الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
ہجرت اور غزوات بیان میں
فتح کے بعد مہاجرین کا انصار کو عطیہ میں دی ہوئی چیزیں واپس کرنا۔
حدیث نمبر: 1181
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مہاجرین مکہ معظمہ سے مدینہ طیبہ کو خالی ہاتھ آئے تھے اور انصار کے پاس زمین تھی اور درخت تھے (یعنی کھیت بھی تھے اور باغ بھی)، تو انصار نے مہاجرین کو اپنا مال اس طور سے بانٹ دیا کہ آدھا میوہ ہر سال ان کو دیتے اور وہ کام اور محنت کرتے۔ سیدنا انس بن مالک کی والدہ جن کا نام ام سلیم تھا اور وہ عبداللہ بن ابی طلحہ کی ماں بھی تھیں جو سیدنا انس کے مادری بھائی تھے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا کھجور کا ایک درخت دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ درخت اپنی آزاد کردہ باندی ام ایمن کو دے دیا جو کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں۔ (اس سے معلوم ہوا کہ ام سلیم نے وہ درخت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کے طور پر دیا تھا اور وہ صرف میوہ کھانے کو دیتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام ایمن کو کس طرح دیتے) ابن شہاب نے کہا کہ مجھے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کی لڑائی سے فارغ ہو کر مدینہ لوٹے، تو مہاجرین نے انصار کو ان کی دی ہوئی چیزیں بھی لوٹا دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی میری ماں کو ان کا باغیچہ لوٹا دیا۔ اور ام ایمن کو اس کی جگہ اپنے باغ سے دے دیا ابن شہاب نے کہا کہ ام ایمن جو اسامہ بن زید کی والدہ تھیں وہ عبداللہ بن عبدالمطلب کی (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد تھے) لونڈی تھیں اور وہ حبشہ کی تھیں۔ جب آمنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کی وفات کے بعد جنا، تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش کرتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے ہو کر ان کو آزاد کر دیا پھر ان کا نکاح زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے پڑھا دیا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے پانچ مہینے بعد فوت ہو گئیں۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.