الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
58. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَحِبَهُ
باب:: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے اور آپ کے ساتھ رہنے والوں کے مناقب و فضائل کا بیان​
حدیث نمبر: 3858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حبيب بن عربي، حدثنا موسى بن إبراهيم بن كثير الانصاري، قال: سمعت طلحة بن خراش، يقول: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تمس النار مسلما رآني , او راى من رآني ". قال طلحة: فقد رايت جابر بن عبد الله، وقال موسى: وقد رايت طلحة، قال يحيى: وقال لي موسى: وقد رايتني ونحن نرجو الله. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث موسى بن إبراهيم الانصاري، وروى علي بن المديني، وغير واحد من اهل الحديث، عن موسى هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَال: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَمَسُّ النَّارُ مُسْلِمًا رَآنِي , أَوْ رَأَى مَنْ رَآنِي ". قَالَ طَلْحَةُ: فَقَدْ رَأَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَقَالَ مُوسَى: وَقَدْ رَأَيْتُ طَلْحَةَ، قَالَ يَحْيَى: وَقَالَ لِيّ مُوسَى: وَقَدْ رَأَيْتُنِي وَنَحْنُ نَرْجُو اللَّهَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيِّ، وَرَوَى عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ، عَنْ مُوسَى هَذَا الْحَدِيثَ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جہنم کی آگ کسی ایسے مسلمان کو نہیں چھوئے گی جس نے مجھے دیکھا، یا کسی ایسے شخص کو دیکھا جس نے مجھے دیکھا ہے، طلحہ (راوی حدیث) نے کہا: تو میں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کو دیکھا ہے اور موسیٰ نے کہا: میں نے طلحہ کو دیکھا ہے اور یحییٰ نے کہا کہ مجھ سے موسیٰ (راوی حدیث) نے کہا: اور تم نے مجھے دیکھا ہے اور ہم سب اللہ سے نجات کے امیدوار ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف موسیٰ بن ابراہیم انصاری کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس حدیث کو علی بن مدینی نے اور محدثین میں سے کئی اور لوگوں نے بھی موسیٰ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2288) (ضعیف) (سند میں موسیٰ بن ابراہیم انصاری صدوق ہیں، لیکن احادیث کی روایت میں غلطی کرتے ہیں، گرچہ حدیث کی تحسین ترمذی نے کی ہے، اور ضیاء مقدسی نے اسے احادیث مختارہ میں ذکر کیا ہے، اور البانی نے بھی مشکاة کی پہلی تحقیق میں اس کی تحسین کی تھی، لیکن ضعیف الترمذی میں اسے ضعیف قرار دیا، حدیث میں نکارہ بھی ہے کہ اس میں سارے صحابہ اور صحابہ کے تابعین سب کے بارے میں عذاب جہنم کی نفی موجود ہے، جب کہ اس عموم پر کوئی اور دلیل نہیں ہے، اس لیے یہ حدیث منکر بھی قرار پائے گی، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی 359)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6004 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (6277) //
حدیث نمبر: 3859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة هو السلماني، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الناس قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم ياتي قوم من بعد ذلك تسبق ايمانهم شهاداتهم او شهاداتهم ايمانهم ". وفي الباب عن عمر، وعمران بن حصين، وبريدة. قال ابو عيسى: وهذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ هُوَ السَّلْمَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي قَوْمٌ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ تَسْبِقُ أَيْمَانُهُمْ شَهَادَاتِهِمْ أَوْ شَهَادَاتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ ". وَفِي الْبَابِ عَنْ عُمَرَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَبُرَيْدَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے ۱؎، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد ہیں ۲؎، پھر ان کا جو ان کے بعد ہیں ۳؎، پھر ان کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو گواہیوں سے پہلے قسم کھائے گی یا قسموں سے پہلے گواہیاں دے گی ۴؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، عمران بن حصین اور بریدہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشھادات 9 (2652)، وفضائل الصحابة 1 (3651)، والأیمان والنذور 10 (6429)، والرقاق 7 (6658)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 52 (2533)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 27 (2362) (تحفة الأشراف: 9403)، و مسند احمد (1/378، 417، 434) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا زمانہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھے، ان کا عہد ایک قرن ہے، جو ایک ہجری کے ذرا سا بعد تک ممتد ہے، آخری صحابی (واثلہ بن اسقع) کا اور انس رضی الله عنہ کا انتقال ۱۱۰ھ میں ہوا تھا۔
۲؎: یعنی تابعین رحمہم اللہ۔
۳؎: یعنی: اتباع تابعین رحمہم اللہ ان کا زمانہ سنہ ۲۲۰ھ تک ممتد ہے (بعض علماء نے ان تین قرون سے: عہد صدیقی، عہد فاروقی اور عہد عثمانی مراد لیا ہے، کہ عہد عثمانی کے بعد فتنہ و فساد کا دور دورہ ہو گیا تھا، واللہ اعلم۔
۴؎: یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے کے بڑے حریص ہوں گے، ہر وقت اس کے لیے تیار رہیں گے ذرا بھی احتیاط سے کام نہیں لیں گے، یہ باتیں اتباع تابعین کے بعد عام طور سے مسلمانوں میں پیدا ہو گئی تھیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2362)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.