الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الرؤيا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خواب کے آداب و احکام
Chapters On Dreams
9. باب فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّبَنَ وَالْقُمُصَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا خواب میں دودھ اور قمیص دیکھنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2284
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن عقيل، عن الزهري، عن حمزة بن عبد الله بن عمر، عن ابن عمر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " بينما انا نائم إذ اتيت بقدح لبن، فشربت منه ثم اعطيت فضلي عمر بن الخطاب، قالوا: فما اولته يا رسول الله؟ قال: العلم "، قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وابي بكرة، وابن عباس، وعبد الله بن سلام، وخزيمة، والطفيل بن سخبرة، وابي امامة، وجابر، قال: حديث ابن عمر حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ، فَشَرِبْتُ مِنْهُ ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الْعِلْمَ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، وَخُزَيْمَةَ، وَالطُّفَيْلِ بْنِ سَخْبَرَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَجَابِرٍ، قَالَ: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میں سویا ہوا تھا کہ اس دوران میرے پاس دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا، میں نے اس سے پیا پھر اپنا جوٹھا عمر بن خطاب کو دے دیا، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ فرمایا: علم سے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر کی حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوبکرہ، ابن عباس، عبداللہ بن سلام، خزیمہ، طفیل بن سخبرہ، ابوامامہ اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 22 (82)، وفضائل الصحابة 6 (3681)، والتعبیر 15 (7006)، و 16 (7007)، و 34 (7027)، و 37 (7032)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2391)، ویأتي عند المؤلف في المناقب 18 (3687) (تحفة الأشراف: 6700) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: علم سے اس کی تعبیر بیان کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح دودھ میں بکثرت فائدے ہیں اور رب العالمین اسے گوبر اور خون کے درمیان سے نکالتا ہے اسی طرح علم کے فوائد بے انتہا ہیں، اسے بھی رب العالمین شک اور جہالت کے درمیان سے نکالتا ہے پھر اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس سے نوازتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن محمد الجريري البلخي، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بينما انا نائم رايت الناس يعرضون علي وعليهم قمص منها ما يبلغ الثدي، ومنها ما يبلغ اسفل من ذلك، فعرض علي عمر وعليه قميص يجره، قالوا: فما اولته يا رسول الله؟ قال: الدين ".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحمَّدٍ الْجُرَيْريُّ الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ، فَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ، قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الدِّينَ ".
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہما بعض صحابہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا دیکھا: لوگ میرے سامنے پیش کیے جا رہے ہیں اور وہ قمیص پہنے ہوئے ہیں، بعض کی قمیص چھاتی تک پہنچ رہی تھی اور بعض کی اس سے نیچے تک پہنچ رہی تھی، پھر میرے سامنے عمر کو پیش کیا گیا ان کے جسم پر جو قمیص تھی وہ اسے گھسیٹ رہے تھے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تعبیر کی؟ آپ نے فرمایا: دین سے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر مابعدہ (تحفة الأشراف: 15529) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی عمر رضی الله عنہ اپنے دین میں اس طرح کامل ہیں اور اسے اس طرح مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے کہ عمر رضی الله عنہ کا دین ان کے لیے اٹھتے، بیٹھتے، سوتے جاگتے ایک محافظ کی طرح ہے، جس طرح قمیص جسم کی حفاظت کرتی ہے گویا عمر رضی الله عنہ دینی اعتبار سے اور لوگوں کی بنسبت بہت آگے ہیں اور ان کے دین سے جس طرح فائدہ پہنچ رہا ہے اسی طرح ان کے مرنے کے بعد لوگ ان کے دینی کاموں اور ان کے چھوڑے ہوئے اچھے آثار سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن صالح بن كيسان، عن الزهري، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه، قال: وهذا اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: وَهَذَا أَصَحُّ.
اس سند سے ابو سعید خدری رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی اور اسی معنی کی حدیث روایت کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 15 (23)، ومناقب الصحابة 6 (3691)، والتعبیر 17 (7008)، و 18 (7009)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 2 (2390)، سنن النسائی/الإیمان 18 (5014) (تحفة الأشراف: 3961)، و مسند احمد (3/86) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.