سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
Chapters On Al-Fitan
33. باب مَا جَاءَ فِي اتِّخَاذِ سَيْفٍ مِنْ خَشَبٍ فِي الْفِتْنَةِ
باب: فتنے کے زمانہ میں لکڑی کی تلوار بنانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2203
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن عبد الله بن عبيد، عن عديسة بنت اهبان بن صيفي الغفاري، قالت: جاء علي بن ابي طالب إلى ابي، فدعاه إلى الخروج معه، فقال له ابي: إن خليلي وابن عمك " عهد إلي إذا اختلف الناس ان اتخذ سيفا من خشب "، فقد اتخذته فإن شئت خرجت به معك، قالت: فتركه، قال ابو عيسى: وفي الباب عن محمد بن مسلمة، وهذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد الله بن عبيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عُدَيْسَةَ بِنْتِ أُهْبَانَ بْنِ صَيْفِيٍّ الْغِفَارِيِّ، قَالَتْ: جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِلَى أَبِي، فَدَعَاهُ إِلَى الْخُرُوجِ مَعَهُ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: إِنَّ خَلِيلِي وَابْنَ عَمِّكَ " عَهِدَ إِلَيَّ إِذَا اخْتَلَفَ النَّاسُ أَنْ أَتَّخِذَ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ "، فَقَدِ اتَّخَذْتُهُ فَإِنْ شِئْتَ خَرَجْتُ بِهِ مَعَكَ، قَالَتْ: فَتَرَكَهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ.
عدیسہ بنت اہبان غفاری کہتی ہیں کہ میرے والد کے پاس علی رضی الله عنہ آئے اور ان کو اپنے ساتھ لڑائی کے لیے نکلنے کو کہا، ان سے میرے والد نے کہا: میرے دوست اور آپ کے چچا زاد بھائی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے وصیت کی کہ جب لوگوں میں اختلاف ہو جائے تو میں لکڑی کی تلوار بنا لوں، لہٰذا میں نے بنا لی ہے، اگر آپ چاہیں تو اسے لے کر آپ کے ساتھ نکلوں، عدیسہ کہتی ہیں: چنانچہ علی رضی الله عنہ نے میرے والد کو چھوڑ دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عبداللہ بن عبیداللہ کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں محمد بن مسلمہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 10 (3960) (تحفة الأشراف: 1734) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لکڑی کی تلوار بنانے کا مطلب فتنہ کے وقت قتل و خوں ریزی سے اپنے آپ کو دور رکھنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (3960)
حدیث نمبر: 2204
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، حدثنا سهل بن حماد، حدثنا همام، حدثنا محمد بن جحادة، عن عبد الرحمن بن ثروان، عن هزيل بن شرحبيل، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " في الفتنة كسروا فيها قسيكم، وقطعوا فيها اوتاركم، والزموا فيها اجواف بيوتكم، وكونوا كابن آدم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح، وعبد الرحمن بن ثروان هو ابو قيس الاودي.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " فِي الْفِتْنَةِ كَسِّرُوا فِيهَا قِسِيَّكُمْ، وَقَطِّعُوا فِيهَا أَوْتَارَكُمْ، وَالْزَمُوا فِيهَا أَجْوَافَ بُيُوتِكُمْ، وَكُونُوا كَابْنِ آدَمَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَرْوَانَ هُوَ أَبُو قَيْسٍ الْأَوْدِيُّ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ کے بارے میں فرمایا: اس وقت تم اپنی کمانیں توڑ ڈالو، کمانوں کی تانت کاٹ ڈالو، اپنے گھروں کے اندر چپکے بیٹھے رہو اور آدم کے بیٹے (ہابیل) کے مانند ہو جاؤ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الفتن 2 (4259)، سنن ابن ماجہ/الفتن 10 (3961) (تحفة الأشراف: 9032) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ہابیل نے اپنے بھائی قابیل سے کہا تھا: «لئن بسطت إلي يدك لتقتلني ما أنا بباسط يدي إليك لأقتلك إني أخاف الله رب العالمين إني أريد أن تبوئ بإثمي وإثمك» گو تو میرے قتل کے لیے دست درازی کرے لیکن میں تیرے قتل کی طرف اپنے ہاتھ نہ بڑھاؤں گا، میں تو اللہ رب العالمین سے خوف کھاتا ہوں، میں تو چاہتا ہوں کہ تو میرا گناہ اور اپنے گناہ اپنے سر پر رکھ لے (المائدة: ۲۸،۲۹)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3361)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.