ نے فرمایا: ایک بالشت لٹکا لیں، انہوں نے کہا: تب تو ان کے قدم کھل جائیں گے، آپ نے فرمایا: ایک بالشت لٹکائیں ۱؎ اور اس سے زیادہ نہ لٹکائیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 7526) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کپڑا لٹکانے کے سلسلہ میں مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ حکم ہے، مردوں کے لیے آدھی پنڈلی تک لٹکانا زیادہ بہتر ہے، تاہم ٹخنوں تک رکھنے کی اجازت ہے، لیکن ٹخنوں کا کھلا رکھنا بےحد ضروری ہے، اس کے برعکس عورتیں نہ صرف ٹخنے بلکہ پاؤں تک چھپائیں گی، خاص طور پر جب وہ باہر نکلیں تو اس کا خیال رکھیں کہ پاؤں پر کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3580 - 3581)
حدیث نمبر: 1732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، اخبرنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن ام الحسن، ان ام سلمة حدثتهم، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " شبر لفاطمة شبرا من نطاقها "، قال ابو عيسى: وروى بعضهم، عن حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن الحسن، عن امه، عن ام سلمة، وفي هذا الحديث رخصة للنساء في جر الإزار، لانه يكون استر لهن.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أُمِّ الْحَسَنِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُمْ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَبَّرَ لِفَاطِمَةَ شِبْرًا مِنْ نِطَاقِهَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى بَعْضُهُمْ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ رُخْصَةٌ لِلنِّسَاءِ فِي جَرِّ الْإِزَارِ، لِأَنَّهُ يَكُونُ أَسْتَرَ لَهُنَّ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ کے «نطاق» کے لیے ایک بالشت کا اندازہ لگایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بعض لوگوں نے اسے «حماد بن سلمة عن علي بن زيد عن الحسن عن أمه عن أم سلمة» کی سند سے روایت کی ہے،
۲- اس حدیث میں عورتوں کے لیے تہ بند (چادر) گھسیٹنے کی اجازت ہے، اس لیے کہ یہ ان کے لیے زیادہ ستر پوشی کا باعث ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر سنن ابی داود/ اللباس 40 (4117-4118)، و ق /اللباس 13 (3508)، (تحفة الأشراف: 8257) (صحیح) (ابوداود اور ابن ماجہ کی مذکورہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، ورنہ اس کی سند میں ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک بالشت کے برابر لٹکانے کی اجازت دی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3580)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.