الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ
كتاب صلة الرحم
37. بَابُ صِلَةِ ذِي الرَّحِمِ الْمُشْرِكِ وَالْهَدِيَّةِ
مشرک قرابت دار سے صلہ رحمی اور اسے تحفہ دینے کا حکم
حدیث نمبر: 71
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن سلام، قال‏:‏ اخبرنا عبدة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، راى عمر حلة سيراء فقال‏:‏ يا رسول الله، لو اشتريت هذه، فلبستها يوم الجمعة، وللوفود إذا اتوك، فقال‏:‏ ”يا عمر، إنما يلبس هذه من لا خلاق له“، ثم اهدي للنبي صلى الله عليه وسلم منها حلل، فاهدى إلى عمر منها حلة، فجاء عمر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال‏:‏ يا رسول الله، بعثت إلي هذه، وقد سمعتك قلت فيها ما قلت، قال‏:‏ ”إني لم اهدها لك لتلبسها، إنما اهديتها إليك لتبيعها او لتكسوها“، فاهداها عمر لاخ له من امه مشرك‏.‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَأَى عُمَرُ حُلَّةً سِيَرَاءَ فَقَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، لَوِ اشْتَرَيْتَ هَذِهِ، فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَلِلْوُفُودِ إِذَا أَتَوْكَ، فَقَالَ‏:‏ ”يَا عُمَرُ، إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ“، ثُمَّ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا حُلَلٌ، فَأَهْدَى إِلَى عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً، فَجَاءَ عُمَرُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، بَعَثْتَ إِلَيَّ هَذِهِ، وَقَدْ سَمِعْتُكَ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، قَالَ‏:‏ ”إِنِّي لَمْ أُهْدِهَا لَكَ لِتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا أَهْدَيْتُهَا إِلَيْكَ لِتَبِيعَهَا أَوْ لِتَكْسُوَهَا“، فَأَهْدَاهَا عُمَرُ لأَخٍ لَهُ مِنْ أُمِّهِ مُشْرِكٍ‏.‏
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک دھاری دار ریشم کے کپڑوں کا جوڑا دیکھا تو (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ یہ خرید لیں اور اسے جمعہ کے دن اور وفود کے استقبال کے لیے زیب تن کر لیا کریں (تو کتنا اچھا لگے گا)، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عمر! یہ تو وہ شخص پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو، پھر اسی طرح کے جوڑے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بطور ہدیہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جوڑا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بطور تحفہ بھیجا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ نے یہ میری طرف بھیج دیا حالانکہ میں نے آپ سے اس کے بارے وہ کچھ کہتے سنا ہے جو آپ نے فرمایا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے یہ تمہاری طرف اس لیے نہیں بھیجا کہ تم اسے پہنو، میرا تحفہ دینے کا مقصد یہ تھا کہ تم اسے بیچ دو (اور اس کی قیمت سے فائدہ اٹھاؤ)، یا کسی کو دے دو۔ تب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے اخیافی (ماں جائے) مشرک بھائی کو بطور تحفہ دے دیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجمعة، باب يلبس أحسن ما يجد: 886 و مسلم: 2068 و أبوداؤد: 1076 و النسائي: 1382»

قال الشيخ الألباني: صحیح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.