سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
33. باب مَا جَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي قَطْعِ اللَّحْمِ بِالسِّكِّينِ
باب: چھری سے گوشت کاٹنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1836
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن جعفر بن عمرو بن امية الضمري، عن ابيه، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم " احتز من كتف شاة فاكل منها ثم مضى إلى الصلاة ولم يتوضا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح وفي الباب: عن المغيرة بن شعبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " احْتَزَّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ فَأَكَلَ مِنْهَا ثُمَّ مَضَى إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب: عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ.
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بکری کی دست کا گوشت چھری سے کاٹا، اور اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں مغیرہ بن شعبہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 5 (208)، والأذان 43 (675)، والجہاد 92 (2923)، والأطعمة 20 (5408)، و 26 (5422)، و 58 (5462)، صحیح مسلم/الحیض 24 (355)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 66 (490)، (تحفة الأشراف: 1070)، و مسند احمد (4/139، 179) و (5/288) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ چھری سے کاٹ کر گوشت کھایا جا سکتا ہے، طبرانی اور ابوداؤد میں ہے کہ چھری سے گوشت کاٹ کر مت کھاؤ کیونکہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے، لیکن یہ روایتیں ضعیف ہیں، ان سے استدلال درست نہیں، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت کھا کر وضو نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (490)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.