الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایمان و اسلام
The Book on Faith
13. باب مَا جَاءَ أَنَّ الإِسْلاَمَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا
باب: اسلام اجنبی بن کر آیا پھر اجنبی بن جائے گا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا حفص بن غياث، عن الاعمش، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الإسلام بدا غريبا وسيعود غريبا كما بدا، فطوبى للغرباء " , وفي الباب عن سعد، وابن عمر، وجابر، وانس، وعبد الله بن عمرو , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث ابن مسعود إنما نعرفه من حديث حفص بن غياث، عن الاعمش، وابو الاحوص اسمه: عوف بن مالك بن نضلة الجشمي تفرد به حفص.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا كَمَا بَدَأَ، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ " , وفي الباب عن سَعْدٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَأَبُو الْأَحْوَصِ اسْمُهُ: عَوْفُ بْنُ مَالِكِ بْنِ نَضْلَةَ الْجُشَمِيُّ تَفَرَّدَ بِهِ حَفْصٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام اجنبی حالت میں شروع ہوا، عنقریب پھر اجنبی بن جائے گا، لہٰذا ایسے وقت میں اس پر قائم رہنے والے اجنبیوں کے لیے خوشخبری و مبارک بادی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی روایت سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں سعد، ابن عمر، جابر، اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی روایت ہے،
۳- میں اس حدیث کو صرف حفص بن غیاث کی روایت سے جسے وہ اعمش کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں، جانتا ہوں،
۴- ابوالاحوص کا نام عوف بن مالک بن نضلہ جشمی ہے،
۵- ابوحفص اس حدیث کی روایت میں منفرد ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 15 (3988) (تحفة الأشراف: 9510)، و مسند احمد (1/398)، وسنن الدارمی/الرقاق 42 (2797) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اسلام جب آیا تو اس کے ماننے والوں کی زندگی جس اجنبیت کے عالم میں گزر رہی تھی یہاں تک کہ لوگ ان سے نفرت کرتے تھے، اور ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے کو اپنے لیے حقارت سمجھتے تھے انہیں تکلیفیں پہنچاتے تھے، ٹھیک اسی اجنبیت کے عالم میں اسلام کے آخری دور میں اس کے پیروکار ہوں گے، لیکن خوشخبری اور مبارک بادی ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اس اجنبی حالت میں اسلام کو گلے سے لگایا اور جو اس کے آخری دور میں اسے گلے سے لگائیں گے، اور دشمنوں کی تکالیف برداشت کر کے جان و مال سے اس کی خدمت و اشاعت کرتے رہیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3988)
حدیث نمبر: 2630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا إسماعيل بن ابي اويس، حدثني كثير بن عبد الله بن عمرو بن عوف بن زيد بن ملحة، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الدين ليارز إلى الحجاز كما تارز الحية إلى جحرها، وليعقلن الدين من الحجاز معقل الاروية من راس الجبل، إن الدين بدا غريبا ويرجع غريبا، فطوبى للغرباء الذين يصلحون ما افسد الناس من بعدي من سنتي " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفِ بْنِ زَيْدِ بْنِ مِلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الدِّينَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْحِجَازِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا، وَلَيَعْقِلَنَّ الدِّينُ مِنَ الْحِجَازِ مَعْقِلَ الْأُرْوِيَّةِ مِنْ رَأْسِ الْجَبَلِ، إِنَّ الدِّينَ بَدَأَ غَرِيبًا وَيَرْجِعُ غَرِيبًا، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ الَّذِينَ يُصْلِحُونَ مَا أَفْسَدَ النَّاسُ مِنْ بَعْدِي مِنْ سُنَّتِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عمرو بن عوف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ایک وقت آئے گا کہ) دین اسلام حجاز میں سمٹ کر رہ جائے گا جس طرح کہ سانپ اپنے سوراخ میں سمٹ کر بیٹھ جاتا ہے۔ اور یقیناً دین حجاز میں آ کر ایسے ہی محفوظ ہو جائے گا جس طرح پہاڑی بکری پہاڑی کی چوٹی پر چڑھ کر محفوظ ہو جاتی ہے ۱؎، دین اجنبی حالت میں آیا اور وہ پھر اجنبی حالت میں جائے گا، خوشخبری اور مبارک بادی ہے ایسے گمنام مصلحین کے لیے جو میرے بعد میری سنت میں لوگوں کی پیدا کردہ خرابیوں اور برائیوں کی اصلاح کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10778) (ضعیف جدا) (سند میں کثیر بن عبداللہ سخت ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بارش کا بادل پہاڑ کی نچلی سطح پر ہوتا ہے تو بکری پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ کر اپنے کو بارش سے بچا لیتی ہے اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بکری پہاڑ کی نشیبی سطح پر ہو اور برساتی پانی کا ریلا آ کر اسے بہا لے جائے اور مار ڈالے اس ڈر سے وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ کر اس طرح کی مصیبتوں اور ہلاکتوں سے اپنے کو محفوظ کر لیتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا الصحيحة تحت الحديث (1273)، المشكاة (170) // ضعيف الجامع الصغير (1441) //
حدیث نمبر: 2631M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن محمد بن قيس، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد اخلف، وإذا اؤتمن خان " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من حديث العلاء، وقد روي من غير وجه عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وفي الباب عن ابن مسعود، وانس، وجابر،(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الْعَلَاءِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وفي الباب عن ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأنَسٍ، وَجَابِرٍ،
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی نشانیاں تین ہیں: (۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲) جب وعدہ کرے تو وعدے کی خلاف ورزی کرے (۳) اور جب اسے امانت سونپی جائے تو اس میں خیانت کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث علاء کی روایت سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے آئی ہے جسے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،
۳- اس باب میں ابن مسعود، انس اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 24 (33)، والشھادات 28 (2682)، والوصایا 8 (2749)، والأدب 69 (6095)، صحیح مسلم/الإیمان 25 (59)، سنن النسائی/الإیمان 20 (5024) (تحفة الأشراف: 14096)، و مسند احمد (2/357) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح إيمان أبي عبيد ص (95)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.