الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
306. بَابُ الْغِيبَةِ، وَقَوْلُ اللهِ عَزَّ وَ جَلَّ: ﴿وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا﴾ (الحجرات: 12)
غیبت اور اللہ تعالیٰ کے فرمان ”کوئی کسی کی غیبت نہ کرے“ کا بیان
حدیث نمبر: 735
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا النضر، قال: حدثنا ابو العوام عبد العزيز بن ربيع الباهلي، قال: حدثنا ابو الزبير محمد، عن جابر بن عبد الله، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتى على قبرين يعذب صاحباهما، فقال: ”إنهما لا يعذبان في كبير، وبلى، اما احدهما فكان يغتاب الناس، واما الآخر فكان لا يتاذى من البول“، فدعا بجريدة رطبة، او بجريدتين، فكسرهما، ثم امر بكل كسرة فغرست على قبر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اما إنه سيهون من عذابهما ما كانتا رطبتين، او: لم تيبسا.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رَبِيعٍ الْبَاهِلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ مُحَمَّدٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى عَلَى قَبْرَيْنِ يُعَذَّبُ صَاحِبَاهُمَا، فَقَالَ: ”إِنَّهُمَا لا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، وَبَلَى، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ يَغْتَابُ النَّاسَ، وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ لا يَتَأَذَّى مِنَ الْبَوْلِ“، فَدَعَا بِجَرِيدَةٍ رَطْبَةٍ، أَوْ بِجَرِيدَتَيْنِ، فَكَسَرَهُمَا، ثُمَّ أَمَرَ بِكُلِّ كِسْرَةٍ فَغُرِسَتْ عَلَى قَبْرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَمَا إِنَّهُ سَيُهَوَّنُ مِنْ عَذَابِهِمَا مَا كَانَتَا رَطْبَتَيْنِ، أَوْ: لَمْ تَيْبَسَا.“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس آئے جن قبروں والوں کو عذاب ہو رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا۔ کیوں نہیں، وہ واقعی بڑا ہے (لیکن یہ بڑا نہیں سمجھتے تھے)۔ ان میں سے ایک لوگوں کی غیبت کرتا تھا، اور دوسرا پیشاب سے تکلیف محسوس نہیں کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یا دو تازہ ٹہنیاں منگوائیں اور ان دونوں کو توڑا، پھر ہر ٹکڑے کے متعلق حکم دیا تو ہر ایک کو قبر پر گاڑ دیا گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب ان سے عذاب کو ہلکا کر دیا جائے گا جب تک وہ سبز رہیں گی یا خشک نہیں ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى الدنيا فى الصمت: 176 و أبويعلي: 2046 و بعضه فى صحيح المصنف: 218 و مسلم: 292 - انظر التعليق الرغيب: 86/1 و المشكاة: 110/1»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير، قال: حدثني ابي، قال: حدثنا إسماعيل، عن قيس، قال: كان عمرو بن العاص، يسير مع نفر من اصحابه، فمر على بغل ميت قد انتفخ، فقال: ”والله، لان ياكل احدكم هذا حتى يملا بطنه، خير من ان ياكل لحم مسلم.“حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: كَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، يَسِيرُ مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَمَرَّ عَلَى بَغْلٍ مَيِّتٍ قَدِ انْتَفَخَ، فَقَالَ: ”وَاللَّهِ، لأَنْ يَأْكُلَ أَحَدُكُمْ هَذَا حَتَّى يَمْلأَ بَطْنَهُ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ مُسْلِمٍ.“
قیس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ جا رہے تھے کہ ایک مردہ خچر کے پاس سے ان کا گزر ہوا جو (زیادہ دیر مردہ حالت میں پڑا رہنے کی وجہ سے) پھول چکا تھا۔ انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم تم میں سے کوئی یہ کھائے یہاں تک کہ اپنا پیٹ بھر لے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ مسلمان کا گوشت کھائے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25537 و وكيع فى الزهد: 433 و ابن أبى الدنيا فى ذم الغيبه: 39 و هناد فى الزهد: 563/2»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.