الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ
كتاب صلة الرحم
35. بَابُ فَضْلِ مَنْ يَصِلُ ذَا الرَّحِمِ الظَّالِمَ
ظالم قرابت دار سے صلہ رحمی کرنے والے کی فضیلت
حدیث نمبر: 69
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مالك بن إسماعيل، قال‏:‏ حدثنا عيسى بن عبد الرحمن، عن طلحة، عن عبد الرحمن بن عوسجة، عن البراء قال‏:‏ جاء اعرابي فقال‏:‏ يا نبي الله، علمني عملا يدخلني الجنة، قال‏:‏ ”لئن كنت اقصرت الخطبة لقد اعرضت المسالة، اعتق النسمة، وفك الرقبة“، قال‏:‏ او ليستا واحدا‏؟‏ قال‏:‏ ”لا، عتق النسمة ان تعتق النسمة، وفك الرقبة ان تعين على الرقبة، والمنيحة الرغوب، والفيء على ذي الرحم، فإن لم تطق ذلك، فامر بالمعروف، وانه عن المنكر، فإن لم تطق ذلك، فكف لسانك إلا من خير‏.“‏حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ‏:‏ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ‏:‏ يَا نَبِيَّ اللهِ، عَلِّمْنِي عَمَلاً يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، قَالَ‏:‏ ”لَئِنْ كُنْتَ أَقَصَرْتَ الْخُطْبَةَ لَقَدْ أَعْرَضْتَ الْمَسْأَلَةَ، أَعْتِقِ النَّسَمَةَ، وَفُكَّ الرَّقَبَةَ“، قَالَ‏:‏ أَوَ لَيْسَتَا وَاحِدًا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لاَ، عِتْقُ النَّسَمَةِ أَنْ تَعْتِقَ النَّسَمَةَ، وَفَكُّ الرَّقَبَةِ أَنْ تُعِينَ عَلَى الرَّقَبَةِ، وَالْمَنِيحَةُ الرَّغُوبُ، وَالْفَيْءُ عَلَى ذِي الرَّحِمِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ، فَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ، وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ، فَكُفَّ لِسَانَكَ إِلاَّ مِنْ خَيْرٍ‏.“‏
سیدنا براء (بن عازب) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آیا اور اس نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! مجھے ایسے عمل کی تعلیم دیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ تو نے بات تو مختصر کی ہے لیکن تیرا سوال معنی خیز ہے، یعنی تو نے لمبا چوڑا سوال اس میں سمو دیا ہے۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) جان کو آزاد کرو، گردن کو چھڑاؤ۔ اس نے کہا: کیا یہ دونوں ایک ہی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، جان آزاد کرنا یہ ہے کہ تو کسی غلام کو آزاد کرے اور گردن چھڑانا یہ ہے کہ تو کسی غلام کی آزادی میں معاونت کرے۔ (پھر فرمایا:) کسی کو دودھ والا ایسا جانور دو جس میں رغبت کی جاتی ہو، قرابت دار پر مہربانی اور شفقت کرو، اور اگر تم اس کی طاقت نہیں رکھتے تو نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو، اور اگر اس کی طاقت نہیں تو زبان کو بھلائی (کی بات کرنے) کے علاوہ روک کر رکھو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 18647 و الطيالسي: 739 و ابن حبان: 374 و المروزي فى البر والصلة: 276 و البيهقي فى الأدب: 77 - صحيح الترغيب: 898»

قال الشيخ الألباني: صحیح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.