الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایمان و اسلام
The Book on Faith
14. باب مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ الْمُنَافِقِ
باب: منافق کی پہچان کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2631
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن ابي سهيل بن مالك، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، وابو سهيل هو عم مالك بن انس واسمه: نافع بن مالك بن ابي عامر الاصبحي الخولاني.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو سُهَيْلٍ هُوَ عَمُّ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَاسْمُهُ: نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْأَصْبَحِيُّ الْخَوْلَانِيُّ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 14341) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں ایک منافق کی جو خصلتیں بیان ہوئی ہیں، بدقسمتی سے آج مسلمانوں کی اکثریت اس عملی نفاق میں مبتلا ہے، مسلمان دنیا بھر میں جو ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں اس میں ان کے اسی منافقانہ کردار اور اخلاق و عمل کا دخل ہے، منافق وہ ہے جو اپنی زبان سے اہل اسلام کے سامنے اسلام کا اظہار کرے، لیکن دل میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بغض و عناد رکھے، یہ اعتقادی نفاق ہے، وحی الٰہی کے بغیر اس کا پہچاننا اور جاننا ناممکن ہے، حدیث میں مذکورہ خصلتیں عملی نفاق کی ہیں، اعتقادی نفاق کفر ہے، جب کہ عملی نفاق کفر نہیں ہے تاہم یہ بھی بہت خطرناک ہے جس سے بچنا چاہیئے، رب العالمین مسلمانوں کو ہدایت بخشے۔ آمین

قال الشيخ الألباني: صحيح إيمان أبي عبيد ص (95)
حدیث نمبر: 2632
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن سفيان، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اربع من كن فيه كان منافقا، وإن كانت خصلة منهن فيه كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: من إذا حدث كذب، وإذا وعد اخلف، وإذا خاصم فجر، وإذا عاهد غدر "، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا، وَإِنْ كَانَتْ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ فِيهِ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا: مَنْ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار خصلتیں جس شخص میں ہوں گی وہ (مکمل) منافق ہو گا۔ اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت ہو گی، اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے: وہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، جب جھگڑا کرے تو گالیاں بکے اور جب معاہدہ کرے تو بے وفائی کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 24 (34)، والمظالم 17 (2459)، والجزیة 17 (2178)، صحیح مسلم/الإیمان 25 (58)، سنن ابی داود/ السنة 16 (4688)، سنن النسائی/الإیمان 20 (5023) (تحفة الأشراف: 8931)، و مسند احمد (2/189، 198) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2632M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الله بن نمير، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة بهذا الإسناد نحوه , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وإنما معنى هذا عند اهل العلم نفاق العمل، وإنما كان نفاق التكذيب على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , هكذا روي عن الحسن البصري شيء من هذا انه قال: النفاق نفاقان: نفاق العمل، ونفاق التكذيب.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ نِفَاقُ الْعَمَلِ، وَإِنَّمَا كَانَ نِفَاقُ التَّكْذِيبِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , هَكَذَا رُوِيَ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ شَيْءٌ مِنْ هَذَا أَنَّهُ قَالَ: النِّفَاقُ نِفَاقَانِ: نِفَاقُ الْعَمَلِ، وَنِفَاقُ التَّكْذِيبِ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس سے اہل علم کے نزدیک عملی نفاق مراد ہے، نفاق تکذیب (اعتقادی نفاق) صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا ۱؎،
۳- حسن بصری سے بھی اس بارے میں کچھ اسی طرح سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نفاق دو طرح کا ہوتا ہے، ایک عملی نفاق اور دوسرا اعتقادی نفاق۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس کا عمل منافقوں جیسا ہے۔ اس کے عمل میں نفاق ہے، لیکن ہم اس کے منافق ہونے کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ اسے اس کے ایمان میں جھوٹا ٹھہرا کر منافق قرار نہیں دے سکتے۔ ایسا تو صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہو سکتا تھا۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صاحب وحی تھے، وحی الٰہی کی روشنی میں آپ کسی کے بارے میں کہہ سکتے تھے کہ فلاں منافق ہے مگر ہمیں اور آپ کو کسی کے منافق ہونے کا فیصلہ کرنے کا حق و اختیار نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عامر، حدثنا إبراهيم بن طهمان، عن علي بن عبد الاعلى، عن ابي النعمان، عن ابي وقاص، عن زيد بن ارقم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا وعد الرجل وينوي ان يفي به فلم يف به فلا جناح عليه " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب وليس إسناده بالقوي، علي بن عبد الاعلى ثقة، ولا يعرف ابو النعمان ولا ابو وقاص وهما مجهولان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي النُّعْمَانِ، عَنْ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَعَدَ الرَّجُلُ وَيَنْوِي أَنْ يَفِيَ بِهِ فَلَمْ يَفِ بِهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ، عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ثِقَةٌ، وَلَا يُعْرَفُ أَبُو النُّعْمَانِ وَلَا أَبُو وَقَّاصٍ وَهُمَا مَجْهُولَانِ.
زید بن ارقم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی کسی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا لیکن وہ (کسی عذر و مجبوری سے) پورا نہ کر سکا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس کی اسناد قوی نہیں ہے،
۳- علی بن عبدالاعلی ثقہ ہیں، ابونعمان اور ابووقاص غیر معروف ہیں اور دونوں ہی مجہول راوی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 90 (4995) (تحفة الأشراف: 3693) (ضعیف) (مولف نے وجہ بیان کر سنن الدارمی/ ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایسا شخص منافقین کے زمرہ میں نہ آئے گا، کیونکہ اس کی نیت صالح تھی اور عمل کا دارومدار نیت پر ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4881)، الضعيفة (1447) // ضعيف الجامع الصغير (723) //

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.