الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے احکام و مسائل
The Book on Clothing
19. باب مَا جَاءَ فِي الْمُصَوِّرِينَ
باب: مصوروں کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1751
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صور صورة، عذبه الله حتى ينفخ فيها، يعني: الروح، وليس بنافخ فيها، ومن استمع إلى حديث قوم وهم يفرون به منه، صب في اذنه الآنك يوم القيامة "، قال: وفي الباب، عن عبد الله بن مسعود، وابي هريرة، وابي جحيفة، وعائشة، وابن عمر، قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَوَّرَ صُورَةً، عَذَّبَهُ اللَّهُ حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا، يَعْنِي: الرُّوحَ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ فِيهَا، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ يَفِرُّونَ بِهِ مِنْهُ، صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي جُحَيْفَةَ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی تصویر بنائی اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دیتا رہے گا یہاں تک کہ مصور اس میں روح پھونک دے اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا، اور جس نے کسی قوم کی بات کان لگا کر سنی حالانکہ وہ اس سے بھاگتے ہوں ۱؎، قیامت کے دن اس کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابوہریرہ، ابوحجیفہ، عائشہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 45 (7042)، والأدب 96 (5024)، سنن النسائی/الزینة 113 (5361)، (تحفة الأشراف: 5986)، و مسند احمد (1/246)، سنن الدارمی/الرقاق 3 () (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ لوگ یہ نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی بات سنے، پھر بھی اس نے کان لگا کر سنا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (120 و 422)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.